پارلیمنٹ حملہ کیس،وزیراعظم کی بریت کا فیصلہ آج، سب نگاہیں عدالت کی طرف

0
29

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت وزیراعظم عمران خان کی پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں بریت کی درخواست کا فیصلہ آج سنائے گی۔

عدالت نے بریت کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے۔ انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ10بجکر30منٹ پر سنائے گی

وزیراعظم عمران خان کے وکیل نے بریت کی درخواست پر تحریری دلائل جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا۔ پراسیکیوٹر نے عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل درخواست کی مخالفت کی تھی جبکہ وزیراعظم بننے کے بعد حمایت کر دی۔

تحریری دلائل میں کہا گیا کہ عمران خان کو کیس میں مجرم قرار دینے کےلیے کوئی متضاد مواد موجود نہیں، مزید التوا قانونی طریقہ کار کا غلط استعمال اور عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہو گا،کسی ایک گواہ نے بھی اپنے بیان میں عمران خان کو وقوعہ میں ملوث قرار نہیں دیا،

تحریری درخواست میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار کے خلاف بلاواسطہ یا بالواسطہ کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، مزید قانونی چارہ جوئی کی ضرورت نہیں عمران خان کو بری کیا جائے،کیس کو مدنظر رکھتے ہوئے عمران خان کو سزا دیئےجانے کا کوئی امکان نہیں،استغاثہ بھی عمران خان کے خلاف مزید قانونی چارہ جوئی کرنے کو تیار نہیں

عمران خان اس مقدمہ میں اشتہاری تھے اور اب ضمانت پر ہیں۔ صدر مملکت عارف علوی، وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود، صوبائی وزیر علیم خان، جہانگیر ترین بھی مقدمہ میں ملزم نامزد ہیں

پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت کرنیوالے جج کو او ایس ڈٰی بنا دیا گیا

پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس،پارلیمنٹ کا جنگلہ کیوں توڑا گیا تھا؟ وکیل نے بتا دیا

واضح رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی اور مبینہ طور پر پی ٹی وی پر حملہ کیا۔ اس دوران شاہراہِ دستور پر تعینات پولیس اہلکاروں اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی اور پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے 50 مظاہرین نے مبینہ طور پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عصمت اللہ جونیجو کو حملہ کر کے زخمی کیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے ان تمام واقعات کے مقدمات عمران خان، طاہر القادری، عارف علوی، اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور راجہ خرم نواز گنڈاپور کے خلاف درج کئے جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں

Leave a reply