پاکستان کو تعمیر نو کے لیے 16 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے. احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ پاکستان کو سیلاب 2022 سے 30 بلین ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوااور تعمیر نو کے لیے 16 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے، سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 1730 سے زائد جان کی بازی ہار گئے،حکومت بحالی کے ساتھ ساتھ میکرو اکنامک استحکام اور مالیاتی استحکام کو بھی یقینی بنا رہی ہے،محدود وسائل کے ساتھ، حکومت اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹ رہی ہے۔
ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے جمعہ کوپاکستان میں سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں بحالی کے حوالے سے جائزہ رپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو سیلاب 2022 سے 30 بلین ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا ،تعمیر نو کے لیے 16 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے، سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 1730 سے زائد جان کی بازی ہار گئے،متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور جو دکھ اور تکلیف دیکھی ہے وہ دل کود ہلا دینے والی ہے، خواتین، بچے، بوڑھے شہری کھلے آسمان تلے بے سرو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں ،80 لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد کو اب صحت کے بحران کا سامنا ہے،متاثرہ 94 اضلاع میں سے زیادہ تر غریب ترین اضلاع میں سے ہیں جنہیں ‘آفت زدہ’قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو اس وقت پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں ، ڈینگی اور ملیریا کے پھیلا ئو، بڑھتی ہوئی بھوک ، غربت ، خوراک کے بحران اور سردیوں کی ٹھنڈ جیسے اہم چیلنجوں کا سامنا ہے ، حکومت بحالی کے ساتھ ساتھ میکرو اکنامک استحکام اور مالیاتی استحکام کو بھی یقینی بنا رہی ہے،محدود وسائل کے ساتھ، حکومت اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ نیشنل فلڈ اینڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ وفاقی اور صوبائی سطحوں پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسیوں کی طرف سے مربوط ردعمل کو یقینی بنایا جا سکے،
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 2.7 ملین گھرانوں میں 286 ملین ڈالر کا ہنگامی فنڈ تقسیم کیا ، چھوٹے کسانوں کے لیے آئندہ گندم کی بوائی کے سیزن کے لیے 42 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں، آفات کے بعد کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے بیرونی مالی امداد کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنانا حکموت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ بحالی کے عمل میں سول سوسائٹی کو شامل کرکے اور متعلقہ ڈیٹا کو آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے عوام کے لیے دستیاب کر کے کیا جائے گا،گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان مسلسل دس ممالک میں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل رہا ہے، لیکن گرین ہائوس کے اخراج میں پاکستان کا حصہ 1% سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ جی 20 تنظیم کی رکن ریاستیں ان اخراج میں 80فیصد حصہ ڈالتی ہیں، اس لیے انہیں ان ممالک میں ماحولیاتی موافقت، ہنگامی ردعمل، اور بحالی کے تمام اخراجات برداشت کرنا ہوں گے،
موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات کو روکنے کا حتمی حل قابل تجدید توانائی کی عالمی منتقلی میں مضمر ہے، امیر ممالک کو 2009 میں اقوام متحدہ کی آب و ہوا کی کانفرنس میں غریب ممالک کے لیے آب و ہوا سے متعلق مالی امداد میں سالانہ 100 بلین ڈالر کا حصہ ڈالنے کے لیے اپنے وعدے کو پورا کرنا چاہیے، ڈنمارک پہلا ملک ہے جس نے ’’ماحولیاتی نقصان‘‘کی فنڈنگ میں 13 ملین ڈالر کا وعدہ کیاہے ، انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی ایک مشترکہ عالمی چیلنج ہے، جس کا سامنا عالمی شراکت داری کے تعاون سے ہی ممکن ہے ، پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے “ماحولیاتی انصاف” کے لیے ایک آزمائشی کیس ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ غیرت کےنام پرماں بیٹی قتل:ملزمان گرفتار
عمران خان ایک جھوٹا شخص ہے جس کا چہرہ بے نقاب ہوچکا. وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا سے دو سوالوں کے جوابات طلب کر لیے۔
انہوں نے کہاکہ سیلاب نے مہنگائی کے ستائے ہوئے لوگوں مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ۔انہوں نے کہاکہ رواں سال مون سون بارشوں میں 400 فی صد سے زیادہ بارشیں ہوئیں ،سیلاب متاثرین کی امداد میں افواج پاکستان اہم کردار ادا کیا، متاثرہ علاقوںمیں کسانوں کو بیج مفت فراہم کیا جا رہاہے ۔