،معدنیات ، بجلی ، پانی اور جنگلات جیسے وسائل کا کسی ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی پر بہت اثر ہوتا ہے ۔ کسی بھی ملک میں قدرتی وسائل ہونا ضروری ہے لیکن یہ معاشی اور معاشرتی ترقی کی ضمانت نہیں۔ کوئی ملک وسائل سے مالا مال ہو اور ان وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے تو معاشی اور معاشرتی ترقی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ اسی مناسبت سے ماہرین، قدرتی وسائل اور معاشی اور معاشرتی ترقی کے در میان اہم تعلقات قرار دیتے ہیں۔
پاکستان معدنی ترقیاتی کارپوریشن کان کنی کی صنعت کی ترقی کی ذمہ دار اتھارٹی ہے۔ قیمتی پتھروں کے لیے کارپوریشن آف پاکستان لمیٹڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا
یہ کارپوریشن پتھر کی کان کنی اور پالش کرنے میں اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو بطور سرکاری ادارہ دیکھتی ہے۔ معدنی وسائل کے لحاظ سے بلوچستان ملک کا امیر ترین صوبہ ہے۔ جب کہ حال ہی میں سندھ کے تھر میں کوئلے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں ۔ صوبہ خیبر پختون خواہ جواہرات کے لحاظ سے مالا مال ہے۔ پاکستان میں پائے جانے والے زیادہ تر معدنی جواہرات یہاں پائے جاتے ہیں ۔
جوہری توانائی کے مقاصد میں استعمال ہونے والے تیل ، گیس اور باقی معدنیات کے لیے یہ صوبہ اہم ہے ۔ملک کے باقی صوبوں میں بھی قیمتی معدنیات پائی جاتی ہیں
چند ایک اہم معدنیات اور انکے وسائل درجہ زیل ہیں
1. کوئلہ:
کوئلہ جس کو بلیک گولڈ کا نام بھی دیا جاتا ہے ،
تھر ، چمانگ ، کوئٹہ اور دیگر مقامات پر بھاری مقدار میں پائی جاتا ہے۔
تھر میں اسکے ذخائر کا تخمینہ 850 ٹریلین مکعب فٹ لگایا گیا یے ۔ جسے اگلے 100 سال تک بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔یعنی دوسرے ہائیڈرو / تیل وسائل پر انحصار کیے بغیر صرف کوٰئلے سے بجلی بنائی جا سکتی ہے۔
۔ پاکستان نے حال ہی میں پنجاب میں ایک کم درجے کا چار درمیانے درجے کے کوئلے کے کوئلے کے سیل تلاش کیے ہیں ۔ حال ہی میں بلوچستان اور اس کے قریب اسلام آباد میں سلفر کوئلے کے پائے جانے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ پاکستان میں بٹومینس، سب بٹومینس اور لگنائٹ کوئلہ پایا گیا ہے۔ کوئلے کا تقریب 80٪ حکومت اور 20٪ نجی شعبے کے ذریعہ نکالا جاتا ہے ۔ اسکی صنعت قدیم صنعتوں میں سے ایک ہے۔ اس کے سب سے زیادہ استعمال کنندہ لوہے، اسٹیل اور اینٹوں کی صنعتیں ہیں۔ کوئلے کے ذخائر کا تخمینہ 175 بلین ٹن لگایا گیا ہے۔اس کی قیمت تقریباً618 بلین بیرل خام تیل کے برابر ہوگی۔ جب تیل کے ذخائر کے مقابلے میں یہ بڑے چار ممالک کی مقدار سے دوگنا ہے۔
2.قدرتی گیس:
قدرتی گیس پاکستان کا اہم قدرتی وسائل ہے جس کا زیادہ تر حصہ سوئی کے مقام سے نکالا جاتا ہے
اسکے تخمینہ شدہ ذخائر 885.3 بلین مکعب میٹر ہیں۔ جن کے مزید 20 سال تک رہنے کی توقع ہے۔ گیس کے اعتبار سے سوئی گیس فیلڈ سب سے بڑا ہے ، جو پاکستان کی گیس کی 26 فیصد پیداوار کرتا ہے۔سوئی گیس کے ذخائر 1953 میں دریافت ہوئے۔ وہاں روزانہ کی پیداوار 19 ملین مکعب میٹر ہے۔ بلوچستان کے بنجر پہاڑوں اور سندھ کے ریتوں کے نیچے تیل اور گیس کے اچھے ذخائر موجود ہیں۔ قدرتی گیس کے زیادہ تر صارفین کراچی ، لاہور ، فیصل آباد ، ملتان ، راولپنڈی اور اسلام آباد ہیں۔
3. خام تیل:
پاکستان کا پہلا تیل کا کنواں 1952 کے آخر میں ایک بڑا سوئی گیس فیلڈ کے قریب بلوچستان می لگایا گیا ۔
ٹوٹل ائل ریفائنری 122.67 مربع کیلومیٹر (47.36 مربع میل) پر محیط ہے۔
پاکستان پیٹرولیم اور پاکستان آئل فیلڈز نے 1961 میں سوویت یونین کی مدد سے زخائر کی کھوج کی اور اس کی کھدائی شروع کی اور عملی کا 1964 کے دوران توت میں شروع کیا گیا
۔ پاکستان میں 326 ملین بیرل سے زیادہ موجود ہے
4. یورینیم کی پیداوار:
پاکستان کی مغرب میں اسکی وافر مقدر موجود ہے ۔ جنوبی پنجاب میں تمن لغاری کان ، ضلع میانوالی میں بگالچور کان ، ڈیرہ غازی خان مائن اور عیسیٰ خیل کی کانیں مشہور ہیں
پاکستان نے حال ہی میں اپنے جوہری طاقت اور ہتھیاروں کے پروگراموں میں یورینیم کا کچھ استعمال کیا ہے۔ 2006 میں پاکستان نے تقریبا 45 45 ٹن یورینیم کو تیار کیا تھا
5. معدنی نمک:
خطے میں 320 قبل مسیح سے نمک کی کھدائی کی جا رہی ہے ۔ کھیوڑا نمک کی کان کانوں میں دنیا کی قدیم ترین اور سب سے بڑی نمک کی کان ہے ۔ تقریبا 110 مربع کلومیٹر کے زیرزمین علاقے میں 320 قبل مسیح سے کھیوڑا میں نمک کی پہلی بار کھدائی کی گئی ۔کھیوڑا نمک کی کان کے بارے تخمینہ لگایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر اس میں 220 ملین ٹن راک نمک کے ذخائر ہیں۔ مائن سے موجودہ پیداوار 325،000 ٹن سالانہ ہے۔
6. کاپر اور سونا:
ریکو دیق بلوچستان میں تانبے اور سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ اینٹوفاگستا کمپنی،جو ریکو ڈیک فیلڈ کے ساتھ کام کر رہی تھی ، ایک سال میں 170،000 میٹرک ٹن تانبے اور 300،000 اونس سونے کی ابتدائی پیداوار کو ہدف کے ساتھ کام کر رہی تھی۔اس منصوبے سے ایک سال میں 350،000 ٹن سے زیادہ تانبے اور 900،000 اونس سونا پیدا ہوسکتا تھا ۔
چاغی ضلع میں واقع دشت کوہن ، نوک کنڈی میں بھی تانبے کے ذخائر موجود ہیں
7. آئرن اور :آئرن اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں پایا جاتا ہے جن میں نوکندی ، چنوٹ اور کالاباغ (42 فیصد سے کم معیار) ، ہری پور اور دیگر شمالی علاقوں بھی شامل ہیں۔
8. جواہرات اور دیگر قیمتی پتھر:
پاکستان میں مقامی اور برآمدی مقاصد کے لئے متعدد قیمتی پتھروں کی کان کنی اور پالش کی جاتی ہے۔ اسکا مرکزی مقام خیبر پختونخوا ہے۔
ان پٹھروں میں ایکٹینولائٹ ، ، آڈروکسی ، روٹائل ، ایکوامارین روبی ، ایمیزونائٹ ، کنزائٹ ، سرپینٹائن ، ایجورائٹ ، کیانیائٹ ، اسپیسارٹائن (گارینایٹ) ، بیرل ، ، اسپنیل ، زمرد شامل ہیں
ان جوہروں سے برآمد 200 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔
TWITTER ID @KamranRMKS