پاکستان میں 35ملین افراد ذیابیطس میں مبتلا،لاکھوں بیماری سے لاعلم

0
33

پاکستان میں 35ملین افراد ذیابیطس میں مبتلا،لاکھوں بیماری سے لاعلم

پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈاکٹرز، سول سوسائٹی اور میڈیا شہریوں میں احتیاطی تدابیر اور حفظان صحت کے اصولوں کو اجاگر کرنے اور ذیابیطس پر قابو پانے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کریں تاکہ نئی نسل کو اس مہلک مرض سے بچا کر صحت مند معاشرہ پروان چڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس دنیا بھر میں بالخصوص تیسری دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور آج ہر پانچواں پاکستانی شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے، پاکستان میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد تقریبا ً 35ملین جبکہ لاکھوں لوگ بیماری سے لاعلم ہیں جو لمحہ فکریہ ہے تاہم اس مرض سے خوفزدہ ہونے کی بجائے غذا، ادویات، ورزش اور پرہیز کو معمول بنانا چاہیے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے مزید کہا کہ ذیابیطس کو کئی امراض کی ماں کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا تاہم غفلت و لاپرواہی کے سبب انسانی اعضاء سے بھی محروم ہونا پڑ جاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور جنرل ہسپتال میڈیکل یونٹ تھری کے زیر اہتمام ذیابیطس کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب و پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر آف میڈیسن و شوگر سپیشلسٹ ڈاکٹر طاہر صدیق،صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پروفیسراشرف نظامی، پروفیسر عظیم الدین ذاہد، ڈاکٹر عزیز فاطمہ، ڈاکٹر محمد مقصود نے کہا کہ ذیابیطس خاموش قاتل ہے جو انسانی جسم کو دیمک کی طرح کھوکھلا کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شوگر کی بنیادی وجوہات موٹاپا، غیر صحت مندانہ طرز زندگی ،خاندان میں شوگر کے مرض کا عام ہونا، غیر متوازن غذا،بڑھتی عمر، بلڈ پریشر، خون میں چکنائی میں عدم توازن جیسی وجوہات شامل ہیں۔ اس بیماری کے دیگر اسباب میں ورزش سے لا تعلقی،جسمانی مشقت کا فقدان اور سماجی و معاشرتی مسائل بھی شامل ہیں،اس بیماری کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ لوگ اپنے روزمرہ کے معاملات کے ساتھ خوراک میں بھی تبدیلی لائیں اور جسمانی ورزش وغیرہ کو اپنی زندگی کا حصہ با قاعدہ طور پر حصہ بنائیں۔

پروفیسر الفرید ظفراور پروفیسر طاہر صدیق کا کہنا تھا کہ سکول کی سطح سے ہی ذیابیطس کی تشخیص و علاج معالجے کو قومی صحت پالیسی میں متعارف کرایا جائے کیونکہ بر وقت تشخیص اور فوری علاج سے ہی اس بیماری کی پیچیدگیوں سے لا حق ہونے والے مسائل کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کم عمری میں ہی اپنے بچوں کو فاسٹ فوڈ اور سوڈا مشروبات سے دور رکھیں یہ وزن میں اضافے کا سبب ہے اور موٹاپا ٹائپ ٹو شوگر کی وجوہات میں ایک اہم وجہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس اندھے پن، گردے فیل ہونے، فالج اور ہاتھ پاؤں سے محرومی کی اہم وجہ بھی ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معروف گائناکالوجسٹ پروفیسر الفرید ظفرکا کہنا تھا کہ ایسی خواتین جنہیں ذیابیطس کا مرض نہیں ہوتا لیکن دوران حمل ان کی شوگر ہائی رہتی ہے جس کی بنیادی وجہ ذہنی دباؤ اور جسمانی تبدیلیا ں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی خواتین کو گائناکالوجسٹ سے اپنا طبی معائنہ با قاعدگی سے کروانا چاہیے تاکہ شوگر کی زیادتی اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیاجا سکے جو زچگی کے دوران ماں و بچے کی زندگی کے لئے خطرات پیدا کرتے ہیں۔  یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ حمل کے دورا ن بڑھی ہوئی شوگر زچگی کے بعد نارمل سٹیج پر آ جاتی ہے تاہم ایسی خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی شوگر کو باقاعدگی سے مانیٹر کریں جبکہ مریض کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویات اور انسولین لگانے میں کسی قسم کی ہجکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ1985میں دنیا بھر میں 3کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار تھے جبکہ اب یہ تعداد24سے25کروڑ کے لگ بھگ پہنچ چکی ہے،ذیابیطس دنیا میں ہونے والی اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے  شوگر کے مریض اپنے چہرے سے زیادہ پاؤں کا خیال رکھیں

Leave a reply