پانی روکنے کی کوشش ہوئی تو بھرپور طاقت سے جواب ملے گا،وزیراعظم

4 ہفتے قبل
تحریر کَردَہ
pm

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے پانی کو روکنے’ کم کرنے یا بہاؤ تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کا جواب بھرپور طاقت سے دیا جائے گا

پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف مہمانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ تقریب میں وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ، غیر ملکی سفارت کاروں، اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو تقریب میں آمد پر سلامی پیش کی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پریڈ کا معائنہ کیا اور کیڈٹس کے حوصلے اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا،اس موقع پر پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس نے ملک سے وفاداری اور آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا۔ 13 غیر ملکی کیڈٹس جن کا تعلق بنگلہ دیش، عراق، نیپال اور قطر سے تھا، بھی پاس آؤٹ ہونے والوں میں شامل تھے،تقریب کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کیڈٹس میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ انڈر آفیسر زین العابدین کو صدارتی طلائی تمغے سے نوازا گیا، جبکہ انڈر آفیسر محمد حنان ملک نے اعزازی شمشیر حاصل کی،لیڈی کیڈٹ لائبہ رحمان کو بھی ان کی شاندار کارکردگی پر اعزاز سے نوازا گیا۔ انڈر آفیسر محمد طلحہ ایاز نے کمانڈنٹ کی اعزازی چھڑی اپنے نام کی.

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی جانب سے ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے پہلگام واقعہ کی ’’کسی بھی غیر جانبدارانہ، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات‘‘ میں شرکت کے لیے تیار ہے، پانی ہمارے عوام کے لیے لائف لائن ہے، پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کسی بھی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ امن ہماری ترجیح ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے ملک کے وقار اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مشرقی سرحد پر ہمارے پڑوسی نے پہلگام کے حالیہ سانحہ میں قابل بھروسہ تحقیقات یا قابل تصدیق شواہد کے بغیر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگانے کا اپنا رویہ جاری رکھا ہے جو اس کی دائمی الزام تراشی کی ایک اور مثال ہے، جس کو روکنا ضروری ہے۔سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے بھارت کے اعلان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے اور ہمارے 240 ملین عوام کے لیے لائف لائن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پانی کی دستیابی کو ہر قیمت اور حالات پر محفوظ رکھا جائے گا، سندھ طاس معاہدہ کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے، کم کرنے اور اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا اور اس حوالہ سے کسی کو بھی کسی قسم کے غلط تاثر اور الجھن میں نہیں رہنا چاہیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری بہادر مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کے لیے پوری طرح سے اہل اور تیار ہیں جس کا واضح ثبوت فروری 2019 میں بھارتی دراندازی پر اس کے پرعزم ردعمل سے ہوتا ہے، اس لیے کسی کو بھی اس حوالہ سے کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 240 ملین عوام کی پاکستانی قوم اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ اور متحد ہے اور اپنی مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ یہ پیغام سب کے لیے واضح ہونا چاہئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن ہماری ترجیح ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے پیارے پاکستان کے وقار اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن اور سلامتی کے لیے عالمی سطح پر ذمہ دارانہ اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے اپنا غیر متزلزل عزم جاری رکھے گا کیونکہ ہم نسل انسانی کے اتحاد پر یقین رکھتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بجا طور پر کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے باوجود حل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیری اپنی جدوجہد میں کامیاب نہیں ہو جاتے اس وقت تک پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے جاری جدوجہد اور عظیم قربانیوں کی حمایت جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور ہماری دلی خواہش ہے کہ مستقبل میں ان کے ساتھ پرامن رہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری مخلصانہ کوششوں کے باوجود افغان سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نائب وزیراعظم نے حال ہی میں کابل کا دورہ کیا ہے اور برادر اور ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات اور افہام و تفہیم کے لیے اپنی کوششوں کا اشتراک کیا ہے تاہم انہوں نے عبوری افغان حکومت کو ایک واضح پیغام بھی دیا کہ ہم کابل کے ساتھ پرامن ہمسایہ تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن اس وقت تک ایسا ممکن نہیں ہو سکتا جب تک کہ فتنہ الخوارج پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو مارنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہا ہو۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں اپنی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور سکھوں کے خلاف منظم طریقے سے باقاعدہ مہم چلانے کا سلسلہ گزشتہ برسوں میں زیادہ وسیع ہو گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو اپنی مظلوم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’دہشت گردی کے خلاف دنیا کی فرنٹ لائن ریاست کے طور پر پاکستان نے 90 ہزار انسانی جانی نقصان اور 600 بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس درد کو ہم پاکستانیوں سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان سے زیادہ کس ملک کو دہشت گردی سے اتنا بھاری نقصان ہوا ہے؟ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا عزم مستحکم ہے اور ہم کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو کسی بھی رنگ میں برداشت نہیں کریں گے اور ہم نے ہمیشہ اس کا ثبوت بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی جمود کے دور کے بعد پاکستان معاشی بحالی کی جانب جرات مندانہ پیش قدمی کر رہا ہے اگرچہ یہ چیلنجز سے بھرا ایک طویل سفر ہے لیکن آپ کی دعاؤں اور اللہ تعالی کی مدد سے ہم پرعزم جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے مذاکرات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے اقدامات اہم سنگ میل عبور کر رہے ہیں اور کان کنی، زراعت، لائیو سٹاک، آئی ٹی اور دفاعی پیداوار جیسے اہم شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ سفارتی محاذ پر بھی ہم نے عالمی سطح پر رسائی کے فروغ کے لیے نئے تعلقات استوار کرتے ہوئے پرانی اور آزمودہ دوستی کو پھر سے تقویت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 26-2025 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے ہمیشہ مختلف مواقع اور پلیٹ فارمز پر فلسطین کے معصوم لوگوں کے لیے آواز بلند کی اور فلسطین کے آزاد اور خود مختار ریاست کے مطالبے کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کیڈٹس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بہادری، نظم و ضبط اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم کے لیے مشہور دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہوئے ہیں۔انہوں نے برادر ممالک کے کیڈٹس کو کورسز کی تکمیل پر مبارکباد بھی پیش کی اور کہا کہ یہ ہماری صدیوں پرانی روایت ہے کہ ہم مہمانوں کا اپنے خاندان کے ایک حصہ کے طور پر ہمیشہ کھلے بازوؤں سے استقبال کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ ہم خود کو عظیم قائد کے وژن اور ان کے ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کے سنہری اصولوں کے محافظوں میں تبدیل کریں گے۔

قبل ازیں وزیراعظم نے پریڈ کا معائنہ کیا اور بہترین کیڈٹس میں انعامات بھی تقسیم کئے۔ تقریب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، عسکری قیادت، سفارتی کور کے ارکان اور کیڈٹس کے والدین نے بھی شرکت کی۔

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from اہم خبریں