پہلی مرتبہ دو خواجہ سرا ضلعی انتظامیہ میں بھرتی

وفاقی ضلعی انتظامیہ کا بڑا اقدام، پہلی مرتبہ دو خواجہ سراؤں کو ضلعی انتظامیہ میں بھرتی کر لیا گیا-

باغی ٹی وی : خواجہ سرا برادری، پاکستان میں خاصی نمایاں تعداد میں موجود ہے۔ ان میں معاشرے کے سبھی طبقات سے تعلق رکھنے والے اور کم سن بچوں سے لے کر ستر سالہ بزرگوں تک، ہر عمر کے افراد شامل ہیں۔

سال 2009 میں ایک تاریخی کام یہ ہوا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی شناختی کارڈ کے فارم میں "تیسری صنف” کا خانہ شامل کرنے کا حکم دیا۔ 2012 میں خواجہ سرا افراد تیسری صنف کے طور پر اپنی رجسٹریشن کرانے اور قومی شناختی کارڈ بنوانے کا حق حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ خواجہ سرا برادری کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو آئین کی رو سے ملک کے دیگر تمام شہریوں کو حاصل ہیں جن میں وراثت کا حق، کام کرنے کے مواقع، مفت تعلیم، اور طبی نگہداشت وغیرہ جیسی سہولیات خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

تاہم چند خواجہ سراؤں کی جدوجہد کا ثمر ہے کہ جن کا مقدر صرف سڑکوں پر بھیک مانگنا تھا آج وہ سکولوں اور کالجوں میں حصول تعلیم کے لئے بھی داخل ہو رہے ہی جیسے تیسے کر کے قومی شناختی کارڈ بھی بنوا رہے ہیں اور انتخابات میں بھی حصہ لے رہے ہیں اور ان مخنث افراد کو ملازمت کے مواقع بھی دیئے جا رہے ہیں-

وفاقی ضلعی انتظامیہ نے بھی اس حوالے سے اہم قدم اٹھاتے ہوئے پہلی مرتبہ دو خواجہ سراوں کو ضلعی انتظامیہ میں بھرتی کر لیا گیا۔۔

لبنی اور نادرہ نامی خواجہ سراؤں کو ڈیلی ویجز پر بھرتی کیا گیا ہے دونوں ٹرانسجینڈرز کو سیمی سکیل میں بھرتی کیا گیا ہے۔

ان دونوں کو روزانہ 770 روپے اجرت پر بھرتی کیا گیا ہے۔

Leave a reply