پاک فوج نے پانڈو سیکٹرمیں بھارتی جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا، آئی ایس پی آر

0
29

راولپنڈی: پاک فوج نے پانڈو سیکٹرمیں بھارتی جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا،اطلاعات کےمطابق ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے اپنی ٹویٹ میں بتایا ہے کہ پاک فوج نے پانڈو سیکٹر میں بھارتی جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے لکھا کہ بھار کا جاسوس کواڈ کاپٹر پاکستانی حدود میں 200 میٹر تک گھس آیا تھا۔ رواں سال گرایا جانے والا یہ 10واں بھارتی جاسوس ڈرون ہے۔

 

خیال رہے کہ اس سے قبل 28 جون کو پاک فوج نے بھارت کا نواں بھارتی جاسوس ڈرون مار گرایا تھا۔ کواڈ کاپٹر ایل او سی کے تتہ پانی سیکٹر میں آٹھ سو پچاس میٹر پاکستانی حدود میں آ گیا تھا۔

پانچ جون کو بھی پاک فوج نے ایل او سی کے خنجر سیکٹر میں بھارتی کواڈ کاپٹر کو مار گرایا تھا۔ یہ جاسوس کواڈ کاپٹر 500 میٹر تک پاکستانی حدود میں داخل ہوا تھا۔

پاک فوج نے لائن آف کنٹرول کے علاقے رکھ چکری سیکٹر میں انڈین ڈرون کو تباہ کیا تھا۔ یہ بھارتی کواڈ کاپٹر جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود میں 650 میٹر تک گھس آیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال پاک فوج نے بھارت کے 3 ڈرون مار گرائے تھے، اس میں پہلا کواڈ کاپٹر سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو باغ سیکٹر میں گرایا گیا تھا۔

بعد ازاں ایک روز بعد ہی بھارت نے دوبارہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بناتے ہوئے ستوال سیکٹر میں جاسوس ڈرون مار گرایا تھا۔

علاوہ ازیں فروری میں پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ اور فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے کچھ روز بعد بھارت کا ایک جاسوس ڈرون پاکستانی حدود میں 150 میٹر گھس آیا تھا جسے ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر میں گرادیا گیا تھا۔

چھ مارچ 2018ء کو ایل او سی کے مقام چری کوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا تھا۔

اکتوبر 2017ء میں بھی پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔

نومبر 2016ء میں بھارتی ڈرون کنٹرول لائن پر پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، جسے پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنا کر گرادیا تھا۔

اسی طرح 15 جولائی 2015ء کو پاک فوج نے بھارت کے جاسوس ڈرون طیارے کو لائن آف کنٹرول کے قریب بھمبر کے علاقے میں گرایا تھا، طیارہ فضا سے پاکستانی علاقوں کی فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

Leave a reply