پاکستان اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین سسٹم: تحریر:شہزاد احمد

0
48

سائنس اور ٹیکنالوجی کی دوڑ میں جہاں دنیا ترقی کی طرف گامزن ہے وہیں ہمارے ملک پاکستان میں بھی سائنسی ترقی کے آثار نظر آرہے ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یقیناً یہ ٹیکنالوجی پاکستان کے انتخابات کے طرز عمل میں بہت بڑا انقلاب لا سکتی ہےـ یہ ٹیکنالوجی بہت پہلے ہی متعارف کروائی جاچکی ہے اور کئی ممالک اس کا استعمال کر رہے ہیں یہاں تک کہ ہمارا پڑوسی ملک بھارت 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بھی اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر چکا ہےـ ٹیکنالوجی اور سائبر سیکیورٹی سے وابستگی کی وجہ سے یہ بات میرے لیے قابلِ رشک ہے کہ اب ہمارے ملک میں بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال ہوگی-
الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم):
الیکٹرانک ووٹنگ مشین دو یونٹس پر مشتمل ہے، بیلٹ یونٹ اور کنٹرول یونٹ- بیلٹ یونٹ وہ ڈیوائس ہے جو کہ ووٹر استعمال کرے گا اس ڈیوائس پر تمام امیدواران کے نام اور ان کے انتخابی نشان بنے ہوں گے- ہر امیدوار اور اس کے انتخابی نشان کے سامنے ایک بٹن بنایا گیا ہے اسی بٹن کو دبا کر ووٹر اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دے سکے گا۔ ایک بیلٹ یونٹ پر 16 امیدواران کے نام درج ہوسکتے ہیں اگر کسی حلقے میں امیدواران کی تعداد 16 سے تجاوزکرتی ہے تو دو سے زیادہ بیلٹ یونٹ بیک وقت استعمال ہوسکتے ہیں۔
بیلٹ یونٹ اور کنٹرول یونٹ کو آپس میں پانچ میٹر کیبل سے جوڑا جاتا ہے۔
کنٹرول یونٹ کا اختیار پریزائیڈنگ افسر یا پولنگ آفیسر کے پاس ہوتا ہے اور صرف وہی اس کو آپریٹ کر سکتا ہے۔
ووٹر کی تصدیق کے بعد پولنگ آفیسر کنٹرول یونٹ پر موجود بیلٹ بٹن کو دبائے گا تب ووٹر جا کر بیلٹ یونٹ پر ووٹ کاسٹ کرنے کے قابل ہوگا۔ اسی طرح ووٹر کی تصدیق اور کنٹرول یونٹ پر موجود بیلٹ بٹن دبانے کرنے کے بغیر دوسرا ووٹر اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کرسکے گا۔ پولنگ آفیسر ہر ووٹر کی تصدیق کرنے کے بعد بیلٹ بٹن دبائے گا تب جاکر ووٹرز ووٹ کاسٹ کرنے کے قابل ہونگے۔
ووٹ کاسٹ کرنے پر بیلٹ مشین سے پرچی باہر نکلے گی جس پرانتخاب کردہ امیدوار کا نام، انتخابی نشان اور ووٹر کی ٹریکنگ آئی ڈی درج ہوگی، ووٹر کی ٹریکنگ آئی ڈی مخصوص ہوگی اوراسی طرح سے ہر ووٹر کو مختلف ٹریکنگ آئی ڈی ملے گی۔ اس پرچی کو ووٹر ساتھ موجود بیلٹ باکس میں ڈالے گا یہی کاغذی ووٹ بعد میں ڈیجیٹل نتائج کے ساتھ موازنے کے لئے استعمال ہو سکیں گے۔
کنٹرول یونٹ کے اندر دو خفیہ سیل کیے گئے بٹن ہوتے ہیں ایک ریزلٹ اور دوسرا کلوز کا بٹن ہوتا ہے۔ پولنگ کا وقت ختم ہونے پر پولنگ افسر کلوز کا بٹن دبا کر ووٹنگ روک دیگا اس کے بعد بیلٹ یونٹ پر موجود کوئی بھی بٹن قابلِ استعمال نہیں ہوگا۔ رزلٹ بٹن دبانے سے کنٹرول یونٹ پر موجود سکرین کل کاسٹ کیے گئے ووٹس اور ہر امیدوار کا علیحدہ علیحدہ نتائج دیکھائے گی-

کیا یہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے ہیک ہو سکتی ہے؟
یہ ایک سٹینڈ اعلون مشین ہے۔ مختصر یہ کہ یہ مشین بیرونی آلات پرانحصار نہیں کرتی ، یعنی کہ نہ یہ وائی فائی سے کنیکٹ ہوسکتی ہے اور نا ہی بلوٹوتھ کے ساتھ، اور نہ اس میں کوئی یوایس بی یا باہر کی چیز لگ سکتی ہے- حتیٰ کہ اس میں بجلی کی تار بھی نہیں لگ سکتی ہے ۔ یہ مشین مکمل طور پر خشک بیٹری پر چلتی ہے، لہذا یہ مشین ہیک نہیں ہو سکتی۔

مگر ہیک ہو بھی سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
جب بات اس مشین کی سکیورٹی اوراس کی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک منتقلی پر آجائے تو یہاں پر اس کے ہیک ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں، یعنی ناقص سکیورٹی یا آپس میں جوڑ توڑ کی وجہ سے اگر کسی غیرذمہ دار شخص کو اس مشین تک رسائی حاصل ہوجائے تو یقیناً یہ مشین ہیک ہو سکتی ہے۔
کنٹرول یونٹ پر ڈسپلے سکرین لگی ہوتی ہے جو کہ رزلٹ ڈسپلے کرتی ہے-

اگر اسی طرح کی ایک نقلی ڈسپلے سکرین بنایی جائے جس کے نیچے بلوٹوتھ ڈیوائس نصب کی جائے اور اسی ڈسپلے سکرین کو کنٹرول یونٹ پر موجود اصلی ڈسپلے سکرین کے ساتھ تبدیل کیا جائے، اب اس سے ہوگا یہ کہ کنٹرول یونٹ اور سمارٹ فون کے درمیان بلوٹوتھ کے زریعے رابطہ قائم ہوگا- اور اسی رابطے کے ذریعے سے پولنگ ختم ہونے کے بعد اپنے مرضی کے رزلٹ شو کرائے جا سکتے ہیں۔ بہرحال یہ محض ایک خیالی بات ہے۔
اللہ تعالی پاکستان اور پاکستانیوں کو ہر میدان میں سرخرو فرمائے۔ آمین۔۔۔۔ پاکستان زندہ باد۔۔۔!!!
Follow on Twitter & Instagram: @imshehzadahmad

Leave a reply