مزید دیکھیں

مقبول

پردیس کی زندگی . تحریر: فوزیہ چوہدری

پردیس میں اجڑے ہوئے پھرتے ہیں بیچارے کہتے تھے وہاں امیروں میں رہیں گے بات اگر کی جائے تو پردیس کی تو کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پردیس میں رہنے والے لوگ بڑی عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے پردیس کی زندگی جتنی دردناک ہے یہ کوئی پردیس میں رہنے والا ہی محسوس کر سکتا ہے کہ وہ کس طرح سے رہتے ہیں وہاں میری تو سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے کہ اگر میں پردیس میں ہوتی تو کیسے زندہ رہ پاتی اپنوں کے بنا رونا آ تا ہے جب یہ سوچتی ہوں کہ وہ لڑکے جو پاکستان اپنے گھر میں اتنے نازوں سے پلے ہوتے ہیں کہ شائد کبھی پانی کا گلاس بھی خود نہیں لیتے ہوں گے تو پردیس میں وہ بیچارے کبھی تو بنا چائے پانی پیے اور ناشتہ کئے گھر سے نکل جاتے ہوں گے کام کے لیے کہ کہیں دیر سے جانے پر نوکری نہ چلی جائے اور پھر لنچ ٹائم میں ساتھ لایا ہوا باسی کھانا وہ بھی بنا گرم کئے ایک گھنٹے کے بریک ٹائم میں انہوں نے کھانا بھی کھانا ہے نماز بھی پڑھنی ہو آ رام بھی کرنا ہوتا ہے پھر ڈیوٹی سے واپس آ کر خود ہی اپنے لئے کھانا بنانا اور زہن میں یہ خیال ضرور آ تا ہو گا کہ اگر میں گھر ہوتا تو ماں کو آ واز دیتا گھر آتے ہی اور بہن پانی کا گلاس لاتی اور کھانا لاتی۔

پردیس میں رہنے والے اگربیمار ہوجائیں تو پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا انہیں خود ہی سب کرنا پڑتا ہے رابطہ اگر ماں سے ہو بھائی سے ہو بہن سے ہو اور وہ حال پوچھیں تو ایسا محسوس کرواتے ہیں جیسے پرسکون جنت میں رہ رہیں ہیں کوئی پریشانی نہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔ پردیس میں رہنے والے اپنوں کی خوشی کے لیے اپنی خوشیوں کا گلا گھونٹ دیتے ہیں یہاں تک کے وہ اپنے گھر والوں کی روٹی پوری کرنے کے اپنی ایک وقت کی روٹی تک قربان کر دیتے ہیں۔ پردیس میں رہنے والوں کو اکثر یہ سننے کو ملتا ہے کہ باہر جا کر اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو بھول گیا ہے تو ایسی پریشانی سے بھری ہوئی زندگی میں وہ خود کو بھول جاتے ہیں تو کسی دوسرے کو کیسے یاد کریں گے۔ پردیس سے واپسی پر انکو کیا ملتا ہے بگڑی ہوئی اولاد، بوڑھی بیوی اور یہ بات کہ آ پ نے ہمارے لئے کیا ہی کیا ہے؟ سیونگز کچھ بھی نہیں.

میرا سلام ہے ہر اس پردیس میں رہنے والے کو جو اپنی فیملی کو اچھی زندگی دینے کے لئے ان سے ہی دور ہو کہ بیٹھا ہے

@iam_FoziaCh