پشاورمیں رواں برس قتل واقدام قتل کے واقعات میں اضافہ
شاور پولیس نے رواں سال کے دوران پیش آنے والے قتل و اقدام قتل کے واقعات کے بارے میں تفصیلی ڈیٹا جاری کیا ہے، جس کے مطابق اب تک 574 افراد، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں، قتل ہو چکے ہیں۔ ان افراد میں 415 مرد، 49 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق، 804 ایسے واقعات بھی مختلف تھانوں میں رپورٹ ہوئے ہیں جن میں اقدام قتل کی کوشش کی گئی۔ ان اعداد و شمار کے مطابق خواتین کے قتل کے واقعات میں 33 فیصد کمی جبکہ اقدام قتل کے واقعات میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔مزید برآں، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مردوں کے قتل کے واقعات میں 4 فیصد کمی جبکہ اقدام قتل کے واقعات میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں 2023 میں قتل کے واقعات میں کچھ کمی آئی ہے، لیکن اقدام قتل کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال 618 افراد قتل ہوئے تھے جبکہ اقدام قتل کے 773 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) قاسم علی خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قتل و اقدام قتل کے بیشتر واقعات جائیداد اور زمینی تنازعات کی وجہ سے پیش آ رہے ہیں۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس قسم کے تنازعات کو افہام و تفہیم سے حل کریں اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ان جرائم کی روک تھام کی جا سکے۔
پولیس کے مطابق، قتل اور اقدام قتل کے واقعات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ زمینوں کی ملکیت، جائیداد کے تنازعات اور خاندانی جھگڑے ہیں۔ یہ واقعات بعض اوقات مقامی سطح پر غیر قانونی قبضوں اور لینڈ مافیا کے ساتھ بھی منسلک ہوتے ہیں، جو امن و امان کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔
سی سی پی او قاسم علی خان نے عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قتل و اقدام قتل کے واقعات میں کمی لانے کے لیے ضروری ہے کہ عوام پولیس کے ساتھ مل کر ان معاملات کو حل کرنے میں کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اپنے طور پر تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس قسم کے جرائم کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے، مگر اس میں عوام کا تعاون بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔پشاور پولیس نے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے ایک مہم بھی شروع کی ہے تاکہ وہ جرائم کی روک تھام میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور معاشرتی مسائل کو مل کر حل کیا جا سکے۔