پہلگام ڈرامہ،پانی کیلئے جنگ پاکستان کو لڑنی ہو گی، تحریر : عائشہ اسحاق

3 ہفتے قبل
تحریر کَردَہ
Pakistan and India flag together realtions textile cloth fabric texture

چند روز قبل 22 اپریل 2025 کو بھارت مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام میں ہونے والا واقعہ انسانیت کے لحاظ سے قابل افسوس ہے مگر بھارت نے اپنے فوج کی غفلت اور نا اہلی کو چھپایا اور پہلگام واقعہ کے فورا بعد بھارتی میڈیا کی بے لگام زبانیں بنا کسی ثبوت اور انکوائری کے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے لگیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ پہلگام وہ جگہ ہے جو امرناتھ یاترا کے بہت قریب ہے اور ہمیشہ سے ہی پرخطر رہی ہے ہر سال تقریبا پورے بھارت سے انے والے ہندو یاتریوں پر حملہ ہونا عام سی بات ہے۔ لہذا یہ بات واضح ہے کہ بھارتی فوج نے انتہائی غفلت کا مظاہرہ کیا ۔ تقریبا 15 سال پہلے مقبوضہ جموں کشمیر کے ڈسٹرکٹ اناتھ ناگ میں واقع ایک بستی جس کا نام چٹی سنگھ پورہ ہے اس میں کچھ افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں بے قصور 35 سکھ اپنی جان کی بازی ہار گئے عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حملہ اور ساؤتھ انڈین زبان بول رہے تھے اور بھارت ماتا کی جے ہو کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس لیے عین ممکن ہے کہ یہ حملہ بھی بھارت کے اندرونی عناصر کی طرف سے ہی کیا گیا ہو بہرحال بغیر کسی شفاف ازادانہ انکوائری اور بغیر کسی ثبوت کے بھارت کا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا اور فوری طور پر جنگی کشیدگی اختیار کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا ایک بڑے مقصد کو واضح کرتا ہے۔ اس بنا پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ پہلگام حملہ کے پیچھے بھارت کے اپنے مفاداتی عزائم پوشیدہ ہیں۔ درحقیقت بھارت پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا وہ اپنا مقصد بغیر جنگ کے پورا کرنا چاہتا ہے جو کہ کسی حد تک کر چکا ہے۔ فضائی حدود بند کرنا, تجارت بند کرنا, سفارت خانے سے پاکستانی سفارت کار وں کو نکالنا , واہگہ بارڈر بند کرنا وغیرہ وغیرہ یہ سب محض دکھاوا ہے بھارت اصل وار سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی صورت میں کر چکا ہے۔ جو کہ انتہائی خطرناک ہے،اس کے بعد بھارت کو کوئی حملہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ پانی بند ہونے کی صورت میں پاکستان بنجر ہو جائے گا ہر طرف بھوک پیاس اور غذائی قلت چھا جائے گی یہی وہ تباہی ہے جو بھارت کی درینہ خواہش اور سب سے اہم خواب رہی ہے۔ اور یہ بات درست بھی ہے کیونکہ پانی ہی زندگی ہے ۔لائن اف کنٹرول پر بھارت کی اوچھی حرکتیں محض ڈرامے بازی کے سوا کچھ بھی نہیں حقیقتا بھارت اپنا اصل ہدف پانی روک کر پورا کر چکا ہے۔

اس کے علاوہ امریکہ پاکستان کے معدنیات تک رسائی چاہتا ہے اور اسرائیل گریٹر اسرائیل اسٹیٹ بنانے کا خواہاں ہے، بھارت پاکستان کا پرانا دشمن ہے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ دوستانہ تعلقات ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ اس لیے پہلگام حملہ کی آڑمیں بھارت اسرائیل اور امریکہ کو بھی بھرپور موقع فراہم کر رہا ہے اور پاکستانی عوام کا دھیان فلسطین اور معدنیات کی طرف سے ہٹانے کے لیے جنگی ماحول قائم کر رہا ہے اور اسی کی آڑ میں پانی بند کر کے اپنی درینہ خواہش بھی پوری کرنا چاہتا ہے۔ بھارت جنگ کا خواہاں نہیں کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتا ہے کہ دونوں ممالک ایٹمی قوت کے حامل ہیں وہ نہایت ہوشیاری اور مکاری کے ساتھ ہماری سوچ کو بھٹکاتے ہوئےاپنے ہدف پورے کرنا چاہتا ہے۔

پاک بھارت موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ بھارت معاشی جمہوری سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے پاکستان کی نسبت کافی حد تک مضبوط ہو چکا ہے۔ بھارت پوری دنیا میں اپنے اپ کو سافٹ سٹیٹ اور ایک مضبوط جمہوری ریاست کے طور پر منوا چکا ہے اس کے علاوہ پوری دنیا میں تجارتی تعلقات قائم کر چکا ہے۔ بھارت چھوٹے بڑے سینکڑوں ڈیم بنا کر ہمارے دریاؤں خاص طور پر دریائے راوی , ستلج اور بیاس کو پہلے ہی خشک کر چکا ہے ان تینوں دریاؤں کے علاقے جا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ خشک سالی کس حد تک بڑھ چکی ہے۔ یہ دریا محض نالے معلوم ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دریائے جہلم اور چناب کا پانی روکنے میں بھی کامیاب ہو چکا ہے۔ اب دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے کابل افغانستان میں بھی ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔ یہ معاملہ پاکستان کے لیے اصل لمحہ فکر ہے ۔اس وقت دشمن کے وار پر جوابی کاروائی کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندرونی مسائل پر قابو پانا نہایت ضروری ہے قابل غور بات یہ ہے کہ اس امر میں پاکستان کیا کر رہا ہے نہ تو یہاں ڈیم بنائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے گلیشیئر پگھلنے پر جو پانی اتا ہے وہ سیلاب کی صورت میں عذاب بن جاتا ہے اور محفوظ نہ کیے جانے کی وجہ سے سارا پانی سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے۔ بھارت کھلے عام کہہ رہا ہے کہ ہم نے تمہارا پانی بند کر دیا ہے اس وقت پاکستانی حکمرانوں کو کوئی دوسری تیسری بات کیے بغیر بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے وضاحت دینی چاہیے کہ ہم اپنا پانی کس طرح سے حاصل کریں گے۔ کیونکہ انڈیا اپنا ہدف مکمل کر چکا ہے اب ہم پر یہ ذمہ داری آتی ہے کہ ہم نے پانی کس طرح سے حاصل کرنا ہے اس سلسلے میں اقوام متحدہ یا امریکہ کی مدد کی طرف دیکھنا بیکار ہے ۔

تاریخ میں جا کر دیکھیں 1984 میں انڈیا نے سیاہ چین گلیشیئر پر قبضہ کیا اس وقت پاکستان روس کے خلاف جہاد میں امریکہ کا اتحادی تھا اس کے باوجود امریکہ نے پاکستان کی اس معاملے میں کوئی مدد نہ کی اور سیاہ چین اج بھی بھارت کے قبضہ میں ہے۔ یہی معاملہ 1999 ہوا جب پاکستان نے کارگل پر قبضہ کیا تو امریکی صدر بل کلنٹن نے بھارت کی حمایت کی اور پاکستان کو اس کے نتیجے میں اپنے 600 فوجی افسران قربان کر کے کارگل چھوڑنا پڑا۔ اسی طرح جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرنے کا اعلان کیا تو امریکہ نے پاکستان کو پتھر کے زمانے میں دھکیلنے کی دھمکی دی جبکہ وہی دھماکے جب بھارت نے کیے تو امریکہ نے زبانی مذمت تک نہ کی۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ بھارت کو شروع سے امریکہ کی حمایت حاصل ہے ایسا اس لیے ہے کہ امریکہ نے بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ اور سفارتی تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان کو امریکہ اپنے غلام کی حیثیت سے دیکھتا ہے۔ اس لیے پاکستان کو اپنے زور بازو پر ہی پانی حاصل کرنا ہوگا لہذا بھارت جنگ چاہے یا نہ چاہے مگر پاکستان کو پانی حاصل کرنے کے لیے بھارت کو آڑے ہاتھوں لینا ہوگا، کیونکہ یہ 25 کروڑ عوام کی بقا کا مسئلہ ہے یاد رہے پانی ہی زندگی ہے اس لیے اپنی زندگیاں بچانے کے لیے یہ جنگ لڑنا ہوگی۔ بھارت کو اس کے اس وار کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا اس سلسلے میں حکمرانوں کو اپنا بیانیہ، وضاحت کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

دوسری طرف دیکھیں تو بھارت کا سیاسی اور جمہوری نظام بھی بے حد مضبوط ہے ان کے تمام تر فیصلے عوامی منتخب نمائندے ہی کرتے ہیں اور اس بات سے ہم انکار نہیں کر سکتے کہ پاکستانی عوام نہایت غم و غصہ میں مبتلا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات میں چوری ہونے والا مینڈیٹ ہے۔ غلطیاں انسان سے ہو جایا کرتی ہیں،اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے ہی ملک کے سیاستدانوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کی بجائے انہیں جیلوں سے رہا کیا جائے،عمران خان سابق وزیراعظم رہ چکے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں پسند کیے جانے والی باصلاحیت شخصیت ھے۔ اس کے برعکس موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا غیر ملکی میڈیا کو دیا گیا بیان پاکستان کا اعتراف جرم ثابت ہو رہا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان 30 سالوں سے دہشت گرد پالنے جیسے گندے کام امریکہ اور برطانیہ کے کہنے پر کرتا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف، وزیر اعلی مریم نواز کا نریندر مودی کے پاگل پن اور بھارتی جنگی جنون کے خلاف کوئی بیان نہ دینا اور چپ سادھنا نہایت قابل افسوس ہے لہذا جمہوری نظام کو مضبوط بنایں اور باصلاحیت لوگوں کو آگے آنے کا موقع دیں۔ ہم سب جانتے ہیں پاکستان مرکزی مسلم لیگ وہ محب وطن جماعت ہے جو پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر دم کوشاں ہے مگر بد قسمتی سے کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان اس جماعت کے محب وطن سربراہان کے ہاتھ باندھنے میں مصروف ہے۔ بلا شبہ یہ وہ جماعت ہے جو پاکستان کا مضبوط ستون ہے مگر پاکستان خود ہی اس کی مضبوطی زائل کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے۔اگر پاکستان نے مودی کو جواب دینا ہے تو صرف اعلان کر دیں ہم حافظ محمد سعید کو رہا کر رہے ہیں، پھر دیکھیے گا مودی کو بنتا کیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے حکمران خدارا ہوش کے ناخن لیں اور ان ذہین، بہادر، باصلاحیت شخصیات کو وطن عزیز کے لیے اہم خدمات انجام دینے کا موقع فراہم کریں۔ عوام کا اعتماد بحال کریں۔ دشمن اپنی چالیں چلنے میں کامیاب ہیں اور ہم یہاں اپسی اندرونی مسئلے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں

Latest from متفرق