پڑوسیوں کے حقوق. ‏تحریر: طلعت کاشف سلام

0
107

انسان کا اپنے والدین، اپنی اولاد اور قریبی رشتہ داروں کے علاوہ سب سے زیادہ واسطہ و تعلق بلکہ ہر وقت بھینٹ ملاقات، لین دین کا سابقہ ہمسایوں اور پڑوسیوں سے بھی ہوتا ہے اور اس کی خوشگواری و ناخوشگواری کا زندگی کے چین وسکون اور اخلاق کے اصلاح و فساد اور بناؤ بگاڑ پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے
اسلام اتنا پیارا مذہب ہے جس میں ہمیں اپنے گھر، خاندان، دوستوں عزیزوں کے ساتھ ساتھ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بھی برابری اور بہترین تعلقات رکھنے کی تعلیم دی گئی ہے

جب اللہ تعالٰی نے پڑوسیوں کے حقوق کے بارے میں اپنے محبوب، خاتم النبیین محمد مصطفی احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی سوچ میں پڑ گئے اتنے حقوق دیے گئے ہیں تو کہیں وراثت میں بھی حقدار نا بنا دیا جائے

حدیث شریف کا مفہوم ہے جب تم اپنے گھروں میں کچھ پکاو تو اگر زیادہ استطاعت نا ہو تو سالن میں پانی زیادہ ڈال دیا کرو تاکہ اس سالن کا شوربہ ہی اپنے پڑوسی کو دے سکو

آج کل ہم اپنے پڑوسیوں کی مدد یا خیال تو دور کی بات ہے ہم جانتے بھی نہیں ہمارے بغل میں کون رہتا ہے
کیسے حالات سے گزر رہا ہے
ہمیں تو اپنے گھروں سے فرصت نہیں ملتی آج کل
موجودہ دور میں ہم اپنے گھروں میں بھی کئی کئی دن اپنے گھر والوں سے نہیں مل پاتے
دنیا کے پیچھے لگ کر ہم نے اپنی زندگی کو اتنا مصروف اور پیچیدہ بنا دیا ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی ہم کیا کر رہے ہیں

حضرت ابوشریح خزاعی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : جواللہ اورقیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اُسے چاہئے کہ وہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرے
(مسلم شریف )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جوشخص اللہ اوراس کے رسول پر ایمان رکھتاہے اُسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے
(مسلم شریف )

عبدالرحمن بی ابی قراد نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس کسی کو یہ بات پسند ہو کہ وہ اللہ اوراس کے رسول کا محبوب بنے تووہ اپنے پڑوس والوں کے ساتھ حسن سلوک کامعاملہ کرے

پڑوسیوں کے حقوق کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بار ہا اپنی محافل میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ذکر کیا اور پڑوسیوں کے حقوق پوری طرح پورے کرنے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنے کا حکم بھی دیا گیا ہے
آج ہم اہنا محاسبہ کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے ہم کیا کھڑے ہیں
ہمیں کیا کرنا چاہئے اور ہم کیا کر رہے ہیں

آئیں آج سے سب مل کر اس بات کا اعادہ کریں ہم ہر ممکن کوشش کریں گے پڑوسیوں کے حقوق پوری طرح ادا کر سکیں

Leave a reply