پاکستانی سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر – بقلم: آصف گوہر

0
37

پاکستانی سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر
بقلم: آصف گوہر

"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔ ”
(صحیح بخاری 48)
گالی گلوچ کو کسی بھی مہذب معاشرے میں پذیرائی حاصل نہیں ہوتی ۔بلکہ بدزبانی کرنے والوں سے لوگ کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں لیکن گذشتہ چند سالوں سے ہمارے سیاست دانوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر گالیوں کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔ جلسوں میں سیاسی مخالفین کو یہودی ایجنٹ اور یہودی کے بچے تک کہنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا یہودی خود ورطہ حیرت میں ہونگے کہ پاکستانی اپنی سیاست میں ہماری مشہوری کیوں کر رہے ہیں۔ افسوس کا مقام کا ہمارا میڈیا گالیاں دینے والے سیاستدانوں کی پذیرائی کرتا ہے جتنی زیادہ کوئی سیاستدان گالیاں دیتا ہے اتنا ہی اس کو رات 8بجے سے 11 بجے تک پرائم ٹائم میں میڈیا ٹاک شوز میں مدعو کرکے اس بدزبان شخص کو قوم کے سامنے لا کر بٹھایا جاتا ہے۔ ہماری پارلیمنٹ میں خواتین کو گالیاں دی جاتیں ہیں ٹریکٹر ٹرالی کہا جاتا ہے فحش جملہ بازی کا تبادلہ ہوتا ہے۔ سیاستدان باقاعدہ مرغوں کی طرح ایک دوسرے پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔
کل سے سوشل میڈیا پر مسلم لیگ ن کے خودساختہ جلاوطن رہنما عابد شیرعلی کا لندن کے ایک ریسٹورانٹ میں گالم گلوچ پر مبنی ویڈیو کلپ گردش کر رہا ہے۔ کوئی شریف آدمی اس کو سن نہیں سکتا۔ موصوف بھرے ہوئے ہوٹل میں کسی کو ننگی گالیاں دے رہے تھے۔ اس ہوٹل میں خواتین اور بچے بھی کھانا کھانے آئے ہوئے تھے اور عید الضحٰی ہونے کی وجہ سے دیگر مسلم ممالک کے شہری بھی اسی ہوٹل میں موجود تھے اور ایک خاتون باقاعدہ کہتی سنی گئیں کہ آپ لوگ عید کے روز جھگڑا کررہے ہیں ۔ اس طرح کے لوگ پاکستان میں بھی ناپسندیدہ تھے اور بیرون ملک بھی پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ۔
شیخ روحیل اصغر اپنی گالیوں کو پنجابی زبان اور کلچر قرار دیتے رہے پیپلزپارٹی کے ایک رکن اسمبلی فردوس عاشق اعوان کو ٹی وی ٹاک شو میں لائیو گالیاں دیتے رہے اور شو کا میزبان دور کھڑےہو کر دانت نکالتا رہا ۔
جب تک ہمارا میڈیا مادر پدر آزاد گالم گلوچ کرنے والوں کو پرموٹ کرتا رہے گا معاشرے میں بدزبانی کے کلچر کو فروغ حاصل ہوتا رہے گا۔
ہمارے میڈیا ہاوسز ریٹینگ کے چکر میں نورا کشتی ٹاک شوز کے ذریعے بدزبانی کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔
پیمرا کو آگے آنا چاہیے اور اس کو رکوانا چاہیئے اور بدزبان گالیاں دینے والوں پر قومی میڈیا پر آنے کی پابندی ہونی چاہئے ۔

مضمون نگار ایک فری لانس صحافی، بلاگر اور معروف ماہر تعلیم ہیں۔ سیاسی امور پر بھی عمیق نظر رکھتے ہیں۔ حکومتی اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں بارے بہت اچھی اور متناسب رپورٹنگ کرتے ہیں۔ ایک اچھے ایکٹوسٹ کے طور پر سوشل میڈیا پر جانے جاتے ہیں۔ ان کا پرسنل اکاؤنٹ ضرور ملاحظہ فرمائیں۔ @Educarepak

Leave a reply