پاکستانی فنکاروں کا اسراء بلجیک کو پاکستانی کمپنی کا برانڈ ایمبیسڈر بنائے جانے پر تنقید کرنے والے فنکاروں کو جواب

0
28

مشہور زمانہ سیریز دیریلیس ارطغرل میں ارطغرل کی اہلیہ کا کردار ادا کرنے والی تُرک اداکارہ اسراء بلجیک کو پاکستانی کمپنی کا برانڈ ایمبیسیڈڑ بنانے پر تنقید کرنے پر پاکستانی فنکاراداکارہ کی حمایت میں سامنے آ گئے-

باغی ٹی وی : اپنے ایک انٹر ویو میں اسرا بلجیک نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے تین مختلف برانڈز کے ساتھ کام کرنے والی ہیں اور وہ اس بات کا باقاعدہ اعلان کچھ دن میں ایک پریس ریلیز کے ذریعے کریں گی۔تاہم اب گذشتہ روزان میں سے ایک برانڈ کے لیے اداکارہ کے اشتراک کا اعلان ہوگیا ہے اور انہیں ایک موبائل کمپنی کا برانڈ ایمبسیڈر بنادیا گیا ہے۔

اسمارٹ فون کمپنی کیو موبائل نے سوشل میڈیا پوسٹ پر اعلان کیا تھا کہ ترک اداکارہ ان کی نئی ڈیوائس ویو میکس پرو کے لیے برانڈ ایمبیسڈر بن گئی ہیں کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ پہلا پاکستانی برانڈ ہے جس نے ارطغرل ڈرامے سے شہرت پانے والی اداکارہ کو اپنے نئے فون کی مہم کا حصہ بنایا ہے۔

کمپنی کے اس اعلان کے بعد اداکار یاسر حسین نے غیر ملکی برانڈ ایمبیسیڈر کے خلاف آواز بلند کی جس کی حمایت اداکارہ ایمن خان اور اداکارہ منال خان نے بھی کی-

یاسر حسین نےاپنی انسٹاگرام سٹوری میں لوگوں سے سوال پوچھا تھا کہ آپ کو نہیں لگتا کہ پاکستانی برانڈ کی برانڈ ایمبسیڈر پاکستانی ہونی چاہئے؟ نہ بھارتی اور نہ ترک اداکارہ؟یاسر حسین نے کہا تھا کہ کیا ماہرہ خان، صباقمر، سونیاحسین، منال خان، ایمن خان، امر خان، زارا نور عباس، ہانیہ عامر ، ثنا جاوید، یمنی زیدی، ارمینہ خان، سارہ اور حرامانی کوئی اس قابل نہیں کہ پاکستانی برانڈ کی برانڈ ایمبسیڈر بن سکے؟

یاسر حسین نے لکھا تھا کہ پاکستانی اداکاراؤں کو سپورٹ کریں پاکستان زندہ باد۔ یاسر حسین نے اپنی اہلیہ اقرا عزیز کا نام نہ لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اقرا کانام اس لیے نہیں ہے کیونکہ وہ پہلے ہی ایک موبائل برانڈ کی ایمبسیڈر ہے۔

یاسر حسین و دیگر فنکاروں کے احتجاج کے بعد کئی پاکستانی فنکار تُک اداکارہ کی حمایت میں سامنے آ گئے –

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراداکار اعجاز اسلم نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ بھائی جب پاکستان میں ترکش ڈرامہ آئے گا تولازماً سی بات ہے کہ ترکش فنکار بھی پاکستان آئیں گے اِس میں مسئلہ کیا ہے؟‘


اعجاز اسلم نے لکھا کہ ہم بھی ترکش زبان سیکھ لیتے ہیں کیونکہ ایک طاقتور مقابلہ ہی ہمیشہ اچھا ہوتا ہے، اسی لیے برہم ہونے کی بجائے اس بات کو ہلکا لیں۔

اداکار و ماڈل بلال اشرف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں پوری دُنیا کے فنکاروں کاپا کستان میں خیر مقدم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ فن کی کوئی زبان یا حدود نہیں ہوتیں۔


بلال اشرف نے لکھا کہ ہر شعبے میں سیاست نہ کریں اور دل سے غیر ملکی فنکاروں کو خوشی آمدید کہیں کیونکہ پاکستان ایک زندہ دل قوم کا ملک ہے اور پاکستانی عوام کے دلوں میں پیار ہی پیار ہے۔

اداکارہ عائشہ عُمر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میں اس بات کی حمایت کروں گی کہ غیر ملکی فنکار پاکستانی برانڈز کی توثیق کریں کیونکہ یہ ہمارے برانڈز کو بین الاقوامی سطح پر مقبول بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔


عائشہ عُمر نے لکھا کہ ہمارا ملک پاکستان غیر ملکی فنکاروں کا استقبال کرنے کا منتظر ہے آیئے ہم سب مل کر اچھے کام میں تعاون کریں اور خوشی سے غیر ملکی فنکاروں کا استقبال کریں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اداکار آغا علی نے اسرا بلجیک کی حمایت میں انسٹا گرام سٹوری شئیر کی تھی جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ اداکار ہمیشہ بین الاقوامی سطح پر کام کرنا پسند کرتا ہے اور جب کسی اداکار کو دوسرے ملک سے کسی پراجیکٹ کی آفر ہو تو یہ اس کیلئے قابل فخر لمحہ ہوتا ہے۔

آغا علی کا کہنا تھا کہ ایسا ہی جب پاکستانی کمپنی کسی غیرملکی اسٹار کو برانڈ ایمبیسیڈر بنائے تو یہاں کے فنکار غیر محفوظ محسوس کرنا شروع کردیتے ہیں کہ جیسے غیر ملکی اسٹارز اُن کے پروجیکٹس اور کام پر ڈاکہ ڈالنے آئے ہیں۔اللہ نے جو آپ کے نصیب میں لکھا ہے اس سے نہ زیادہ ملے گا نہ ہی کم تو لہذا دوسرے ممالک کے فنکاروں کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں اور اپنے لوگوں کو غیر محفوظ محسوس نہ کروائیں آنے دو جو آتا ہے خوش رہو اور محنت کرو۔

آغا علی کا کہنا تھا کہ برائے مہربانی غیر ملکی اداکاروں کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں اور انہیں اُن کے ملک کی طرح پیار اور عزت دیں پاکستان کی عزت بھی اسی میں ہے باقی جو آپ کو ٹھیک لگے۔

کیا پاکستانی اداکاراؤں میں کوئی اس قابل نہیں کہ پاکستانی برانڈ کی برانڈ ایمبسیڈر بن سکے؟ یاسر حسین

اسرا بلجیک پہلی پاکستانی کمپنی کی برانڈ ایمبیسیڈر مقرر

دوسرے ممالک کے فنکاروں کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں اور اپنے لوگوں کو غیر محفوظ محسوس نہ کروائیں ، آغا علی کا اسراء بلجیک کو پاکستانی کمپنی کا برانڈ ایمبیسڈر بنائے جانے پر تنقید کرنے والے فنکاروں کو جواب

Leave a reply