پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا،دنیا میں سب سے زیادہ نوجوان بھی پاکستان میں‌

0
34

اسلام آباد: پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا۔ چین، بھارت، امریکا اور انڈونیشیا کے بعد آبادی دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

جرمن میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آبادی گیارہ جولائی 2020 میں 22 کروڑ دس لاکھ ہوگئی ہے۔ جس کے بعد مملکت خداداد نے آبادی کےلحاظ سے برازیل کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا ہے.

اقوام متحدہ کےمطابق جولائی 1950 سے جولائی 2020 تک پاکستان کی آبادی میں چھ گنا اضافہ ہوا۔ملک کی موجودہ سالانہ شرح پیدائش دواعشاریہ 8 فیصد سے بھی زیادہ ہے، ماہرین کےمطابق آبادی میں اضافے سے ملکی وسائل پربوجھ میں اضافہ ہورہا ہے.

 

نوجوانوں کی پانچویں بڑی تعداد کا حامل پاکستان 

ملکی آبادی میں نوجوانوں کی آبادی کے تناسب کے حوالے سے پاکستان اقوام متحدہ کی مقرر کردہ Age Group کے مطابق دنیا میں 15 ویں نمبر پر ہے. فوٹو: فائل

’’ نوجوان ہمارا مستقبل ۔۔۔ نوجوان ہمارا اثاثہ‘‘یہ اقرار پاکستان کی قومی یوتھ پالیسی کی دستاویز کا حرف ِآغازہے۔ بے شک کوئی بھی ذی شعورا س حر ف ِآغاز کی اہمیت سے انکار نہیں کرسکتا۔ کیونکہ بڑھتی ہوئی عمر کی حامل دنیا کی آبادی میں نوجوان ہر ملک کی ترقی کا اثاثہ ہیں۔

نوجوان جو کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی ملک میں زیادہ تعداد افرادی قوت کی بے مثل صورت میں ترقی کے پہیہ کو رواں دواں رکھتی ہے۔ ان کا زیادہ پڑھا لکھا اور فنی تعلیم وتربیت کا حامل ہونا مسابقت کے اس دور میں ملک کو کہیں اونچا مقام مہیا کرتا ہے۔ اسی لئے تو دنیا بھر میں نوجوانوں کی صلاحیتوں سے بہتر استفادہ کی ہر ممکن سعی کی جاتی ہے۔ اور ایسی پالیسیوں کی تشکیل اور اقدامات کا سہارا لیا جاتا ہے جو نوجوانوں کے لئے زیادہ سے زیادہ تعمیری احساسِ شرکت کا باعث بنیں ۔ چاہے صنعت وحرفت، زراعت و لائیوسٹاک ، صحت وتعلیم، روزگار، سائنس و ٹیکنالوجی ، امن اور سیاست کا شعبہ ہو ان سب میں نوجوانوں کی عملی شرکت کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔

پاکستان کے لئے نوجوانوں کے اس اثاثہ کی اہمیت اور بھی دوچند ہے کیونکہ اس وقت دنیامیں نوجوانوں کی پانچویں بڑی تعدادکے حامل ملک کا نام پاکستان ہے۔ اقوام متحدہ 15 سے24 سال کے Age Group  کو بین الاقوامی طور پر نوجوانوں کی آبادی کا گروپ قرار دیتا ہے۔ جبکہ پاکستان دولت ِمشترکہ کے متعین کردہ نوجوانوں کے Age Group  15  سے 29 سال کو نوجوانوںکی آبادی کا گروپ تصور کرتا ہے۔

Age Group  چاہے کوئی بھی ہو پاکستان کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا میں نوجوانوں کے دونوں Age Groups کے حوالے سے پانچویں بڑی تعداد کا مالک ملک ہے۔ اس کے علاوہ ملکی آبادی میں نوجوانوں کی آبادی کے تناسب کے حوالے سے پاکستان اقوام متحدہ کی مقرر کردہ Age Group کے مطابق دنیا میں 15 ویں نمبر پر ہے اور ملک کی 21.5  فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ دولتِ مشترکہ کی تعریف کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی مجموعی آبادی میں نوجوانوں کی آبادی کا تناسب 30.7 فیصد ہے اور پاکستان اس تناسب کے حوالے سے دنیا بھر میں 16 ویں نمبر پر ہے۔

لیکن ملک میں نوجوانوں کی تعداد اور آبادی میں اُن کے تناسب کے حوالے سے اکثر حقیقت کے برعکس اعدادوشمار کا سہارا لیا جاتا ہے اور کہنے والے بڑی آسانی سے ملک کی آدھی آبادی یا کبھی تو اُس سے بھی زائد کو نوجوانوں کی آبادی قرار دے دیتے ہیں۔ یا پھر نوجوانوں کے Age Group کا تعین اپنے طور پر کرکے اُن کی آبادی میں رود و بدل کرتے رہتے ہیں اور اکثر ایسا ان فورمز پر بھی دیکھنے میں آتا ہے جہاں اس طرح کی غلطی کی امید نہیں کی جاسکتی۔ اس سلسلے میں نوجوانوں کے Age Group  کی بین الاقوامی طور پر متعین شدہ اقوامِ متحدہ یادولتِ مشترکہ کی حدکا استعمال اور مستند حوالہ جات کا استعمال اس غلطی کے امکان کو ختم کر دیتے ہیں۔

اسی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم پاکستان میں نوجوانوں کی حقیقی آبادی کا تعین کریں تو یو ایس سینسز بیوروکے انٹرنیشنل ڈیٹا بیس کے مطابق 30 جون 2014 ء تک پاکستان میں نوجوانوں کی تعداد اقوامِ متحدہ کے طے شدہ Age Group کے مطابق 42.26 ملین اور دولت ِمشترکہ کے متعین کردہ نوجوانوں کے Age Group کے مطابق 60.13 ملین ہے۔ ا س وقت دنیا میں 15سے24 سال کی عمر کے نوجوانوں کا 3.54 فیصد اور15 سے29 سال کی عمر کے نوجوانوں کی کل تعداد کا 3.38 فیصد پاکستانی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

اور اگر ہم خطے کی صورتحال کا جائزہ لیں تو جنوب ایشیاء جہاں نوجوانوں (15-24) کی عالمی تعداد کا 26.43 فیصد موجود ہے۔ اس خطے کے 8 ممالک کے نوجوانوں (15-24)کی کل تعداد کا 13.41 فیصد پاکستانی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اسی طرح افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان ، بھارت ، پاکستان،مالدیپ، نیپال اورسری لنکا میںدنیا بھر کے ( 15 سے29 ) نوجوانوں کا 25.64 فیصد آباد ہے اور پاکستان میں سارک ممالک کے مذکورہ نوجوانوں کی کل آبادی کا 13.20فیصد موجود ہے۔

ملک کی آبادی کا تبدیل ہوتا ہوا یہ Demographic Profile اس بات کا متقاضی ہے کہ نوجوانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور اُن کی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ لیکن ماضی قریب تک اس اثاثہ سے فیض یاب ہونے سے کسی حد تک چشم پوشی اختیار کی جاتی رہی۔ لیکن جیسے ہی ملک میں ووٹر کی کم ازکم عمر کو 18 سال کیا گیا۔ ملک کے سیاسی منظر نامے میں نوجوانوں نے یکدم اہمیت حاصل کرنا شروع کردی۔

نوجوانوں کی ترقی کے حوالے سے اقدامات اور پالیسیاں ملک کی سیاسی جماعتوں کے منشوروں میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ جگہ پانے لگیں۔ حکومتی سطح پر نوجوانوں کے لئے زیادہ اقدامات ہونے شروع ہوئے۔ دسمبر2008 ء میں پاکستان کی قومی یوتھ پالیسی سامنے آئی۔ نوجوانوں کے لئے انٹرن شپ پروگرام کا آغاز، سکلز ڈویلپمنٹ پروگرامز، لیپ ٹاپ سکیم، صوبوں کی سطح پر یوتھ فیسٹیول اور اب وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ اور اُن میں اضافہ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا آغازِ سفر ہے۔ کیونکہ ملک کی اکثر سیاسی جماعتوں نے اس حقیقت کا جلد ہی ادرا ک کرلیا ہے کہ اب نوجوان ووٹرز ہی اقتدار کے ایوانوں تک اُن کی رسائی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

اور 2013 ء کے عام انتخابات کے لئے استعمال ہونے والی ووٹرز کی فہرستیں(Electoral Rolls ) بھی اس حقیقت کی تائید کررہی ہیں۔ ان فائنل فہرستوں کے مطابق ملک میں17.5 ملین رجسٹرڈ ووٹرز 18 سے 25 سال کی عمر کے گروپ پر مشتمل تھے۔ یعنی پاکستان بھر کے رجسٹرڈ ووٹرز کا 20.35 فیصد 18 سے 25 سال کے Age Group کے حامل ووٹرز پر مشتمل تھا۔ جن کے ووٹوں کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی تقریباً 20 فیصد نشستیں جیتی جا سکتی ہیں۔ اور اگر ہم ایک پل کے لئے دولت مشترکہ کے نوجوانوں کے Age Bracket  کو 29 کی بجائے 30 سال تک محیط کرلیں تو پھر پاکستان کی قومی اسمبلی کی تقریباً ایک تہائی نشستیں صرف عمر کے اس گروپ یعنی 18 سے30 سال تک کے ووٹرز کے ووٹوں کے بل پر حاصل کی جاسکتی ہیں۔

کیونکہ 2013 ء کے انتخابات کے وقت ملک کے رجسٹرڈ ووٹرز کا 35 فیصد 18 سے 30 سال کی عمر کے حامل ووٹرز پر مشتمل تھا۔ NADRA Electoral Rolls Booklet 2012 کے مطابق 2013 ء کے عام انتخابات کے موقع پر صوبہ پنجاب نوجوان ووٹرز کے حوالے سے خصوصی اہمیت کا حامل رہا۔ جہاں پاکستان بھر کے رجسٹرڈ نوجوان ووٹرز کا 56 فیصد موجود تھا۔ اس کے بعد 22 فیصد نوجوان ووٹرز کا تعلق سندھ، 15 فیصد کا خیبر پختونخوا سے، 4 فیصد بلو چستان سے، 2 فیصد فاٹا اور ایک فیصدرجسٹرڈ نوجوان ووٹرز کا تعلق اسلام آباد سے تھا۔

2013ء کے عام انتخابات کی ووٹر فہرستوں میں ملک کے18 سے 25 سال کی عمر کے تقریباً 55 فیصد نوجوانوں اور18 سے 30 سال کی عمر کے تقریباً 62 فیصد نوجوانوں کی بطور ووٹر رجسٹریشن موجود تھی۔ جس نے سیاسی میدان میں ہل چل پیدا کردی اور ذرا سوچئے! اگر یہ اندراج 100 فیصد کے لگ بھگ ہو جائے اور نوجوان اپنے حق ِ رائے دہی کا مکمل استعمال کریں تو پھر ملک کی کوئی بھی سیاسی قوت نوجوانوں کو مطمئن کئے بغیر اقتدار کے ایوانوں تک واضح اکثریت میں نہیں پہنچ پائے گی۔

نوجوانوں کا ووٹنگ لسٹوں میں100 فیصد اندراج اور انھیں اپنے حقِ رائے دہی کے استعمال کے لئے قائل کرنے کے سلسلے میں الیکشن کمشن آف پاکستان، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کو اپنا بھرپور کردار ایک الیکشن سے دوسرے الیکشن تک متواتر جاری رکھنا ہوگا۔ تاکہ انتخابی عمل میں نوجوانوں کی بطور نمائندہ اور ووٹر دونوں طرح سے شرکت بہتر قیادت کو سامنے لانے کے حوالے سے اپنا اہم کردار پوری طرح ادا کر سکے۔

پاکستان جہاں اس وقت یوایس سینسز بیورو انٹرنیشنل ڈیٹا بیس کے اعدادو شمار کے تجزیہ کے مطابق ہر پانچویں فرد کی عمر 15 سے24 سال اور ہر چوتھا فرد 15 سے29 سال کی عمر کا حامل ہے

Leave a reply