سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ میں دلائل دیئے گئے،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ حکمران عوامی اعتماد لے کر بنتے ہیں،شریعت کے مطابق عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے لیے احتساب ضروری ہے، جب حکمران اپنے عمل پر پردہ ڈالتے ہیں تو عومی اعتماد ٹوٹتا ہے، نیب ترامیم کے تحت کسی تھرڈ پارٹی کو اربوں کا فائدہ پہنچانا اب جرم نہیں،پبلک آفس ہولڈرز کی پراپرٹی عوامی ملکیت ہوتی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا، اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے اراکین کو آرٹیکل 62 ون ای کے تحت نااہل ہو جانا چاہیے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ خواجہ حارث کل دلائل مکمل کریں،سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کل 8 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس
، 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟
واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔