کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان سیز فائر کے نام پر ایک سازش کا شکار ہوا۔ وہ مقاصد آج بھی ادھورے رہ گئے جن کے لیے کئی دہائیوں سے بارہا کوششیں کی گئیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ پاکستان اس سازش کا کس طرح سے شکار ہوا۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ 6 مئی 2025 کو بھارت پاکستان کے کئی شہروں میں حملہ آور ہو کر کھلی جارحیت دکھانے کے ساتھ ساتھ تمام تر جنگی قوانین اور بین الااقوامی حدود کی بھی خلاف ورزیاں کرتا رہا۔ بھارت نے پاکستان کی مساجد عام شہری بے گناہ مرد و خواتین اور معصوم بچے شہید کیے۔ پاکستان نہ صرف صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتا رہا بلکہ تمام عالمی برادری اور سلامتی کونسل کی توجہ بھی اس طرف دلانے کی کوشش کرتا رہا کہ بھارت کس طرح سے انسانی حقوق کی پامالی اور جارحیت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ نتیجہ ہم سب جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سمیت تمام امن کمیٹیاں مکمل طور پر خاموش رہیں ۔ بھارت کو کھلی جارحیت سے روکنا تو دور کی بات رہی کسی نے بھارت کے اس جارحانہ رویے پر مذمت تک نہ کی۔ سب سے بڑھ کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر لا تعلقی دکھاتے ہوئےبیان دیا ہے کہ یہ معاملہ بھارت اور پاکستان کا آپسی معاملہ ہے اور وہ دونوں ممالک کے اس معاملے سے دور رہیں گے۔ مگر جب 10 مئی 2025 کو پاکستان نے ریٹیلییٹ کرتے ہوئے آپریشن "بنیان مرصوس” کا آغاز کیا اور بھارت کے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ یہ عظیم آپریشن محض چند گھنٹے جاری رہا جس کے نتیجے میں بھارتی فوجی تنصیبات اور جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔بلا شبہ بھارت پاکستانی شاہینوں کے پنجوں میں جکڑا گیا اور اپنے حواس کھو بیٹھا۔ بھارتی مکروہ عزائم خاک میں مل چکے تھے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا غرور چکنا چور ہو چکا تھا۔ پاکستانی جانباز مجاہدین غازی بن کر لوٹے اور اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ پاکستانی قوم اپنے شاہینوں اور غازیوں کو تہ دل سے سلام پیش کرتی ہے۔ اللہ عزوجل نے آپریشن "بنیان مرصوص” کو نصرت فرمائی اور یہ آپریشن اپنے نام کی طرح عظیم طاقت بن کر پوری دنیا کے دل و دماغ پر اپنا روعب و ہیبت طاری کرنے میں کامیاب رہا۔ بھارت پسپا ہو چکا تھا اور پاکستان اپنی طاقت ہمت ,شجاعت, زہانت اور دلیری کا لوہا پوری دنیا میں منوا چکا تھا۔

یہی وہ وقت تھا جب ایک نئی سازش کی گئی۔ بھارت اپنی پسپائی اور مزید ہونے والی تباہی کو اپنی انکھوں سے دیکھ رہا تھا اسی وجہ سے مکار اور ہوشیار دشمن نے فورا جنگ بندی کی اپیل کرنا شروع کر دی اور بھارت کا ساتھی امریکہ فوری طور پر حرکت میں آگیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کل تک جو لا تعلقی کا بیان آرہا تھا وہ فورا تعلق میں بدل گیا اور دونوں ممالک کو مسئلح کاروائیوں سے روکنا شروع کر دیا۔ یہیں سے امریکہ کا منافقانہ طرز عمل واضح ہوتا ہے۔ جب تک بھارت پاکستان پر حملے کر رہا تھا اور جارحیت پھیلا رہا تھا ہمارے جوانوں اور معصوم سویلینز کو شہید کر رہا تھا تب تک امریکہ اس معاملے سے لا تعلق رہا اور جیسے ہی پاکستان نے ریٹیلییٹ کرنا شروع کیا اور بھارت پسپائی کی طرف گیا تو امریکہ فورا اس معاملے میں کود پڑا۔ یہ منافقانہ عمل واضح کرتا ہے کہ امریکہ ہمیشہ سے بھارت کا حمایتی رہا۔ پاکستان نے سیز فائر کی پیشکش کو فورا قبول کرتے ہوئے ایک سنہری موقع ہاتھ سے گنوایا۔ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان باسانی کشمیر کو بھارت کے چنگل سے آزاد کروا سکتا تھا۔ وہ کشمیری مسلمان بہن بھائی جو کئی دہائیوں سے بھارتی ظلم تشدد اور بربریت کا شکار ہوتے رہے ہیں انہیں ان سے چھٹکارا دلایا جا سکتا تھا۔ سیز فائر کا سراسر فائدہ بھارت کو ہوا بھارت شروع سے ایک مکار دشمن رہا اس طرح سے بھارت کو دم سادھانے کا موقع ملا جو اوسان خطا ہو گئے تھے دوبارہ سے اپنا آپ سنبھالتے ہوئے بھارت ماضی کی طرح پھر سے کسی روز کوئی نئی چال چلے گا نیا وار کرے گا۔ اس کے علاوہ سندھ طاس معاہدہ بھی ابھی تک معطل ہی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ بھارت کشمیر کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا تھا۔ اسی لیے بھارت نے سیز فائر میں اپنی عافیت جانی۔ جب کہ پاکستان سیز فائر کی پیشکش کو جلد قبول کر کے بھارتی اور امریکی سازش کا شکار ہوا۔ بطور پاکستانی آج ہم سب خوشی منا رہے ہیں لیکن بطور مسلمان ہم بھارت اور امریکہ کی سازشی وار کا شکار ہو چکے ہیں کیونکہ ہمارے مسلمان کشمیری مظلوم بہن بھائی جو اس آپریشن سے آزادی کی امید جگا کر انتظار کر رہے تھے کہ وہ بھارتی ظلم و ستم سے نجات حاصل کر جائیں گے ۔نہایت دکھ سے کہنا پڑ رہا ہے کہ شکست خوردہ بھارت ان مظلوموں پر قہر بن کر ٹوٹ رہا ہے۔ یہ وہ سنہرا موقع تھا جب پاکستان اپنے زور بازو پر کشمیر کو بھارت کے چنگل سے چھڑوا سکتا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی سیز فائر کی پیشکش پر یہ مطالبہ کیا جانا چاہیے تھا کہ کشمیر کو ایک آزادانہ ریاست قرار دیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ ایک اور بات نہایت قابل غور ہے کہ اگر امریکہ کے کہنے پر پاک بھارت جنگ بندی ہو سکتی ہے تو اسرائیل کی فلسطین میں جنگ بندی کیوں نہیں ہو سکتی۔؟ آج جب پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتوں اور طاقت کا بھرپور مظاہرہ کر کے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوا چکا ہے تو بطور مسلمان گزارش ہے کہ پاکستان فلسطین کے حوالے سے اسرائیل کو تنبیہ کرے کہ وہ فلسطین میں کیے جانے والے مظالم بند کرے۔ یہ بات یاد رکھی جائے کہ ہم سب سے پہلے مسلمان امت محمدی اور پھر پاکستانی ہیں لہذا مسلمان ہونے کے ناطے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ اپنے دیگر مظلوم مسلمان بہن بھائیوں کے لیے بھی اسی طرح سے اپنی جرات اور طاقت کا مظاہرہ کریں جس دلیری اور شان کے ساتھ ہم نے اپنے وطن کے لیے کیا۔ یہ ان مظلوموں کا ہم پر حق ہے اور ہمارا فرض ہے۔ لہذا کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر پیش رفت ہونا بہت ضروری ہے۔ تعجب ہے کہ پاکستانی میمز بنا کر لطف اندوز ہونے میں مصروف ہیں اپنے کشمیری اور فلسطینی مسلمان بہن بھائیوں پر کیے جانے والے مظالم اور غم کو کس طرح سے فراموش کر سکتے ہیں۔ فلسطینی معصوم بچوں کی ہوا میں اڑتی لاشیں کس طرح سے بھول گئے ہیں وہ کشمیری بچے جو بھارتی ظلم و جبر کے وجہ سے اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں انہیں کیسے فراموش کر دیا گیا ہے۔؟ جب کہ وہ مظلوم ہم سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں ۔ غزہ انتہائی غذائی قلت کا شکار ہے اور ہزاروں بچے بھوک پیاس کی وجہ سے شہید ہو رہے ہیں یاد رہے ان مظلوموں کے حوالے سے روز محشر جب ہم سے باز پرسی کی گئی تو ہم کیا جواب دیں گے کہ ہم نے اتنی طاقت کے ہوتے ہوئے بھی ان کے لیے کیوں کچھ نہ کیا۔ لہذا مسلمان ہونے کے ناطے پاکستانی حکومت اور افواج پاکستان سے کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر بہترین حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کریں۔

Shares: