پاناما پیپرز کے بعد پینڈورا پیپرز : تحریر سید محمد مدنی

0
25

پہلے پاناما پیپرز آئے جس میں دنیا جہان کے لوگوں کی آفشور کمپنیوں سے متعلق انکشافات ہوئے کہ ٹیکس سے بچنے کے لئے یہ کام کرتے تھے اور اربوں کھربوں پیسہ اکاؤنٹس میں ہوتا تھا اس کے بعد اب پینڈورا پیپرز کا کچھ دن پہلے انکشاف ہؤا ہے.

پینڈورا پیپرز بھی دراصل پاناما پیپرز کی دوسری قسط ہے اور اس بار حکومتی جماعت کے وزراء کے بھی نام سمیت کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران کے نام بھی سامنے آئے ہیں.

وزیراعظم عمران خان کرپشن کے خلاف پہلے دن سے کھڑے ہیں اور مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ یہاں تک کہا کہ سب چیزوں پر بات ہوسکتی ہے مگر کرپشن پر نہیں.

حکومتی وزراء کے نام آنے کے بعد ان وزراء نے برملا کہا کہ جلد از جلد کمیشن تشکیل دے کر سوالات اور تحقیقات کی جائیں بلکہ مجھ سے شروع کریں سب واضح کروں گا.

وزیراعظم عمران خان نے ایک اعلی سطح کا کمیشن مقرر کروایا ہے جو تحقیقات کرے گا اور ایف بی آر ایف آئی اے نیب جیسے ادارے پھر مزید کام کو آگے بڑھائیں گے.

حکومتی وزراء کا یہ عمل احسن ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم کسی کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں برتیں گے وہ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں سب سے سوالات ہوں گے تحقیقات ہوں گی اور جو بھی قصور وار ہوگا سزا کا مستحق ہوگا.

اب بات کرتے ہیں کچھ ریٹائرڈ فوجی حضرات کی ایک ریٹائرڈ فوجی نادر پرویز صاحب جن کا کہنا ہے کہ ٦٥ کی کچ کی لڑائیوں”کے ران” کا ہیرو ہوں ٦٥ اور ٧١ کی جنگوں میں دو ستارہ اول جرات بہادری ایوارڈز کے وصول کئے ملٹری کراس یا سلور سٹار کے برابر ایوارڈ ملا آئی سی آئی جے نے ایک پاکستانی ہیرو کو بدنام کیا ہے کوئی آفشور کمپنی نہیں.

اگرچہ کوئی بھی انسان فرشتہ نہیں لیکن کہیں نا کہیں کوئی گڑبڑ ضرور ہے آئی سی آئی جے ہر ہرگز ہرگز شک نہیں مگر کچھ صحافی باقاعدہ کسی نا کسی سیاسی پارٹی کا بیانیہ لے کر چل رہے ہیں اور وہ بیانیہ ریاست کے خلاف والا بیانیہ ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس ادارے کا سہارا لے کرچند خاص شخصیات کو بدنام کیا جا رہا ہے ﷲ بہتر جانتا ہے کیونکہ غیب کا تو علم اسے ہی ہے.

پاکستان مسلح افواج کا معیار اور لیول تو دنیا جانتی ہے کہ کس قدر پروفیشنل ہوتے ہیں مگر یہ صاف ظاہر ہوتا کے کہ کچھ بہت بڑی گڑبڑ ہے.

اگر سول ادارے کی بات کی جائے تو وزیراعظم برملا کہہ چکا کہ تحقیقات اور پھر الزام درست ثابت ہونے پر کاروائی کی جائے گی.

جب پینڈورا پیپرز سامنے آئے تو وزیراعظم کے لاہور زمان پارک والے گھر کے تعلق کو ان پیپرز سے جوڑا گیا جبکہ لاہور کا ریہائشی فرید الدین سامنے آیا اور اس نے بیان دیا کہ یہ میری کمپنیاں ہیں انھیں وزیراعظم سے جوڑا جا رہا ہے جو غلط ہے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ وزیراعظم کے خلاف بھی ایک کیمپینگ شروع کی گئی جو ناکام ہوئی کیونکہ جھوٹ پر مبنی جو تھی کیونکہ مخالفین بھی یہ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران کرپٹ نہیں.

پہلے کچھ عناصر نے ڈان لیکس کروایا تو ریاست کا ایک ستون بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اب دوبارہ اسی ریاستی ستون کو ٹھیس پہنچانے کے لئے کام کیا گیا جو الحمدلله ناکام ہؤا لیکن ہمارے ہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جو کسی نا کسی چیز کا سہارا لے کر کسی کو بدنام کرتے ہیں جبکہ ثبوت نہیں ہوتے اور پھر دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا کہ جب اثاثے ڈکلیئرڈہیں تو پھرصحافت کے پیشے سے تعلق رکھنے والے عناصر نے ادارے آئی سی آئی جے کو انفارم کیوں نہیں کیا.

اس طرح سے بہت سے سوالات جنم لیتے جا رہے ہیں دعا ہے کہ ﷲ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین.

انھی الفاظ کے ساتھ یہ تحریر بھی اختتام پذیر ہوتی ہے.
.

"Syed Muhammad Madni is a freelance journalist who write columns for Baaghi Tv. Follow him on Twitter @M1Pak.

https://twitter.com/M1Pak.

Leave a reply