پاکستان کے مختلف شہروں میں اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں غیر ملکی فوڈ چینز، خاص طور پر کے ایف سی، پر مشتعل افراد نے حملے کیے ہیں۔ کراچی، لاہور اور لاڑکانہ میں ہونے والے ان حملوں میں پتھروں اور ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا، جبکہ ریسٹورنٹس کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ ان واقعات میں جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن حملہ آور فرار ہو گئے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان اتحاد میں 9 اپریل کو واقع ایک نجی ریسٹورنٹ (کے ایف سی) پر مشتعل افراد نے حملہ کر کے شدید توڑ پھوڑ کی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو گرفتار کیا۔ ایس ایس پی ساؤتھ، مہظور علی کے مطابق، پولیس نے دس افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں سے ایک شخص کے قبضے سے ہتھوڑا بھی برآمد کیا گیا۔ پولیس نے اضافی نفری تعینات کرکے علاقے میں امن و امان بحال کر لیا۔ ایس ایس پی نے مزید کہا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔
لاڑکانہ میں بھی کے ایف سی پر حملہ کیا گیا، جہاں مشتعل افراد نے ریسٹورنٹ کو جلانے کی کوشش کی۔ پولیس نے حملہ آوروں کو روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور صورتحال پر قابو پا لیا۔ اس واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں بھی غیر ملکی فوڈ چینز، خاص طور پر کے ایف سی، پر حملہ کیا گیا۔ موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آوروں نے ریسٹورنٹ پر پتھروں سے حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم ریسٹورنٹ کے عملے اور گاہکوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کر دی ہے اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔ ایس پی کینٹ کیپٹن ریٹائرڈ قاضی علی رضا نے کہا کہ ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر ذرائع کی مدد سے تلاش کیا جا رہا ہے۔
مذہبی رہنما حافظ ہشام الہیٰ ظہیر نے ان حملوں کی سخت مذمت کی ہے اور کہا کہ "کے ایف سی یا کسی بھی غیر ملکی فرنچائز پر حملہ کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے۔ یہ لوکل پاکستانی لوگوں کا کاروبار ہے اور اس پر حملہ کرنا قابل قبول نہیں۔ اس عمل کو ہوا دینے والے افراد کے خلاف بھی ایک دن کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان میں اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں ہونے والے یہ حملے غیر ملکی ریسٹورنٹس پر شدید نوعیت کے ہیں، اور مختلف شہروں میں پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں۔ حکومت اور پولیس نے قانون کے مطابق سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے اور امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔