چین میں ریسٹورنٹ کا پاکستانی مالک

0
32

نان ننگ(شِنہوا) کئی ماہ تک فوڈ ایپلیکشن کے کاروباری حلقے میں صف اول پر رہنا ریسٹورنٹ کے مالک محمد مبین اشرف کے لئے تفریح کے ساتھ خوشی کا باعث بھی تھا۔ انہوں نے چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خوداختیار خطے میں اپنے کاروباری تجربہ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے مبین نے گوانگ شی کے صدر مقام نان ننگ میں اپنے دوستوں کے ساتھ اتفاقاً "برکہ ” کے نام کے پاکستانی طرز کا ریسٹورنٹ قائم کیا۔ اسے کھلے نصف برس ہوچکا ہے اور یہ اب بھی گاہگوں سے بھرا رہتا ہے۔

مبین نے بتایا کہ وہ پہلی بار نان ننگ آئے تو انہیں آبائی شہر کے پکوان نہیں ملے، اور انہیں اس کا ذائقہ بہت یاد آتا تھا۔ "نان ننگ میں پاکستانی طرز کے ریسٹورنٹ بہت ہی کم ہیں۔ میرے دوست نے مجھے پاکستان طرز کا ریسٹورنٹ کھولنے کی ترغیب دی، جس سے نہ صرف میں خود کھاسکوں بلکہ چینی باشندوں کو بھی پاکستانی پکوانوں کے ذائقے سے روشناس کراسکوں”۔

چینی قونصل جنرل کی حمزہ شہباز اور پرویز الہی سے الگ الگ ملاقات

مبین شریک بانیوں میں سے ایک ہیں، اور وہ اپنے ایک پاکستانی اور ایک چینی دوست کے ساتھ ریسٹورنٹ چلارہے ہیں۔ لیو نے کہا کہ چینی دوست ریسٹورنٹ کھولنے اور اس کے آپریشن میں بہت معاونت کرتے اور اس سے فعال طور پر نمٹنے ہیں۔ مقامی افراد مقامی اقدار سے بخوبی واقف ہوتے ہیں، اس لئے رابطے بہت کارگر اور موثر ہوتے ہیں۔

پکوان کا معیار بہتر بنانے اور مقامی ذائقے شامل کرنے کے لئے تینوں دوستوں نے پاکستانی باورچیوں کو بلانے کا فیصلہ کیا، تاکہ مہمانوں کے آرڈر کردہ تمام پکوان تیار ہوسکیں۔ پکوانوں کے زیادہ تر اجزاء پاکستان سے ہیں، جن میں چاول، کری پاؤڈر اور مصالحہ شامل ہیں۔
برکہ اب پکوان ایپ کے قریبی کاروباری حلقے میں اول نمبر پر ہے جس سے مبین بہت خوش ہیں۔ ” ہمارا کھانا معیاری ہے یہی سبب ہے کہ ہم ہمیشہ اول درجے پر رہے اور میں اسے برقرار رکھنے کے لئے پرامید ہوں۔

 

نان ننگ "بیلٹ اینڈ روڈ” کے اصل رابطوں میں ایک اہم گزرگاہ شہر کا درجہ رکھتا ہے، یہ مغرب میں نئی زمینی سمندر راہداری کے لئے ایک اہم رابطہ شہر ہے۔ یہاں سرحد پار تجارت تیزی سے فروغ پارہی ہے جس سے پاکستان سے خام مال خریدنا آسان ہوچکا ہے۔
نوول کرونا وائرس وبا کے پھوٹنے کے باوجود مبین نے اپنا کاروبار بند نہیں کیا۔ ” میں نے چین کی معیشت کی لچک دیکھی اور کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہا ۔

مبین نے کہا کہ ریسٹورنٹ میں پاکستانی چائے بہت مقبول ہے۔ چینی نوجوان خاص طور پر چائے کے شوقین ہیں۔ "چین میں چائے کا کاروبار ہرجگہ تیزی سے فروغ پارہا ہے”۔بہت سے لوگ ریسٹورنٹ میں پاکستانی چائے کا ذائقہ چکھتے اور تعریفوں کے پل باندھتے ہیں۔
پکوان کی ترسیل کا آن لائن آرڈر لوگوں کے لئے ایک اہم طریقہ بن چکا ہے۔

مبین کے خیال میں ترسیل کے مختلف ذرائع کے سبب ریسٹورنٹ اور صارفین دونوں کے لئے آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں اور کھپت کے اس طریقہ کار سے ان کے ریسٹورنٹ نے فائدہ اٹھایا ہے۔ "میتوان یا ایلی می، پاکستان میں فوڈ پانڈا کی طرح، جیسے ترسیل کے ذرائع نے ریسٹورنٹ کو بہت کام دیا ہے”۔

چینی جنگی طیارے ہمارے جنگی طیاروں کوہراساں کرتےہیں:کینیڈا

اس کے علاوہ،مبین نے کہا کہ کئی لوگ ان کی ٹک ٹاک ویڈیو سے متوجہ ہوتے ہیں۔

ریسٹورنٹ میں پاکستانی اور چینی عملہ کام کررہا ہے، اور وہ اکثر تفریح کے لئے بھی باہر جاتے ہیں ۔ایک دوسرے کے ساتھ گزرے لمحات کا ریکارڈ رکھنے کے لئے تینوں مالکان نے ٹک ٹاک پر ریسٹورنٹ کے نام سے ایک اکاؤنٹ بنانے کا فیصلہ کیا۔

مبین نے بتایا کہ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ بہت سے نیٹ صارفین کو ریسٹورنٹ کا پتہ چلا ۔ ٹک ٹاک کے شکر گزار ہیں کہ اس کی بدولت ریسٹورنٹ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، اور بہت سے نئے گاہگ آئے۔

چین نے دوستی کا حق ادا کر دیا، پاکستان کا 2 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض ری فنانس

مبین نے کہا کہ اردو میں برکہ کے معنی بہت اچھا کے ہیں اور ہم اللہ سے کہتے ہیں کہ وہ ہمیں بہت سی برکہ دے تاکہ ریسٹورنٹ کا کاروبار اچھا رہے عملہ اور گاہک دونوں کو بہت سی خوشی ملے۔

Leave a reply