پاکستان روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت،تکنیکی تعاون کا آٹھواں اجلاس شروع

0
21
pak russia

پاکستان روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کا آٹھواں اجلاس آج شروع ہو گیا ہے

روسی وفد 78-80 ارکان پر مشتمل ہے۔ پاکستان کی طرف ڈاکٹر کاظم نیاز سیکرٹری وزارت اقتصادی امور نمائندگی کررہے ہیں ،روسی فیڈریشن کی وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹراسرافیل علی زادے نمائندگی کررہے ہیں ۔ڈاکٹر کاظم نیاز سیکرٹری وزارت اقتصادی امور کا کہنا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان تقابلی برتری سے فائدہ اٹھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ تباہ کن سیلاب سے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچا۔ بحران کے وقت میں بین الاقوامی برادری کی طرف سے دی جانے والی حمایت کو سراہتے ہیں۔ اس پورے وقت میں مسلسل تعاون کے لیے روسی حکومت کے شکر گزارہیں ،اس اجلاس کا مقصد تعاون کے موجودہ شعبوں کا جائزہ لینا اور دو طرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔ اقتصادی تجارت اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

اسرافیل علی زادے روسی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔معیشت کے تمام شعبوں میں تعاون کی اچھی سطح ہے اور ہم اسے مزید بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں دونوں معیشتوں کے درمیان بہت زیادہ امکانات ہیں جنہیں مزید تلاش کرنے کی ضرورت ہے

دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں فوری 30 فیصد رعایت پر تیل اور سستا ڈیزل خریدنے پر بات ہوگی، جب کہ معاہدے کے بعد امپورٹ بل میں 50 فیصد کمی کا بھی امکان ہے۔ روس سے ایل این جی کی طویل مدتی خریداری کے ساتھ ساتھ نارتھ ساؤتھ گیس منصوبے پر بھی بات ہوگی۔ وفود کے درمیان ملکی ضرورت کا 50 فیصد پیٹرول روس سے لینے سمیت ادائیگیوں اور شپنگ کا طریقہ کار طے ہوگا۔

پاکستان کو درپیش چیلنج سے نکال کر اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں گے۔ وزیر اعظم
قیادت کرنے سے ہی آتی ہے کوئی نیچرل یا پیدائشی کپتان نہیں ہوتا. وسیم اکرم
عدالت نے معروف قانون دان لطیف آفریدی کے قتل کے ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا
مس ایل سلواڈور کی مقابلہ حسن میں بٹ کوائن والے لباس میں شرکت
حافظ نعیم الرحمٰن الیکشن کمیشن پر الزامات نہ لگائیں،صوبائی الیکشن کمشنر
الیکشن کمیشن نے (ق) لیگ کو معاملہ جلد دیکھنے کی یقین دہانی کرادی
عوام نے نام نہاد مقبول لیڈرز کا پول کھول دیا ہے. بلاول بھٹو زرداری
اس دوران مجموعی طور پر 3ارب ڈالر مالیت کے معاہدے ہونے کی توقع ہے۔ پاکستانی ریفائنریز روسی خام تیل سے پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار پہلے ہی ممکن قرار دے چکی ہیں۔ پاکستان ماہانہ 2 لاکھ ٹن ڈیزل درآمد کرتا ہے۔ روس سے معاہدے کے بعد امپورٹ بل میں 50 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔

Leave a reply