ہفتے کے روز،تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 369 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا،اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں نے زبردستی پہنائی گئی اسرائیلی نشانات اور نعروں والی ٹی شرٹس جلا دیں۔
باغی ٹی وی: رہائی پر فلسطینیوں کا شاندار استقبال کیا گیا اسرائیل کی جانب سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو ایسے شرٹس پہننے پر مجبور کیا گیا، جن پر اسٹار آف ڈیوڈ کا نشان اور عربی میں ”ہم نہ بھولیں گے، نہ معاف کریں گے“ لکھا تھااس اقدام کو ایک ”نسلی جرم“ قرار دے کر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
ہفتے کے روز، تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 369 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا رہائی سے قبل اسرائیلی جیل سروس نے کچھ فلسطینی قیدیوں کی تصاویر جاری کیں، جن میں انہیں ان متنازعہ شرٹس میں ملبوس دکھایا گیارہائی کے دوران متعدد فلسطینیوں نے ان پیغامات کو چھپا نے کے لیے اپنی شرٹس الٹی پہن لی تھیں۔
آرمی آج بھی فتنہ الخوارج سے روزانہ کی بنیادوں پر لڑ رہی ہے، آرمی چیف
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی جانب سے غزہ میں بنائی گئی فوٹیج میں کچھ فلسطینیوں کو خان یونس کے یورپی غزہ اسپتال پہنچنے کے بعد ان شرٹس کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا گیا،حماس نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے بہادر قیدیوں کے لباس پر نسل پرستانہ نعرے تحریر کرنے اور ان کے ساتھ ظالمانہ اور پرتشدد سلوک کی سخت مذمت کرتے ہیں، جو انسانی قوانین اور اصولو ں کی کھلی خلاف ورزی ہے، یہ عمل قابض افواج کی پستی کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ فلسطینی مزاحمت قیدیوں کے ساتھ اخلاقی اقدار کی پاسدار ی کرتی ہے۔
لبنان میں اقوام متحدہ کے قافلے پر حملہ، 25 سے زائد افراد گرفتار
جبکہ فلسطینی اسلامی جہاد نے بھی اس اقدام کو ایک ”نسلی جرم“ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ،اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق، اسرائیل میں بھی اس متنازعہ لباس پر تنقید کی گئی ہے،ایک اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ فیصلہ سیاسی قیادت کو اطلاع دیئے بغیر اسرائیلی جیل کمشنر کوبی یعقوبی نے خود کیا تھا۔
امریکا سے مزید 120 بھارتیوں کی ملک بدری،زنجیروں اور ہتھکڑیوں میں جکڑ کر بھارت بھیجا گیا
قیدیوں کےتبادلے میں سہولت فراہم کرنیوالی بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے تمام فریقین سے زیادہ ”باعزت“ طریقے سے رہائی کا مطالبہ کیاان کے بیان میں کہا گیا کہ ہم بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ تمام منتقلیاں وقار اور رازداری کے ساتھ انجام دی جائیں، لیکن اس عمل کو بہتر بنانے کے لیے تمام فریقین، بشمول ثالثوں، کو مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔‘