پاک فوج کے جوانوں نے جان خطرے میں ڈال کر متاثرین کو ریسکیو کیا،ترجمان پاک فوج

0
43

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کارروائیاں جاری ہیں،

چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال کی زیر صدارت نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈی نیشن سینٹر میں اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ میں آپ کواب تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں افواجِ پاکستان کی ریلیف و ریسکیو کاموں کے حوالے سے آگاہ کروں گا۔حالیہ بارشوں سے پیدا ہونے والے مسائل کے آغاز سے ہی افواجِ پاکستان اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے لئے متاثرہ علاقوں میں پچھلے 2 ماہ سے دن رات مصروفِ عمل ہیں۔ افواجِ پاکستان کا ہر ایک سپاہی اور آفیسراسے ڈیوٹی کی بجائے ایک مقدس فریضہ سمجھ کر عوا م کے مسائل کو کم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔یہی وہ جذبہ تھا جِس کے تحت گزشتہ ماہ لیفٹیننٹ جنرل سرفرازعلی، میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈئیر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہٰ منان اور نائیک مدثر فیاض بلوچستان کے علاقے لسبیلہ (وِندر) میں سیلاب سے متاثرہ اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں جام شہادت نوش کیا جولائی اور اگست میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کا عزم کیا گیا اور اس حوالے سے آرمی چیف نے خصوصی ہدایات دیں۔ آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے چاہے اس کے لئے کتنا ہی وقت اور کوشش درکار ہو۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ آرمی کی سطح پر کمانڈر آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ کی سر براہی میں آرمی فلڈ ریلیف کو آرڈی نیشن سنٹر قائم کیا گیا ہے اورکمانڈر آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کورآڈی نیشن سنٹر کے نیشنل کو آرڈینیٹر کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ ۔ RRR Strategyیعنی Relief, Rescue & Rehabilitation کے تحت افواجِ پاکستان سول ایڈمنسٹریشن، Disaster Management Authorityاور دیگر فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر ایک جامع حکمت عملی کے تحت خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آرمی چیف نے سندھ، بلوچستان،خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے تفصیلی دورے کئے ہیں اور وہاں پر جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ بھی لیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستان آرمی کی تمام فارمیشنز اور سینئر کمانڈرز موجود ہیں اور امدادی کارروائیوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز مسلسل متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔ اب تک 276 ہیلی کاپٹر Sortiesمختلف علاقوں میں Operateکی گئی ہیں۔خراب موسم اور دیگرچیلنجر کے باوجود پاکستان آرمی ایوی ایشن کے Pilotsنے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر نا صرف لوگوں کو ریسکیو کیا بلکہ اُن تک ضروری اشیا کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا۔ کمراٹ اور کالام میں بھی جو لوگ سیلاب کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پھنس گئے تھے ان سے فوری رابطہ کر کے انہیں پاک آرمی نے محفوظ مقامات تک منتقل کیا۔کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خیبر پختوںخوا کی ہیلپ لائن1125جبکہ باقی صوبوں کے لئے آرمی ہیلپ لائن1135پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک بھر میں پاک افواج کے 147 ریلیف کیمپس جس میں 50ہزار سے زائد متاثرین کو ریلیف مہیا کیا گیا ہے جبکہ 250میڈیکل کیمپس جس میں آرمی ڈاکٹرز، نرسنگ اور پیرامیڈیکس سٹاف اب تک 83ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ سندھ کیلئے آرمی کے اضافی میڈیکل اور Engineers Resourcesکو بھی بھیجا گیا ہےآرمی نے سیلاب متاثرین کیلئے 3دن کا راشن جو کہ تقریبا 1685ٹن جبکہ25ہزار Meal Ready to Eat (MRE) اور کثیر تعداد میں 8اور and 4 Men Tentsبھی سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔۔ ملک بھر میں284 پوائنٹ عطیات،راشن جمع کرنے کے لئے قائم کئے گئے ہیں۔
ان Relief Collection Pointsمیں 2294ٹن راشن جبکہ311 ٹن سے زائد ضروریات ِ زندگی کی بنیادی اشیاء اور 10 لاکھ7 0ہزار سے زائد ادویات پورے پاکستان کے لوگوں نے جمع کروائی ہیں۔ اب تک1793ٹن راشن اور277ٹن کا دیگر ضروریات کا سامان متاثرین میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ7لاکھ70ہزار کے قریب ادویات بھی سیلاب متاثرین کو فراہم کی جا چکی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ائیرفورس اور نیوی کی امدادی ٹیمیں بھی ملک بھر میں ریلیف و رسیکیو آپریسن میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان ائیرفورس کی Aerial Effortsبھی قابلِ ذکر ہیں جن میں C130اور ہیلی کاپٹرز نے 135 Sortiesکے دوران 1521سے زائد افراد کو Rescueکیا۔ PAFکے 41ریلیف کیمپس لوگوں کی مدد کر رہے ہیں اور 35فری میڈیکل کیمپس میں اب تک 16ہزار سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔اس کے علاوہ کثیر تعداد میں راشن اور ٹینٹس بھی تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ پاکستان نیوی کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمز اور Diving Teamsملک بھر میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے مصروفِ عمل ہیں۔اب تک 55ہزار سے زائد فوڈ پیکجز تقسیم کئے جا چکے ہیں، جن میں 650ٹن راشن اور1080 سے زائد ٹینٹس شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ 19 میڈیکل کیمپس جس میں اب تک 18ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ پاکستان نیوی نے اب تک تقریباََ 10ہزار متاثرین کو Rescueکیا ہے۔سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ”آرمی ریلیف فنڈ اکاؤنٹ برائے سیلاب زدگان“ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے لوگ اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کیلئے دل کھول کر مدد کرر ہے ہیں۔ اسی جذبے کے پیشِ نظر آرمی کے تمام جنرل آفیسرز نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے قائم کیے گئے ایمرجنسی فنڈ میں دی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر افسران اور جوان بھی رضاکارانہ طور پر اس فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ اب تک سیلاب متاثرین کے لئے آرمی ریلیف فنڈ میں 417ملین روپے جمع ہو چکے ہیں جبکہ پچھلے 24گھنٹوں کے دوران44ملین روپے جمع ہو ئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کی لیڈر شپ بھی آرمی چیف سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی ہر ممکن مدد کے لئے اقدامات کئے جا سکیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ دفاع کی مرکزی تقریب مؤخر کی ہے۔ تاہم شہداء پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں جن کے دَم سے ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔ شہداء اور ان کے خاندانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں ہم نہ صرف آزاد ہیں بلکہ انہی کے سبب امن کی فضا ء قائم ہے۔ہم ان کو کبھی نہیں بھلا سکتے اور ہم کوئی شہید بھولے نہیں ہیں۔ستمبر کے اس مہینے میں ہم ان تمام شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن پر اپنی جان قربان کر دی۔ عوام کا اعتماد افواجِ پاکستان کا اثاثہ ہے۔ پاک فوج ہمیشہ قدرتی آفات اور غیر معمولی حالات میں عوام کی مدد کرنے میں پیش پیش رہی ہے اور اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہر کوشش اور وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔ ہمیشہ کی طرح مشکل کی اس گھڑی میں بھی عوام کے تعاون سے ہم اس ناگہانی آفت سے نجات پا لیں گے

چیئرمین این ڈی ایم اے اختر نواز کا کہنا تھا کہ قدرتی آفت سے تلخ ترین صورتحال سے دوچار ہوئے رواں سال غیر معمولی بارشیں ہوئیں، بارشیں سندھ ،بلوچستان اور پنجاب پر زیادہ اثر اندازہوئیں ،رواں سال ہمیں نے 4 ہیٹ ویوز کا سامنا رہا،ہیٹ ویوز کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ہوئے ،رواں سال 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں،

قبل ازیں چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے 14جون سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اورزیادہ دنوں تک چلتا رہا بارشوں اورسیلاب سے بدقسمتی سے بڑی تباہی ہوئی، بارشوں اور سیلاب سے 3کروڑ 30لاکھ لوگ متاثر ہوئے امریکہ میں کیترینا طوفان آیاتو سپر پاور ملک بے بس ہوگیا،جاپان میں بھی جب طوفانی سیلاب آیا تو وہ بے بس ہوگیا قدرتی آفات سے مرکزی ،صوبائی یا ادارے تنہا نہیں نمٹ سکتے ،قوم نے ملکر نمٹنا ہوتا ہے بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان بہت متاثر ہوا،پنجاب ، خیبرپختونخوا کے بعض علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے بارشوں اور سیلاب سے رابطہ سڑکیں تباہ ہوئیں شمالی میں کم اورجنوبی علاقوں میں سب سے زیادہ بارشیں ہوئیں، جنوبی علاقوں میں 30سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں کچھ علاقوں میں بارش 1500ملی میٹر ہوئی پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکوں کا بڑ احصہ متاثر ہوا،جنوبی پنجاب ،خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں زیادہ تر آبادی متاثر ہوئی،بارشو ں اور سیلاب سے پنجاب میں 54 اموات ہوئیں اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا،

پاک فوج نے فلڈ ریلیف ہیلپ لائن قائم کر دی،

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کانجو اور سوات کا دورہ کیا

وزیراعظم شہباز شریف نے چارسدہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا

متحدہ عرب امارات کے حکام کا آرمی چیف سے رابطہ،سیلاب زدگان کیلیے امداد بھجوانے کا اعلان

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کی ملاقات

Leave a reply