پارلیمنٹ لاجز کے ملازمین کہاں‌ ڈیوٹیاں‌ کر رہے ہیں؟ سینیٹ کی ہاؤس کمیٹی میں نیا انکشاف

0
25

سینیٹ کی ہاؤس کمیٹی میں چئیرمین سی ڈی اے کی عدم حاضری پر ارکان نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے،پارلیمنٹ لاجز میں تعینات ملازمین کاسی ڈی اے کے افسران کے گھرکام کرنے کاانکشاف ہواہے ، ارکان نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاکس کی تعمیر کے حوالے سے ایک سال سے معاملہ اٹھارہے ہیں مگر ابھی تک حل نہیں ہوا۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اضافی بلاک کی تعمیر کیلئے جو کنسلٹنٹ رکھا گیا ہے وہ کسی عجوبہ سے کم نہیں ہے، ،سی ڈی اے کے اہلکار فون نہیں اٹھاتے ہیں سب لاڈلے ہیںیہ تحفے اپنے پاس سی ڈی اے والے رکھیں،سابق وزیر صحت عامر محمود کیانی کا لاجز کے لیے ایمبولینس خریدنے کی مخالفت پر افسوس ہوا،ایدھی سے ایمبولینس کی درخواست کریں گے ۔لاجز میں سابق ڈپٹی چئیرمین عبدالغفورحیدری کودوسائیڈ روم پر حکومتی ارکان برہم،ہمیں ایک بھی نہیں دیاجارہاہے،

سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ ان کی دوشادیاں اور12بچے ہیں اگر ان کودوسائیڈروم نہیں دئیے جائیں گے اس معاملے کوختم کیاجائے ۔سینیٹ کی ہائوس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والاکی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میںمنعقد ہوا ۔ ہائوس کمیٹی اجلاس میں 10 جولائی2019 کو منعقدہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ٹھیکے دار اور سی ڈی اے کے مابین معاملات، پارلیمنٹ لاجز میں کافی شاپ کے حوالے سے متعلقہ کمپنی کے ٹی او آرز اور تحفظات ، پارلیمنٹ لاجز کیلئے ایمبولینس کی فراہمی کے معاملات کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز میں فائر سیفٹی اور پارلیمنٹ ہائوس میں موک فائر ڈرل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ پارلیمنٹ ہائوس میں موک فائر ڈرل کرانے کے حوالے سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اراکین سینیٹ کیلئے موک فائر ڈرل کااہتمام کیا جائے ۔قومی اسمبلی میں جب وہ کرانا چاہیں گے ان کا اپنا مسئلہ ہے ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ کمیٹی کے بار بار معاملہ اٹھانے پر معاملات میں کچھ بہتری آئی ہے ۔پہلے صفائی اور عملہ نہ ہونے کے برابر ہوتا تھا ۔لاجز کی لفٹوں کا سٹاف بھی اکثر غائب رہتا ہے بہتر یہی ہے کہ سینیٹر کلثوم پروین سے عملے کی حاضری رجسٹر پر دستخط کرائے جائیں ۔

پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاکس کی تعمیر کے حوالے سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سی ڈی اے اور متعلقہ ٹھیکہ دار نے مشترکہ پیمائش تو کر لی ہے مگر اس پر دونوں کے اپنے اپنے نوٹ لکھے گئے ہیں بہتریہی ہے کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کی موجودگی میں معاملے پر فیصلہ کیا جائے اور سی ڈی اے حکام ٹھیکدار سے مل کر مسئلے کا حل نکالیں ۔ انہوں نے کہا کہ اضافی بلاک کی تعمیر کیلئے جو کنسلٹنٹ رکھا گیا ہے وہ کسی عجوبہ سے کم نہیں ہے ۔ کنسلٹنٹ سے مل کر حیرت ہوئی نئے کنسلٹنٹ کی تقرری کیلئے کمیٹی کی بھی رائے حاصل کی جائے ۔سینیٹر نگہت مرزا نے کہاکہ E بلاک میں 8 دن سے لفٹ خراب ہے سی ڈی اے کا عملہ فون تک نہیں اٹھاتا اور جو عملہ لفٹوں اور صفائیوں اور دیگر کاموں کیلئے تعینات کیا گیا ہے اس کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے ۔ دروازوں اور دیگر فرنیچر کو دیمک خراب کر رہا ہے ۔آگاہ کرنے پر بھی مسئلہ حل نہیں کیا جاتا۔ سارے لفٹ اپریٹر سی ڈی اے کے افسران کے گھروں میں کام کررہے ہیں صرف ایک لفٹ اپریٹرکام پر آتاہے۔سی ڈی اے کے اہلکار فون نہیں اٹھاتے ہیں سب لاڈلے ہیںتمام دروازوں کو دیمک لگ گئی ہے ملازمین حرام کی کمائی کھارہے ہیں ناصر عباسی ڈپٹی ڈائریکٹر سول فون تک اٹھاتے ہیں ان کو تحفے کے طور پر سی ڈی اے کے افسران خود رکھ لیں ان کو جلد از جلد پارلیمنٹ لاجز سے ہٹائیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ E بلاک کی لفٹ کو متعلقہ کمپنی سے جلد سے جلد ٹھیک کرایا جائے ۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہاکہ سی ڈی اے کا ایک آفسیر ناصر عباس کو پہلے بھی فون اٹینڈ نہ کرنے پر ٹرانسفر کر دیا گیا ہے وہ پھر واپس آگیا ہے مگر ابھی بھی وہ فون اٹینڈ نہیں کرتا ۔سی سی ٹی وی کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے ساتھ مشاورت کر لی گئی ہے ابھی جواب نہیں آیا ۔ کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔پارلیمنٹ لاجز میں ایمبو لینس کی فراہمی کے حوالے سے وزارت صحت کے جوائنٹ سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کیلئے 6 ملین درکار ہیں ۔ کیبنٹ سے این او سی بھی حاصل کر لیا تھا مگر سابق وزیر صحت نے ایمبولینس کی منظوری نہیں دی تھی ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ایمبولینس کیلئے 6 ملین فراہم کرنے کے حوالے سے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پولی کلینک کی ایک ایمبولینس لاجز میں ہوتی ہے مگر شام کے وقت ڈرائیور نہیں ہوتا ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز کو اچانک دورے کرنے اور نئے ڈرائیور بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے رات کو غائب ہونے والے ڈرائیور سے وضاحت طلب کرنے کی ہدایت کر دی ۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کے کیفے ٹیریا سے ایک مہمان کیلئے کھانے میں مٹن منگوایا تو اس سے بدبو آرہی تھی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کیفے ٹیریا کے کھانے کا معیار چیک کرانے کیلئے فوڈ اتھارٹی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ رانا محمود الحسن کے مسئلے کو حل کر لیا گیا ہے ۔پارلیمنٹ لاجز میں کافی شاپ کے حوالے سے ٹھیکدار نے کہا کہ ٹینڈ ر کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کے تحفظات کو دور کر کے معاملات کا حل کیا جائے ۔سردار شفیق ترین نے کہاکہ میرے دفتر کاٹینڈر جاری کیاگیاہے مگر کام نہیں ہواہے بتایاجائے کب کام کیاگیاجس پر حکام نے بتایاکہ سابق دور کے آخری سال سردار شفیق ترین کے دفتر کی تازین وآرائش پہلے کی گئی جبکہ ٹینڈر بعد میں جاری کیا گیا۔اس وقت یہ کیڈ کے پاس ہوتاتھا۔ ثمینہ سعید نے کہاکہ ہمیں ایک سائیڈروم نہیں دیاجاتاہے اور کچھ لوگوںکو دو دو سائیڈروم دیے گئے ہیں جس پر ڈپٹی چئیرمین نے کہاکہ وہ کون ہے جس کودوسائیڈروم دئے گئے ہیں جس پر بتایاگیاکہ سابق ڈپٹی چئیرمین عبدالغفورحیدری کودوسائیڈروم دیئے گئے ہیں سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ ان کی دوشادیاں اور12بچے ہیں اگر ان کودوسائیڈروم نہیں دئیے جائیں گے تو کس طرح رہیں گے اس لیے اس معاملے کوختم کیاجائے مگر حکومتی ارکان نے اس معاملے کودیکھنے کاکہاہے کہ اگر کسی کی دوشادیاں اور زیادہ بچے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کوزیادہ سہولیات دی جائیں۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز میر محمد یوسف بادینی ، کہدہ بابر، ثمینہ سعید ، سردار محمد شفیق ترین ، کلثوم پروین اور نگہت مرزا کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ ، ڈائریکٹر جنرل سروسز سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پولی کلینک شاہد حنیف ، ڈی جی سروسز پارلیمنٹ لاجز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔
محمد اویس

Leave a reply