پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر سے ملاقات

1 مہینہ قبل
تحریر کَردَہ
pak bangla

بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے، باہمی تعاون کو فروغ دینے اور تجارتی و کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ "کچھ رکاوٹیں ضرور ہیں، لیکن ہمیں ان پر قابو پانے کے لیے راستے تلاش کرنے ہوں گے اور آگے بڑھنا ہوگا۔”

یہ بات انہوں نے پاکستانی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس جمنا میں ملاقات کے دوران کہی۔آمنہ بلوچ، جو کہ گزشتہ 15 سالوں میں بنگلادیش کا دورہ کرنے والی پہلی پاکستانی سیکریٹری خارجہ ہیں، نے اس ملاقات میں کہا”ہمیں دونوں ممالک کے درمیان موجود صلاحیتوں کو استعمال کرنے کے طریقے تلاش کرنا ہوں گے۔ ہم ہر بار یہ موقع ضائع نہیں کر سکتے۔”انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور بنگلادیش کے نجی شعبوں کے درمیان باقاعدہ "بزنس ٹو بزنس” (B2B) رابطوں اور ہر سطح پر تبادلوں کی ضرورت ہے۔

چیف ایڈوائزر کے پریس ونگ کے مطابق، جنوری 2025 میں ایف پی سی سی آئی کے ایک وفد نے بنگلادیش کا دورہ کیا اور ایف بی سی سی آئی کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔

پاکستانی سیکریٹری خارجہ نے امید ظاہر کی کہ اپریل کے آخر میں پاکستانی ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔چیف ایڈوائزر پروفیسر یونس نے کہا کہ وہ ہمیشہ خطے کے ہمسایہ ممالک خصوصاً پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کے حامی رہے ہیں، خاص طور پر سارک کے فریم ورک میں۔انہوں نے تجویز دی کہ نوجوانوں اور ثقافتی تبادلوں کے ذریعے عوامی سطح پر تعلقات کو فروغ دیا جانا چاہیے،
"ہم طویل عرصے سے ایک دوسرے سے کٹے رہے ہیں۔ ہمیں ان رکاوٹوں پر قابو پانا ہوگا۔”پروفیسر یونس نے یاد دلایا کہ ان کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں ستمبر 2024 میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اور دسمبر 2024 میں قاہرہ میں ڈی-8 سربراہی اجلاس کے دوران ہوئیں، جنہیں انہوں نے باہمی تعلقات میں پیش رفت کی کنجی قرار دیا۔

دوسری جانب، بنگلادیش نے پاکستان کے ساتھ تاریخی طور پر حل نہ ہونے والے اہم معاملات بھی دوبارہ اٹھائے، جن میں 1971 کی جنگ میں ہونے والے مظالم پر باقاعدہ معافی، 4.5 بلین ڈالر کی واجب الادا رقم کی ادائیگی، اور 3 لاکھ سے زائد پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی وطن واپسی شامل ہیں۔بنگلادیش کے سیکریٹری خارجہ جشیم الدین نے وزارتِ خارجہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ان معاملات کا حل ہماری باہمی تعلقات کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے۔”انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان زیر التوا معاملات پر بات چیت جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

بنگلادیش اور پاکستان کے درمیان فارن آفس کنسلٹیشنز کا انعقاد اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس پدما میں ہوا، جو 2010 کے بعد پہلا باضابطہ اجلاس تھا۔ ان مشاورتی اجلاسوں کی قیادت دونوں ممالک کے سیکریٹری خارجہ جشیم الدین اور آمنہ بلوچ نے کی۔اجلاس میں بنگلادیش کی وزارت خارجہ کی ساؤتھ ایشیا ونگ کی ڈائریکٹر جنرل عشرت جہاں اور دونوں ممالک کے ہائی کمشنرز بھی شریک ہوئے۔پاکستان نے اس اجلاس کی تجویز دی تھی تاکہ ڈھاکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کیا جا سکے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ و ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار 27 اور 28 اپریل کو بنگلادیش کا دورہ کریں گے، جو 2012 کے بعد کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ ہوگا۔بنگلادیشی سیکریٹری خارجہ نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ جلد ہی دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں بھی شروع ہوں گی، جس سے عوامی سطح پر روابط مزید فروغ پائیں گے۔

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from بین الاقوامی