پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ، رواں سال کا 43واں کیس سامنے آگیا
اسلام آباد: پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کی تازہ ترین مثال بلوچستان کے ضلع چاغی سے رپورٹ ہونے والا پولیو کا نیا کیس ہے۔ قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے اس کیس کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا کہ یہ کیس وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 ہے۔ این آئی ایچ کے مطابق، یہ کیس ملک میں 2024 کا 43واں کیس ہے اور چاغی ضلع سے رپورٹ ہونے والا پہلا کیس ہے۔این آئی ایچ حکام کے مطابق، متاثرہ بچے سے حاصل کیے گئے نمونوں کی جینیاتی ترتیب کا تجزیہ کیا جا رہا ہے تاکہ وائرس کے ممکنہ ذرائع اور اس کی ممکنہ منتقلی کے راستوں کا پتہ لگایا جا سکے۔ چاغی سے سامنے آنے والا یہ پہلا کیس پورے صوبے میں پولیو وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت ہے اور پولیو کے خلاف موجودہ حفاظتی تدابیر اور ویکسینیشن مہمات کی کامیابی پر سوالات اٹھاتا ہے۔
این آئی ایچ کے اعداد و شمار کے مطابق، بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اب تک بلوچستان سے 22 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جو کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں پولیو وائرس کے حوالے سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے۔ سندھ سے 12 کیسز، خیبرپختونخوا سے 7 کیسز، پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ پاکستان میں پولیو وائرس کے خلاف بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہمات جاری ہیں، جن کا مقصد پانچ سال سے کم عمر بچوں کو اس خطرناک وائرس سے محفوظ رکھنا ہے۔ حکومتی اور بین الاقوامی تنظیموں کی مدد سے ویکسینیشن کی مہمات مسلسل جاری ہیں، مگر حالیہ کیسز اس بات کا اشارہ ہیں کہ کچھ علاقوں میں یہ مہمات ابھی بھی موثر نتائج دینے میں ناکام ہیں۔ خاص طور پر بلوچستان جیسے دور دراز اور غیر محفوظ علاقوں میں مہمات کو مزید موثر اور وسیع پیمانے پر انجام دینے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کے مطابق، پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی وجوہات میں ویکسینیشن میں رکاوٹیں، سماجی مسائل، بچوں کو بروقت حفاظتی قطرے نہ پلانا اور عوامی آگاہی کی کمی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، دور دراز علاقوں میں ویکسینیشن ٹیموں تک رسائی میں مشکلات اور بعض جگہوں پر سیکیورٹی کے مسائل بھی شامل ہیں، جو ویکسینیشن مہمات کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ حالیہ کیسز نے ملک میں پولیو کے خلاف جنگ کی کامیابی کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔ صحت کے حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو حفاظتی قطرے پلوانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کریں اور ان علاقوں میں جہاں پولیو وائرس کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، ویکسینیشن ٹیموں کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائیں۔ حکومت پاکستان اور صحت کے بین الاقوامی ادارے ملک سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) اور یونیسف (UNICEF) سمیت دیگر عالمی ادارے پاکستان میں پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کر رہے ہیں۔