پارلیمان اورعوامی نمائندے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے سرگرم عمل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور صوبے کی عوام کو درپیش مسائل کا حل موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ بلوچستان اور اس کی عوام کو درپیش سماجی و اقتصادی مسائل کے حل کے لیے پارلیمان بہترین فورم ہے ۔ موجودہ حکومت بلوچستان کی عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے پر عزم ہے اور بلوچستان کی ترقی کو پاکستان کی ترقی سمجھتی ہے۔

انہوں نے ان خیالات کی اظہارہفتے کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں بلوچستان پر قائم قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ چین ۔پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کا گلگت بلتستان سے شروع ہونا اور بلوچستان میں اختتام پذیر ہونا اس کی اہمیت میں اور بھی اضافہ کر دیتا ہے لہذا اس پارلیمانی کمیٹی کو سی پیک کے حقیقی فوائد کو مقامی لوگوں تک پہنچانے کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وفاقی محکموں میں ملازمتوں میں بلوچستان کے چھ فیصد کوٹہ پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر کا اجراء وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے گہری دلچسپی کے عزم کا عکاس ہے۔ دنیا بھر میں پارلیمانی نظام میں پارلیمانی کمیٹیاں سفارشاتی کردار ادا کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر قائم یہ پارلیمانی کمیٹی بھی بلوچستان کی عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جامع سفارشات مرتب کرنےکے لیے ہر ممکن کوشش کرئے گی۔

اسپیکر نے جامع اور مفصل ٹرمزآف ریفرنس ((ToRs بنانے جن میں بلوچستان سے متعلق تمام امور کو مدنظر رکھا جائے کے لیے وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں چار رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دی ۔ اجلاس میں میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ (ToRs) مرتب کرنے کے دوران ذیلی کمیٹی کے اجلاسوں میں معاونت کے لیے وزیربرائے دفاع پرویز خٹک اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے نمائندوں کو خصوصی طور پر مدعو کیا جائے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے اسپیکر کی جانب خصوصی کمیٹی کے قیام کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے میں امن کے قیام اور ترقی سے متعلق امور پر ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے ۔ وزیر برائےبین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا بلوچستان کے معاملات کو حل کرنا ہمیشہ سے ملک بھر کے اراکین پارلیمنٹ کی اولین ترجیح رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جامع ToRsاس کمیٹی کے کردار کومزید موثر بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ وزیر برائے دفاع پرویز خٹک نے کمیٹی اجلاس میں اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے بلوچستان کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات اُٹھائے ہیں اور مستقبل میں بھی بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور صوبے کی عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی نمائندگی کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی آغاحسن بلوچ نے کہا کہ 2006کے بعد بلوچستان کے معاملات انتہائی گھمبیر ہ چکے ہیں جن کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے چوہدری شجاعت کی سربراہی میں قائم ہونے والی پارلیمانی کمیٹی جس نے مرحوم نواب اکبر بگٹی کے ساتھ ملاقات کے بعد سفارشات مرتب کی تھیں کا جائزہ لینے کی تجویز دی ۔ انہوں نے لاپتہ افراد کے خصوصاََ بلوچوں کے زیر اثر اضلاع سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے خاندانوں سے ملاقاتیں کر کے ان کی شکایات سننے کی بھی تجویز دی۔ انہوں نے (بی این پی) کی جانب سے بلوچستان میں سی پیک کے تحت قائم کیے جانے والے منصوبوں کی تفصیلات کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔

خصوصی کمیٹی کے دیگر اراکین جن میں نواب اسلم بھوتانی، انجینئر صابر حسین قائم خانی اور احسان اللہ ریکی شامل ہیں نے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے پارلیمان کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا بلاشبہ سی پیک پاکستان اور خصوصاََ صوبہ بلوچستان کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے تاہم حکومت کو صوبے کے عوام کو اُن کے حق کو یقینی بنانے کے لیے اقدام اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی صوبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کرئے گی۔

کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری ، وفاقی وزراء ، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور پرویز خٹک سمیت اراکین قومی اسمبلی انجینئر صابر حسین قائم خانی، احسان اللہ ریکی، نواب محمد اسلم بھوتانی شرکت کی جبکہ آغا حسن بلوچ اور ملک عامر ڈوگر نے کمیٹی اجلاس میں خصوصی دعوت شریک ہوئے

Comments are closed.