خان صاحب شکریہ آپ سے یہی توقع تھی:ملکی تاریخ میں پہلی بار پٹرول 159 روپے 86 پیسے فی لیٹر ملے گا

0
25

اسلام آباد؛پیٹرول ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، 159 روپے 86 پیسے فی لیٹر ملے گا،اطلاعات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت 12 روپے 3 پیسے فی لیٹر کے بعد نئی قیمت 159 روپے 86 پیسے فی لیٹر ہوگی۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 53 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت 154 روپے 15 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے 8 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے اور اب نئی قیمت 126 روپے 56 پیسے فی لیٹر ہوگی۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت 9 روپے 43 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت 123 روپے 97 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق آئندہ 15 روز کیلئے ہوگا۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پرپی ڈی ایل اور دوسرے ٹیکس کم کرنے سے حکومت کو ماہانہ 70 ارب روپے نقصان ہورہا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے فی لیٹر ضافے کی سمری مسترد کردی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 12روپے 3 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے53 پیسے فی لیٹر اضافے کی سمری بھیجی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 10روپے 8پیسے فی لیٹر جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 9 روپے 46 پیسے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی تھی۔ وزرات خزانہ نے اوگرا سفارشات کے مطابق ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔

دوسری طرف عوام الناس نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جناب آپ سے خیر کی توقع کب کی جاسکتی ہے اپ جو کررہے قوم کے ساتھ بس اسی کی توقع تھی

عالمی مارکیٹ میں ڈیڑھ ماہ کے دوران فی بیرل تیل 15 ڈالر مہنگا

دوسری طرف یکم جنوری 2022 سے اب تک خام تیل کی قیمت میں 15 ڈالر فی بیرل تک کا اضافہ ہوچکا ہے جس کے بعد خام تیل کی قیمت 95.09 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ اکتوبر 2014 کے بعد خام تیل کی یہ بلند ترین عالمی قیمت ہے اور ڈیڑھ ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت میں 20 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔

’یکم فروری کو تیل کی قیمتیں برقرار رکھی گئیں‘

خیال رہے کہ یکم فروری کو وزیراعظم عمران خان نے پٹرول11روپے، ڈیزل 14 روپے بڑھانے کی سمری کو عوامی مفاد میں مسترد کردیا تھا جس کے باعث قیمتیں برقرار رکھی گئی تھیں۔

Leave a reply