پاکستان میں بڑھتی ہوئی فحاشی اور جنسی بے راہ روی تحریر: روبینہ۔

0
4

موجودہ زمانے میں فحاشی اور جنسی بے راہ روی کے جس طوفان نے تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، اب وہ ہمارے دروازے پر ہی دستک نہیں دے رہا بلکہ ہمارے گھروں کے اندر بھی داخل ہو چکا ہے ۔ ٹی وی ، ڈش ، انٹرنیٹ اور دیگر مخرب اخلاق پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہماری نوجوان نسل جس انداز میں اس کا اثر قبول کر رہی ہے ، اس کے پیش نظر یہ کہنا شاید غلط نہ ہو کہ ہم بھی یورپ اور امریکا کے نقش قدم پر نہایت تیزی کے ساتھ چلے جارہے ہیں ، جس پر وہ عیسائی مذہبی رہنماؤں کی غلط تعلیمات و نظریات کے نتیجے میں آج سے ایک ڈیڑھ صدی قبل رواں دواں ہوئے تھے ۔ امریکا اور یورپ اس جنسی بے راہ روی کی وجہ سے بن بیاہی ماؤں ، طلاقوں کی بھرمار ، خاندانی نظام کی تباہی اور جنسی امراض بالخصوص ایڈز کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر کھڑے ہیں ۔ کیا مسلمان ممالک بھی انھی نتائج سے دوچار ہونا چاہتے ہیں ؟ یہ اور اس قسم کے چند سوالات ہیں جنھوں نے اس ملک کے سوچنے سمجھنے والے طبقے کو پریشان کیا ہوا ہے ۔ اس کا علاج ایک طرف امریکا ، یورپ اور اقوام متحدہ کی جانب سے مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے ایک جال ہم رنگ زمیں کے ذریعے مسلمان ممالک کو اسی رنگ میں رنگنے کے لیے کوششوں سے ہو رہا ہے ۔ تاہم اس کا دوسرا یقینی اور قابل اعتماد حل وہ ہے جو ہمیں قرآن اور اسلامی تعلیمات کے ذریعے دیا گیا تھا ، جسے نظرانداز کرنے اور بھلانے سے ہم آج اس دوراہے پر کھڑے ہیں ۔

عورتیں بھی اس معاملہ میں پیچھے نہیں ہیں۔ جسم فروشی کا دھندہ بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ ہم جنس پرست عورتوں کی تعداد بھی قابل ذکر ہے۔ سیکس ورکرز کی تعداد ہمارے ملک میں، ایک سروے کے مطابق، اس وقت 3 لاکھ کے قریب ہے۔ جس میں میل اور فی میل دونوں ہیں۔ ہم جنس پرستی کے حوالے سے ایک سروے اور تحقیق کے مطابق ایسے ایسے لوگوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ جن کے بارے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا اور اگر ان کے نام لئے جاتے ہیں تو شاید کفر کے فتوے شروع ہو جائیں اور بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہوں۔

اعلی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں رہائش پذیر بڑے بڑے نام والے "معززین” اور ان کے بچے اور بچیاں نہ صرف ہم جنس پرستی کی دلدادہ ہیں بلکہ جنسی بے راہ روی کے فروغ کے لئے بھی خدمات انجام دے رہی ہیں جنسی فاقہ کشی کا یہ عالم ہے کہ معصوم بچوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انٹر نیٹ میں ننگی فلمیں اور تصاویر دیکھنے والے دنیا بھر میں پاکستانیوں کا پہلا نمبر ہے۔ بچوں سے زیادتیاں، کم عمر لڑکیوں کے ساتھ ریپ، زنا بالجبر جیسے واقعات سے اخبارات بھرے ہوتے ہیں۔

جنسی بے راہ روی کی وقتی لذت خاندان کی مضبوط اساسات کو تہس نہس کر دیتی ہے۔ مرد و عورت کا رشتہ کچے دھاگے کی طرح ٹوٹتا اور خاندان کا ادارہ ریت کے گھروندے کی طرح بکھر جاتا ہے۔ جوان مرد و عورت اس طرح کے حادثات سے وقتی طور پر متاثر ہوتے ہیں اور پھر زندگی اپنی ڈگر پر چل پڑتی ہے، مگر بچوں کی شخصیت اس عمل میں بکھر جاتی ہے۔ والدین کی علیحدگی انھیں اپنی زندگی کے سب سے بڑے سکون سے محروم کر دیتی ہے۔ ان کی زندگی قربانی، ایثار و محبت کے بجائے خود غرضی، جھگڑے، فساد اور بے صبری کا نمونہ بن جاتی ہے۔

جنسی بے راہ روی بظاہر ایک خوشنما چیز ہے۔ مگر اس کے نتائج معاشرے کے لیے تباہ کن ہوتے ہیں۔ انسانیت نے یہ بات نہ سمجھی تو انسانوں کا مستقبل بہت خوفناک ہوگا۔

From: Rubina

@RubinaViews

Leave a reply