پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر سامنے آئے ہیں، جو پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان کی فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، اور حالیہ برسوں میں افغان سرزمین سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ افغان سرحد کے ساتھ ساتھ دہشت گرد پاکستانی علاقے میں دراندازی کی کوششیں کرتے ہیں اور سکیورٹی فورسز کے علاوہ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ "دہشت گردوں کو افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے”، اور یہ اسلحہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں نمایاں طور پر استعمال ہو رہا ہے، جس سے خطے کی سلامتی کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔ دہشت گردوں کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں اس بات کی گواہ ہیں۔پاکستانی سکیورٹی فورسز نے 11 جنوری 2025 کو ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے دوسالی میں دو الگ الگ انٹیلی جنس آپریشن کیے، جن کے دوران چھ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جبکہ دو کو گرفتار کیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا، جن میں AK-47، M4، اور Drangunov جیسے جدید ہتھیار شامل تھے۔اسی دوران، ایک اور آپریشن شمالی وزیرستان کے علاقے ایشام میں کیا گیا، جہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد تین دہشت گرد ہلاک ہو گئے اور دو زخمی ہوئے۔ ان کے قبضے سے بھی غیر ملکی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔پاکستانی سکیورٹی فورسز نے 9 دسمبر 2024 کو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں بھی ایک انٹیلی جنس آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں دو دہشت گرد ہلاک اور ایک زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔ اس آپریشن کے دوران بھی غیر ملکی اسلحہ جیسے M16-A2، M4، اور AK-47 برآمد ہوئے۔مزید برآں، 10 نومبر 2024 کو شمالی وزیرستان میں ایک اور کامیاب آپریشن کے دوران دس دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، اور ان کے قبضے سے M16-A4، M4، اور AMV-65 جیسے جدید اسلحے کا ذخیرہ برآمد ہوا۔
افغانستان سے پاکستان میں جدید غیر ملکی اسلحے کی سمگلنگ اور ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) کا اس اسلحے کو پاکستانی سکیورٹی فورسز اور عوام کے خلاف استعمال افغان عبوری حکومت کے اس دعوے پر سوالیہ نشان ہے کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔امریکہ نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے تھے، جن میں سے 300,000 انخلاء کے وقت افغانستان میں باقی رہ گئے تھے۔ پینٹاگون کے مطابق، 2005 سے اگست 2021 تک افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا گیا تھا۔ امریکی انخلا کے بعد، یہ اسلحہ پاکستان میں دہشت گردوں کی سرحد پار کارروائیوں میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھی محفوظ راستہ فراہم کر رہی ہے۔ اس اسلحے کی موجودگی اور اس کے استعمال نے پاکستان کی داخلی سلامتی کو متاثر کیا ہے اور خطے میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے۔
پاکستانی حکام کا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں موجود اسلحے کی سمگلنگ کو روکنے اور دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے کے لیے افغان حکومت پر دباؤ ڈالے۔
پاکستان جون تک پانڈا بانڈز جاری کرنے کا خواہاں ہے،وزیر خزانہ
سوات کی تائیکوانڈو کھلاڑی عائشہ ایاز کا قلعہ بالا حصار میں فرنٹیئر کور ہیڈکوارٹر کا دورہ