باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 60 واں اجلاس شروع ہو گیا
چاروں آزاد اراکین پہلی مرتبہ اجلاس میں شریک ہوئے،ان اراکین میں جاوید قریشی، عارف سعید، عاصم واجد اور عالیہ ظفر شامل ہیں معالیہ ظفر پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹر ہیں جو پی سی بی کی بی او جی کا حصہ بنیں
پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 60واں اجلاس شروع #baaghitv #pakistan #sports #cricket @TheRealPCBMedia @TheRealPCB pic.twitter.com/DQYzkO3MaU
— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) November 10, 2020
چیئرمین پی سی بی نے چاروں نئے اراکین کو بورڈ آف گورنرز میں شمولیت پر خوش آمدید کہا ،چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اجلاس میں اپنی رپورٹس پیش کریں گے ،اجلاس میں بی او جی کمیٹیز کا تقرر کیا جائے گا ،اجلاس میں کرکٹ ایسوسی ایشنز پر اپ ڈیٹ بھی دی جائے گی
گزشتہ روز کے اجلاس میں بورڈ آف گورنرز نےسال 20-2019 کی آڈٹ شدہ فنانشل اسٹیٹمنٹ کی منظوری دے دی ہے ، جس میں ٹیکس کی کٹوتی کے بعد 3.8بلین روپے کا منافع ظاہر کیا گیا ہے ۔ لہٰذا پی سی بی کےکُل ذخائر اب 17.08بلین روپے ہوں گےہیں جو کہ گزشتہ مالی سال 19-2018 میں 13.28 بلین روپے تھے ۔
پی سی بی کی آڈٹ شدہ فنانشل اسٹیٹمنٹ برائے 20-2019 جلد پی سی بی کی کارپوریٹ ویب سائٹ پر جاری کر دی جائے گی ۔
اُدھر پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے بورڈ آف گورنرز کو دی گئی اپنی بریفنگ میں بتایا کہ پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 21-2020 میں 34 ملین روپے زائد میں اپنی پراڈکٹ کو فروخت کیا جوکہ گزشتہ سیزن 20-2019 کے مقابلے میں 11.5 ملین روپے زیادہ ہے ۔ پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کی اسپانسر شپ کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے ۔ پی سی بی کو توقع ہے کہ یہ رقم 40 ملین روپے تک جائے گی۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بی او جی کو مختلف امور پر بریفنگ دی۔ ان میں پی سی بی اور پی ٹی وی اسپورٹس، آئی میڈیا کیمونیکشن سروسرز کےمعاہدے، سپر اسپورٹس کے ساتھ تین سالہ معاہدے، ایشین کرکٹ کونسل اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے متعلق امور شامل ہیں۔
بی او جی نے نومینیشن کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں انڈیپنڈنٹ ایڈجوڈیکٹرز پینل کے لیے تین ناموں کی منظوری دے دی ہے۔ اب جسٹس ریٹائرڈعبدالسمیع خان، جسٹس ریٹائرڈعلی اکبر قریشی اور جسٹس ریٹائرڈ شعیب سعید پینل کا حصہ بن گئے ہیں۔
بی او جی کو قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی اور تینوں فارمیٹ میں اپنائی جانے والی سلیکشن پالیسی پر اپ ڈیٹ بھی دی گئی۔