پہلے کی نسبت طالبان مزید مضبوط ہوکر آ گئے

0
24

2001 سے شروع ہونے والی بیس سال کی طویل جنگ کا بالآخر اختتام ہوگیا ہے، خون سے آلود جنگ ختم ہوگئ ہے، جن کا علاقہ تھا انہوں نے واپس اپنے قبضہ میں لے لیا ہے، اس جنگ میں لاتعداد جانوں کا ضیاع ہوا ہے، معصوم بچوں سے لیکر بزرگ افراد کو بغیر کسی وجہ سے اس جنگ میں امنی جان دینا پڑی ہے، مغرب سے آنے والی فوج نے کھربوں ڈالر کا بجٹ لگا دیا ہے، حاصل شکت ہوئی ہے.

2001 میں افغانستان پر طالبان نامی افراد کے ہاتھ میں حکومت تھی، سوویت یونین کو شکست کھائے سولہ سال ہوئے تھے کہ امریکہ نے نیٹو اتحاد بنا کر کر 2001 میں حملہ کردیا تھا، اس وقت افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی، افغانستان کے اہم ترین شہر قندوز، بغلان، مزاری شرف، ہیرات، لشکر گاہ، قندھار، غزنی، جلال آباد اور کابل افغان طالبان کے زیر قبضہ تھے، اس کے علاوہ افغانستان کے اندرونی شہر پر مقابلہ ہورہا تھا، تاجکتستان اور قندوز اور بغلان کے درمیان کا علاقہ حکومت کے زیر اثر چل رہا تھا، اس دور میں‌ افغانستان کے 80 فصد علاقہ پر طالبان حکومت کررہے تھے.

حالیہ صورتحال یہ ہے کہ بیس سال کی طویل جنگ کا اختتام ہوا ہے، اس طویل جنگ کے بعد طالبان نے افغانستان پر مکمل قبضہ کرلیا ہے، اس وقت طالبان نے صوبائی دارالحکومت کے شہروں‌ پر بھی قبضہ کرلیا ہے، ان دارالحکومتوں میں صوبہ وردک کے دارالحکومت میدان، صوبہ لغمان کے دارالحکومت میتھارلم، صوبہ کنڑ کے دارالحکومت اسدآباد، صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد، صوبہ کھوسٹ کے دارالحکومت کھوسٹ، صوبہ پکتیکہ کے دارالحکومت شاران، صوبہ ڈے کنڈی کے دارالحکومت نیلی پر طالبان نے اپنا قبضہ جما لیا ہے، کابل کے ملحقہ چند ایک علاقے حکومت کے زیر قبضہ ہیں، ان علاقوں میں حکومت کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے.

Leave a reply