پیکا آرڈیننس غیرآئینی نہیں:لاہورہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ

0
23

لاہور:پیکا آرڈیننس غیرآئینی نہیں:لاہورہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ،اطلاعات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایک اہم کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکاایکٹ کاسیکشن20آئینی ہے،

جسٹس طارق سلیم شیخ نے یہ فیصلہ معروف کیس جس میں میشا شفیع اور علی ظفر فریق تھے کی سماعت کے دوران یہ اہم ریمارکس دیئے ہیں ، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین کاآرٹیکل19جہاں آزادی اظہار کاحق دیتاہےوہیں کچھ پابندیاں بھی عائدکرتا ہےسیکشن20ایسےشحض کےخلاف کارروائی کااختیار دیتاہےجوکسی فرد کی عزت مجروح کرے پیکاایکٹ کاسیکشن20غیرآئینی نہیں

جسٹس طارق سلیم شیخ نے تاریخی فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کا سیکشن20غیر آئینی نہیں ہتک عزت دعوی ٰ،فوجداری کارروائی ساتھ چل سکتے،میشا شفیع کے خلاف ایف آئی اے کا مقدمہ ختم کرنے کی درخواست جرمانہ کے ساتھ مسترد کی جاتی ہے

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 30 صفحات پر یہ تاریخی فیصلہ معروف کیس میں دیا ہے جس میں گلوکار علی ظفر اور گلوکارہ میشا شفیع فریق تھے

 

 

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”471693″ /]

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عدالت نے گلوکار اور اداکار علی ظفر کا ایف آئی اے میں درج کرایا گیا مقدمہ خارج کرنے کے لیے میشاء شفیع کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا، خیال رہےعدالت عالیہ نے میشاء شفیع پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔

میشا شفیع نے علی ظفر پر انہیں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے کا الزام لگا رکھا ہے، اس حوالے سے دونوں کے درمیان عدالتی جنگ جاری ہے۔علی ظفر نے میشاء شفیع سمیت دیگر افراد کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج کررکھا ہے۔میشا شفیع کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

گلوکارہ کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور علی ظفر کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ دونوں فریقین کا سول کورٹ میں ہتک عزت کا کیس چل رہا ہے، دیوانی مقدمہ زیر سماعت ہونےکے دوران فوجداری مقدمہ درج نہیں کرایا جاسکتا، اس لئے عدالت ایف آئی اے کو میشاء شفیع سمیت دیگر ملزمان کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے۔

لاہور ہائیکورٹ میں میشا شفیع کی ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگر کی ایف آئی اے کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج کردیں۔

علی ظفر نے عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں سوال کیا ہے ’’محترمہ (میشا شفیع) سے بڑی عزت سے صرف ایک سوال پوچھئے گا کہ وہ کیا حقیقت ہے جس کے نمایاں ہوجانے کے ڈر سے وہ عدالت سے اتنے سال کہتی رہیں کہ کووڈ میں کینیڈا سے عدالت نہیں آسکتیں مگر پھر کوک اسٹوڈیو کے لیے فوراً آپہنچیں اور پھر عدالت کو بتائے بغیر اپنی جرح بیچ میں چھوڑ کر واپس چلی گئیں؟‘‘

علی ظفر نے ایک اور ٹوئٹ میں میشا شفیع سے سوال پوچھا ’’اور پھر نہایت احترام سے پوچھیے گا کہ کیا وہ میرے ہرجانے کے کیس میں جہاں ان کو ان کا موقف بیان کرنے کا پورا موقع دیا جار ہاہے، اپنی جرح مکمل کروانے کے لیے اس ہفتے کی 12 تاریخ کو عدالت آئیں گی؟ یا پھر سے نہیں آئیں گی؟‘‘۔

واضح رہے کہ میشا شفیع سمیت دیگر نے اپنے خلاف درج ایف آئی اے کے مقدمے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ میشا شفیع نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے نے علی ظفر کی درخواست پر حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا جبکہ ایف آئی اے نے ملزمان کا موقف لیے بغیر مقدمہ درج کیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے۔

Leave a reply