اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستانی شہری کو امریکہ کے حوالہ کرنے سے حکومت کو روکتے ہوئے کہا کہ ایک خط کی بنیاد پر کسی کو امریکہ کے حوالہ نہیں کیا جا سکتا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا جس میں امریکی تفتیشی افسرکوپاکستان میں انکوائری مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے. عدالت نے پاکستانی شہری کو امریکہ کے حوالے کرنے سے روک دیا اورکہا کہ ایک ٹی سی ایس میں بھیجے گئے خط پرکسی کو امریکا کے حوالے نہیں کیا جاسکتا، عدالت نے حکم دیا کہ انکوائری مجسٹریٹ 60 روزمیں طلحہ ہارون کا فیصلہ کرے،امریکی تفتیشی افسراور طلحہ ہارون کے وکلا کوسن کر فیصلہ کیا جائے،طلحہ ہارون پرامریکی الزام میں کیا حقیقت ہے،فیصلہ پاکستان میں انکوائری مجسٹریٹ کرے،امریکی تفتیشی افسراپنی رپورٹ اورشواہد پاکستان میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے .
واضح رہے کہ امریکا نےدہشتگردی کےمنصوبے کےالزام میں طلحہ ہارون کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا ،پاکستان میں کوئٹہ کے رہائشی طلحہ ہارون کو2016 میں گرفتار کیا گیا تھا.اکیس سالہ طلحہٰ ہارون پر دولت اسلامیہ (داعش) کے ملزم ہونے کا الزام ہے اور ان کے خلاف 2016 میں نیویارک کے ٹائمز اسکوائر اور زیرِ زمین ٹرانسپورٹ نیٹ ورک پر حملوں کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہے۔ انھیں امریکا کے حوالے کرنے کی کارروائی جاری تھی جسے ان کے والد ہارون الرشید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ امریکا نے پاکستان سے طلحہ ہارون کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کو خط لکھا تھا .