میرے پاکستانیوں کو اچھی طرح یاد ہے جب پانامہ پیپرز منظر پر آئے تو جن جن افراد کے نام تھے ان میں کافی افراد نے اپنے اپنے آس پاس یا حلقہ احباب کو مطمئن کرنے کے لئے طرح طرح کی دلیلیں دی ،ن لیگ نے اسے پاکستان کے خلاف عالمی سازش ،مولانا فضل الرحمن نے اسے یہودی سازش قرار دیا ،نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر نے تو پانامہ کو نظریہ پاکستان کے خلاف سازش قرار دیا ،خواجہ آصف نے بڑے فخر سے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو اسیمبلی میں کھڑے ہوکر کہا کہ میاں صاحب آپ بے فکر ہوجائیں یہ پانامہ ڈرامہ بھی لوگ بھول جائیں گے کوئ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ،شہباز شریف نے پانامہ کو پاجامہ سے تشبیہ دی مطلب ہر اس بندے نے اپنے اپنے طرز سے پانامہ کے خلاف بیان بازی کی جس کی جماعت کا لیڈر یا حلقہ احباب کے بندے کا اس پانامہ میں نام آیا ،اس وقت عمران خان صاحب اپوزیشن میں تھے انہوں نے کھل کر پانامہ میں نام آنے والے لوگوں کو پاکستانی قوم کے سامنے بے نقاب کیا اور پاکستانی قوم کو بتایا کہ کس طرح اس ملک کا پیسہ لوٹ کر ان لوگوں نے باہر آفشور کمپنیاں بنائ ہیں ،اس کے علاوہ شفاف تحقیقات اور کڑے احتساب کے لئے عمران خان صاحب نے ایک مکمل تحریک چلائ اور آخرکار سپریم کورٹ جاپہنچے جہاں پر مکمل چھان بین اور تمام قانونی پہلووٴں کا جائزہ لیا گیا ،یاد رہے آفشور کمپنی تب تک جرم نہیں جب تک یہ ثابت نا ہوجائے کہ اس کمپنی کو بنانے کے لئے جو پیسہ استعمال ہوا وہ پاکستان سے غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجاگیا اس پیسہ کا پاکستان میں کوئ حساب کتاب نہیں دیا گیا اور ناہی ٹیکس ادا کیا گیا ،سپریم کورٹ نے ان تمام قانونی نکات پر اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے جواب طلب کیا لیکن نواز شریف حساب کتاب دینے میں مکمل طور پر ناکام رہے اور کئ عرصے تک چلنے والے اس کیس میں نواز شریف اپنے حق میں کوئ واضع ثبوت پیش نا کرسکے جس کی نتیجے میں آخر کار نواز شریف کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 62(1)(f) کے تحت 28جولائ 2017کو نااہل قرار دے دیا جس کے بعد ن لیگ نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف بڑا شور شرابہ کیا ،ججز اور اعلی اداروں کے خلاف ایک مکمل کمپئین چلائ یہ تو تھی پانامہ پیپرز کے بعد کے حالات ،ابھی چند دن پہلے پانامہ طرز کا پنڈورا پیپرز بھی سامنے آیا جس میں پاکستان کے 700 سے زائد افراد کا نام اس میں شامل ہیں جن کی آفشور کمپنیاں نکل آئ ہیں اب وہی ن لیگ ،مولانا فضل الرحمن سمیت تمام پی ڈی ایم کے لوگ اس پنڈورا پیپرز پر وزیراعظم عمران خان صاحب سے بھی استعفی کا مطالبہ کردیا حالانکہ اس میں وزیراعظم عمران خان صاحب کا کوئ ذکر تک نہیں آیا ،پانامہ کو عالمی سازش کہنے والے لوگ اب پی ٹی آئ کے جن افراد کا نام آیا ہے ان کا کڑا احتساب چاہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ تحقیقات ہونے سے پہلے ان کو کرپشن میں ملوث قرار دے رہے ہیں ،اب ان سے کوئ بندہ پوچھے جب پانامہ عالمی ،یہودی سازش تھی تو پنڈورا کوئ سازش کیوں نہیں ؟پنڈورا بھی جاری تو انہی لوگوں نے کیا ہے جنہوں نے پانامہ پیپرز جاری کئے تھے
بہرحال وزیراعظم عمران خان صاحب نے اسے کوئ سازش قرار نہیں دیا بلکہ اس پنڈورا پیپرز میں شامل تمام پاکستانیوں کے سخت احتساب کا اعلان کرکے ایک اعلی سطحی کمیشن تشکیل دے دیا جس کی نگرانی وزیراعظم صاحب خود کریں گے اور پوری قوم پر امید ہے کہ اس تحقیقات کے بعد جو بھی غیر قانونی طور پر اس میں ملوث پایا گیا اس کو پاکستانی قانون کے مطابق سزادی جائے گی اور وزیراعظم کسی بھی ایسے اپنی پارٹی کے بندے کی کوئ حمایت نہیں کرے گا جب تک وہ اس میں خود کو بیگناہ ثابت نہیں کرتا وزیراعظم عمران خان صاحب کے اس اعلان کو نا صرف پاکستانی قوم بلکہ عالمی دنیا نے بھی سراہا ہے اور یقینن یہ ایک کرپشن سے پاک پاکستان کی طرف ایک احسن قدم ہے
باقی کسی بھی اپوزیشن کی جماعت کو وزیراعظم کے اس تحقیقاتی کمیشن پر کوئ اعتراض ہے یا وہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم صاحب اپنے بندوں کو کوئ رعایت دیں گے تو وہ عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں ،جس طرح عمران خان صاحب اپوزیشن میں ہوتے ہوئے پانامہ پیپرز پر سپریم کورٹ گئے تھے اسی طرح اس وقت کی اپوزیشن کے پاس بھی یہ آپشن موجود ہے اور ان کو اگر کہیں کوئ چیز صحیح نا لگے تو ان کو جانا چاہیے سپریم کورٹ کی طرف ،باقی صرف باتوں ،دھمکیوں اور خالی سیاست کے لئے بیان بازی سے اپوزیشن کو کوئ فائدہ نہیں ہونا
@MajeedMahar4