پردہ تحریر:نازش فرید

0
30

 گھر عورت کی محفوظ ترین پناہ گاہ ہے کیونکہ یہاں وہ نا محرم کی نظروں سے محفوظ ہوتی ہے۔آج ہم اتنے پڑھے لکھے بن گۓ کہ احکام شریعہ کو ہی بدل رہے ہیں اور پھر کیا ہی کمال مہارت سے جسٹیفائی کرتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ اب پردہ صرف نظر کا ہو کر رہ گیا ہے۔ جب کائنات کی پاک عورتوں نے پاک اور صالح مردوں سے پردہ کیا تو ہم کس بنیاد پر صرف نظر کی حفاظت تک پردے کو محدود کیے ہوۓ ہیں۔۔۔کیا  معاذاللہ امہات المومنین کی نظروں میں حیا نہیں تھی یا ان پاک مردوں کی نظروں میں فتور تھا معاذاللہ معاذاللہ۔۔۔بلاشبہ آنکھوں میں حیا ایمان کا تقاضا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ کریم نے عورت کو اپنے آپ کو چھپا کر رکھنے کا حکم دیا۔قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا۔

قرار رکھو اپنے گھروں میں اور زمانہ جاہلیت کی طرح بے حجابانہ مت پھرو۔(الحزاب : 33)

اسلام نے عورت کے تمام حقوق واضح کیے۔اگر تھوڑا سوچنے اور سمجھنے کی کوشسش کی جاۓ تو یہ بات اتنی مشکل نہیں کہ پردہ عورت پر فرض ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا حق بھی ہے ۔ یہ حرمت و ناموس کی حفاظت ہے۔ اسلام نے عورت کو عزت دی اور اس عزت کی حفاظت عورت پر فرض ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا کہ عورت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے (یعنی اس پر پردہ فرض ہے) ۔

اب اپنی زینت کو نمایاں کرتی عورتیں مرد کی نظروں میں حیا تلاش کریں تو اس سے بڑھ کر کوئی احمقانہ فعل نہیں ہو سکتا۔

اگر مرد کی نظروں میں فتور ہے تو عورت کے دماغ میں بھی فتور ہے اگر ایسا نہیں تو وہ اپنے آپ کو کبھی نا محرم کے سامنے ظاہر نہ کرے۔

 جب لبرل عورتیں میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگائیں گی تو لبرل مرد نہیں پیدا ہوں گے کیا؟ وہ بھی ہماری آنکھیں ہماری سوچ ہماری مرضی کے نظریے کے ساتھ آئیں گے۔ ایسے مرد اسی سوچ کی عورتوں کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے کہ

 خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے ہیں اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے ہیں۔(النور آیت 26) اس کے بعد تو کوئی گنجائش نہیں بچتی۔

المیہ تو یہ ہے کہ یہی لبرل ازم کا راگ الاپتی عورتوں کو کوئی سانحہ ہونے پر اسلام کے دیے گۓ حقوق یاد آ جاتے ہیں ۔ سب سے اہم بات کہ اللہ تعالیٰ نے پردے کے ذریعے مسلمان عورت کو شناخت دی۔ باپردہ عورت مومنہ پہچانی جاتی ہے سورۃ الاحزاب میں فرمانِ الٰہی ہے

اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دے (جب وہ راستے میں نکلیں تو) اپنی چادروں کے گھونگٹ اپنے اوپر ڈال لیا کریں، اس سے امید ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی اور ان کو کوئی تکلیف نہ دی جائے گی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

    عورت اپنے جائز حقوق و فرائض سے خود محروم ہو گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کو نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیا اور آج کی عورت بس مرد کی نگاہ کو نیچا رکھنا اپنا پردہ خیال کرتی ہے اور مطالبہ بھی یہی ہے۔ وہ آیات جو اللہ پاک نے عورت کے پردے کے بارے میں نازل کیں ان سے یکسر پہلو تہی کیے ہوۓ ہے ۔ یاد رکھیں فرائض کی ادائیگی کیے بغیر حقوق نہیں ملا کرتے۔

………………………………………………..!!!!!

‎@_NAZ08_

Leave a reply