"پاکستانیوں اور کشمیریوں کی محبت کی انوکھی مثال” تحریر: غنی غنی محمود

0
33

ماں باپ سے محبت ایک فطری عمل ہے مگر بیٹیوں کو ماں باپ سے لڑکوں کی نسبت زیادہ محبت ہوتی ہے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملین مارچ کیلئے 20 اکتوبر کی تاریخ مقرر تھی مگر سابق سربراہ آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل حمید گل مرحوم کی زوجہ محترمہ کی نماز جنازہ بھی 20 اکتوبر بوقت 2:30 پر تھی
جب ماں باپ فوت ہو جائیں تو بہت دکھ ہوتا ہے مگر جب باپ کا سایہ پہلے ہی سر سے اٹھ چکا ہو تو پھر ماں کے مرنے کا دکھ اور بھی گہرا ہو جاتا ہے عظمی گل جنرل حمید گل کی اکلوتی بیٹی ہیں مگر امت کی اس عظیم بیٹی نے ثابت کر دیا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں 2:30 پر اپنی شفیق و پیاری ماں کا جنازہ کروا کے ہماری یہ بہن انتہائی دکھ اور پریشانی میں بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا نا بھولی اور کشمیر ملین مارچ میں اپنے مقررہ وقت پر خطاب کیا اور ملین مارچ کی نگرانی بھی کی واقع ہی ماں باپ کی تربیت بہت اثر رکھتی ہے جنرل گل مرحوم کی بیٹی نے کل ماں کے غم میں مبتلا ہوتے ہوئے بھی کشمیریوں کے غم کی آواز بلند کرکے ثابت کر دیا کشمیری اور پاکستانی بھائی بھائی ہیں
کشمیریوں اور پاکستانیوں کی محبت بہت ہی پرانی ہے کیونکہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کا ناصرف مذہب ایک ہے بلکہ رسم و رواج اور بولی جانے والی زبان کی بھی آپس میں بہت مماثلت ہے کشمیریوں کی پاکستان سے محبت کا اندازہ قیام پاکستان میں کشمیری لوگوں کی قربانیوں سے اور پاکستانیوں کی کشمیریوں سے محبت کا انداز آزاد کشمیر کی آزادی اور تحریک آزادی جموں و کشمیر کی تحریک سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے
یوں تو یہ محبت بہت پرانی ہے مگر جب سے انڈین حکومت نے کشمیر کی خود مختاری ختم کی ہے تب سے اس محبت میں بہت حد تک اضافہ ہوا ہے
پچھلے تقریبا 3 ماہ سے کشمیری محصور ہیں اور نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے تلاشی کے بہانے نوجوانوں کو اٹھانا اور بعد میں جعلی مقابلوں میں شہید کر دینا انڈین فوج کا گھناؤنا فعل ہے جبکہ کشمیریوں کے پاس کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں مگر افسوس کہ کشمیریوں پر انڈیا کے اس بیہمانہ ظلم و تشدد پر پوری عالمی برادری خاموش ہے ماسوائے پاکستان ترکی اور چند اکا دکا ممالک کے
مظلوم کشمیریوں کے اس دکھ درد میں ہر پاکستانی برابر کا شریک ہے اور کشمیریوں پر انڈین ظلم کے خلاف ہر سطح پر اپنی آواز بلند کیئے ہوئے ہے اور تاریخ نے پہلی بار دیکھا کہ پاکستان کے شہروں کے علاوہ دیہاتوں اور گلی محلوں میں پاکستانی پرچم کیساتھ کشمیری پرچم بھی لہرا رہے ہیں جو کہ اس دو طرفہ محبت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ایسی ہے محبت کا اظہار کرنے کیلئے کل پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں کشمیر یوتھ الائنس ملین مارچ میں لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں دنیا کا سب سے طویل ترین کشمیری پرچم لہرایا گیا جو کہ تقریبا 5 کلومیٹر پر محیط تھا جس کا مقصد کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیساتھ اسلام آباد میں قائم دنیا بھر کے سفارت خانوں تک پیغام پہنچانا تھا کہ کشمیریوں کے غم میں ہم پاکستانی ہر طرح سے شامل ہیں اور کشمیریوں کا غم ہمارا غم ہے ہم اپنی جان و مال کے ساتھ کشمیریوں کے کندھوں سے کندھے ملا کر کھڑے ہیں ان شاءاللہ

Leave a reply