بچوں سے زیادتی کرنے والے انسان نہیں درندے ہیں،اسپیکر کے پی کے اسمبلی

0
20

اسلام آباد:اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہا کہ معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے انسان نہیں بلکہ انسان کے بھیس میں درندے ہیں۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب وقت آ گیا کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے تمام درندہ نما انسانوں کو بدترین سزاؤں کے ذریعہ عبرت کا نشانہ بنایا جائے اور اس سلسلے میں خیبرپختونخوا اسمبلی ہنگامی بنیادوں پر قانون سازی کر رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کی جانب سے بچوں پر جنسی تشدد اور بدسلوکی کے خلاف منعقد کیے گئے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تفصیلات کے مطابق اجلاس کے دیگر شرکاء میں چیئرپرسن قومی کمیشن برائے حقوق اطفال افشاں تحسین، ممبران صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا عائشہ بانو، سمیرا شمس، سجدہ حنیف، عائشہ نعیم، ریحانہ اسماعیل کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر بچوں کے ساتھ بدفعلی اور جنسی تشدد کو روکنے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر جائزہ لیا گیا اور مختلف قانونی اقدامات اٹھانے کا عزم کیا گیا۔ جن میں بازاروں میں جگہ جگہ قائم کمپیوٹر سنٹرز اور موبائل کی دکانوں کی کڑی نگرانی شامل ہے جہاں پر بچوں کے موبائل فون میں میموری کارڈ کے ذریعہ غیر اخلاقی مواد ڈالا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تعلیمی نصاب میں بچوں کے لیے آگاہی بھی شامل ہے۔ اس موقع پر اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور پیمرا کے ذریعے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کو اس مہم میں بھرپور طریقے سے شامل کیا جائے گا تاکہ بچوں کو آگاہی مہیا کی جا سکے۔ اس موقع پر سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو غیروں کے رحم وکرم پر نہ چھوڑیں اور ان کی خود حفاظت کریں تاکہ ان کی عزت اور زندگی محفوظ رہ سکیں انہوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ اگر آپ استاد ہے تو یہ آپ کا بھی فرض ہے کہ بچوں کو جنسی تشدد اور غیر اخلاقی حرکات کے بارے میں بتائیں تاکہ وہ بروقت اس قسم کے کسی بھی واقعے سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کر سکیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی نے اس حوالے سے تین کمیٹیوں کی بھی تشکیل دے رکھی ہے جنہوں نے اپنی سفارشات حکومت خیبر پختونخواہ کو بھجوا دیئے ہیں اور بہت جلد ان کو قانون کا باقاعدہ حصہ بنا لیا جائے گا۔

Leave a reply