پاکستان تب رہے گا جب کشمیر رہے گا …  تحریر عبدالواسع برکات !!

0
61

پاکستان تب رہے گا جب کشمیر رہے گا …  تحریر عبدالواسع برکات !!

پاکستانیوں نے اسلام میں جب پانچ کلو میٹر کا کشمیری پرچم لہرا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تو اس کشمیر مارچ میں کشمیری بہادر خاتون آسیہ اندرابی کا بیٹا احمد بن قاسم اپنی درد بھری تقریر میں کہہ رہے تھے ’’ ہر کشمیری اپنے آپ کو پاکستانی سمجھتا ہے اور یہ رشتہ تاریخی رشتہ اس رشتے کا تعلق ہمارے دین سے اس رشتے بڑا اور کوئی رشتہ نہیں ہے ۔ کشمیر کے بچے سکول بیگ سے زیادہ اپنے عزیز و اقارب کے تابوت اٹھاتے ہیں ۔‘‘ بزرگ رہنما جو اس عمر میں اور انتہائی کمزور طبیعت کے باوجود کشمیری عوام کے ساتھ بھارت کے عزائم کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں یٰسین ملک جیل کی زندگی برداشت کر رہے ہیں کشمیری ہر روز بچوں کے بوڑھوں کے عورتوں کے جنازے اٹھاتے ہیں ۔ کشمیری 72سالوں سے یہ رشتہ نبھارہے ہیں خون پیش کرکے قربانیاں دے کر بچوں کی قربانیاں بزرگوں کی قربانیاں اپنی مائوں بہنوں کی قربانیاں دے کر یہ تعلق یہ رشتہ مضبوط کر رہے ہیں ہندوستان کے ہر ظلم کو اپنے بدن پہ سہہ کر ہندوستان کی دہشت گردانہ کروائیوں کو اپنے سامنے ہوتا دیکھتے ہیں بھارت مودی کی وحشیانہ پالیسیوں کو اپنے اوپر زبردستی لاگو ہوتا دیکھ کر بھی یہ رشتہ کمزور نہیں ہونے دیا اور آزادی کے ارمان اور پاکستان کی محبت میں کمی نہیں آنے دی ان کو امید ہے کہ ایک دن آزادی کا سورج دیکھیں گے اور پاکستان کی پیار بھری ہوائوں کو کشمیر میں بھی پائیں گے۔ لیکن ہم ان کو کیا دکھا رہے ہیں ؟؟ کیا ہم کو اندازہ بھی ہے کہ جب کشمیری پاکستان کی طرف دیکھتا ہو گا تو اس کو سکرین پر صرف نواز شریف کی بیماری ہی نظر آتی ہو گی اس کو کشمیری کی لہولہان بیٹی کی تصویر نظر نہیں آتی ہوگی ۔۔۔۔ کشمیری جب امید بھری نظر سے پاکستان کی طرف دیکھتا ہو گا تو اس کو اپنے کشمیر سے بے پرواہ اور اقتدار کی کرسی کی خاطر جنگ لڑتے سیاستدان نظر آتے ہوں گے ۔۔۔ وہ کشمیری جو پاکستان کے پرچم کو اٹھائے گولیاں برداشت کر رہا ہے وہ جب پاکستان کی طرف دیکھتا ہو گا تو درجنوں شوگر ملوں کے مالک زرداری کی بیماری کا ڈھنڈوڑا بج رہا ہو گا ۔ وہ کشمیری جو پاکستان پہ قربان ہو رہے ہیں وہ جب پاکستان کی سکرین پہ دیکھتے ہوں گے کہ معمولی سے ہارٹ اٹیک کی بھي بریکنگ نیوز چل رہی ہیں اور کشمیریوں کے جنازوں کی بھی خبریں غائب ہیں ۔۔۔۔ کشمیری اسلام آباد کی طرف دیکھتے ہوں گے تو مولانا حضرات ڈی چوک کو فتح کرنے کی بحث کر رہے ہوں گے ۔۔۔ کشمیری وزارت خارجہ کو دیکھیں گے تو وہاں حریم شاہ کے چرچے نظر آتے ہوں گے ۔۔۔ عدالتوں اور ججوں کی طرف دیکھیں گے تو وہ بھی نواز شریف ، مریم نواز، زرداری ، شہباز شریف کی سزائوں کے بارے میں زیر بحث نظر آئیں گے ۔۔۔۔ کشمیری سیاسی جماعتوں کے وابستگان کی طرف دیکھيں تو ہر کارکن کو اپنے اپنے لیڈر کی فکر ستائے جا رہی ہے ہر کوئی چاہتا ہے میرا لیڈر ترقی کر جائے میرا لیڈر وزیراعظم کی سیٹ پر بیٹھ جائے اس کی خاطر میں اپنی جان بھي قربان کر دوں ۔۔۔کشمیری اس وزیر اعظم کو بھی دیکھتے ہوں گے جو اقوام متحدہ میں تقریر کے بعد غائب ہیں اور دھرنے کو رکوانے میں مصروف ہیں۔۔ ۔ ۔ او میرے پاکستانیو!!!!!! کشمیریوں کو پاکستان کا پرچم اٹھائے آج 72سال ہو گئے ہیں کشمیریوں نے ایک دن بھی پاکستان کا پرچم گرنے نہیں دیا کرفیو کو 100 دن ہونے والے ہیں وہ تب بھی ثابت قدم ہیں ان کے ڈگمگائے نہیں ہیں مگر ہم شاید بھول رہے ہیں کشمیریوں کو پس پشت ڈال رہے ہیں ہمارے سیاستدان قصور وار ہیں ان کو اپنے اپنے اقتدار کی فکر ہے ۔۔ میڈیا کو ریکنگ کی فکر ہے جس خبر سے ریکنگ میں اضافہ ہو اسی خبر کو بریکنگ نیوز بنائیں گے۔۔۔ عوام تو میڈیا کے پیچھے اور اپنے قیادتوں کے پیچھے چلنے والے ہوتے ہیں جب کشمیر میڈیا سے اور قیادتوں کے دماغوں سے نکل جائے تو عوام کو کشمیر کہاں سے یاد آئے گا ۔۔۔ اس وقت نہ دھرنوں کا وقت ہے اور نہ ہی کسی اندرونی جنگ کا وقت ہے کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں پاکستان کے ہر حلقہ کو چاہیے کشمیریوں کو جواب دے ان کا دست و بازو بنے ان کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو جائے ۔۔ کچھ دیر کے لیے بھول جائیں اپنے اقتدار کو ۔۔اپنے کالے کوٹ کو اتار دیں ۔۔ اپنی منسٹری کی سیٹ کی پرواہ نہ کریں کشمیر کی پراہ کریں کشمیر رہے گا تو پاکستان رہے گا اور پاکستان رہے گا تو تمہارا اقتدار بھي رہے گا تمہارے ملین مارچ بھی تبھی ہوں گے تمہاری عدالتوں میں فیصلے تبھي چلیں گے تمہارے دفتروں میں کاروبار تبھی چلے گا تمہارے سیاسی و مذہبی لیڈر کی ترقی تبھی ہو گی جب پاکستان رہے گا اور پاکستان تب رہے گا جب کشمیر رہے گا … !

Leave a reply