پاکستان فیٹف کےمعیار پرعمل کرنیوالے ٹاپ 10 ممالک میں شامل،گرے لسٹ سے نکلنے کا قوی امکان

0
30

اسلام آباد: پاکستان ایف اے ٹی ایف کے معیارات پر عمل درآمد کرنے والے ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہوگیا-

باغی ٹی وی : میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان کا گرے لسٹ سے نکلنے کا مضبوط امکان پیدا ہوگیا ہے 17 اکتوبر سے 21 اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کا اجلاس منعقد ہوگا۔

پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلانز کی تکمیل بڑی کامیابی ہے۔آرمی چیف

ذرائع کے مطابق 21 اکتوبر کو پاکستان کا فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کا قوی امکان ہے کیوں کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پوری کرچکا ہے۔

فیٹف ٹیم نے اگست کے آخری اور ستمبر کے پہلے ہفتہ تک پاکستان کا دورہ کیا تھا ذرائع کےمطابق پاکستان کے اقدامات پر فیٹف کی ٹیکنیکل ٹیم مطمئن ہوکر واپس گئی تھی اور ٹیم نے تمام متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیٹف جائزہ ٹیم کا مقصد قوانین پر عمل درآمد کے لیے پولیٹیکل وِل کو سمجھنا تھا۔ فیٹف اجلاس کے اختتام پر 21 اکتوبر کو پیرس میں پریس کانفرنس ہوگی۔

پاکستان کو گرے لسٹ میں کب شامل کیا گیا؟

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جون 2018ء میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔

بڑی امید ہے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا:جرمن سفیر

ایف اے ٹی ایف کیا ہے؟

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989ء میں جی ایٹ سمٹ کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے ایما پر پیرس میں عمل میں آیا تھا، جس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ تاہم 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا۔ اس کے اختیارات میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کرنا بھی شامل ہے۔ اس ادارے کے کُل 38 ارکان میں امریکا، برطانیہ، چین اور بھارت بھی شامل ہیں جبکہ پاکستان اس کا رکن نہیں۔ ادارے کا اجلاس ہر چار ماہ بعد، یعنی سال میں تین بار ہوتا ہے، جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل کیا گیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں گرے لسٹ سے نکل جائیں گے،وزیر خزانہ

امریکا میں 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ دہشت گردی کی فنڈنگ کی روک تھام کے لیے بھی مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، جس کے بعد اکتوبر 2001ء میں ایف اے ٹی ایف کےمقاصد میں منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی مالی معاونت کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اپریل 2012ء میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فنانسنگ پر نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے اقدامات پر عمل درآمد کرانے کی ذمہ داری بھی اسی ٹاسک فورس کے سپرد کر دی گئی۔

ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے حوالے سے دنیا بھر میں یکساں قوانین لاگو کرانے اور ان پر عمل درآمد کی نگرانی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ اس کے ہر رکن ملک میں مالیاتی قوانین کی تعریف یکساں ہو اور ان پر یکساں طور پر عمل بھی کیا جائے تاکہ دنیا میں لوٹ کھسوٹ سے حاصل کردہ دولت کی نقل و حمل کو مشکل ترین بنا دیا جائے۔

ایف اے ٹی ایف کا اہم اجلاس:پاکستان کی کوششوں کوکامیابی ملنےکا امکان

Leave a reply