قومی خزانے کو کھابا سمجھ کرکھانے میں فوڈ اتھارٹی سرفہرست کیسے نکلی؟

0
25

شہباز اکمل جندران۔۔۔۔

باغی انویسٹی گیشن سیل۔۔۔۔

 

 

قومی خزانے کو کھابا سمجھ کرکھانے میں فوڈ اتھارٹی سرفہرست کیسے نکلی؟

پنجاب فوڈ اتھارٹی صوبے میں ہوٹلز،ریسٹورنٹس اور فوڈ چینز کے علاوہ ڈبہ بند خوراک اور دیگر ایسی اشیا کے معیار کو چیک کرنے کے لیے قائم کی گئی۔کھانے کا معیار چیک کرتے کرتے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے افسروں کا سفری معیار اس قدر اونچا ہوگیا کہ ایک سال میں ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن کے 2کروڑ 72لاکھ روپیکے بجٹ کے جواب میں قومی خزانے سے 10کروڑ 98لاکھ کا سیر سپاٹا کرڈالا۔ 8کروڑ 26لاکھ روپے کے اضافی بجٹ کا استعمال پنجاب فوڈ اتھارٹی کے لیے سوالیہ نشان ہے۔

صوبائی حکومت نے مالی سال 2018-19کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی کا ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن کا بجٹ 2کروڑ72لاکھ 26ہزار 505روپے مختص کیا گیا تاہم فوڈ اتھارٹی کے افسران اور جملہ ملازمین نے بجٹ کے اندر رہ کر فنڈز استعمال کرنے کی بجائے ایک سال کے دوران ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن کی مد میں مجموعی طورپر 10کروڑ 98لاکھ 71ہزار 345روپے خرچ کرڈالے۔بتایا گیا ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی میں جہاں گاڑیوں کا بیجا استعمال کیا جاتا ہے وہیں افسراور جملہ ملازمین ٹریول اور دیگر الاونسز کی مد میں بھی دل کھول کر قومی خزانے پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ یہ بھی الزام ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی میں سرکاری گاڑیاں ذاتی کاموں کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔اور لاگ بک میں کسی شہر یا علاقے کا وزٹ یا انسپکشن درج کردی جاتی ہے۔جس کی بڑی مثال یہ ہے کہ اتھارٹی میں ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن کی مد میں ایک سال کے دوران بجٹ سے بڑھ کر 8کروڑ 26لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔

دوسری طرف پنجاب فوڈ اتھارٹی کے حوالے سے یہ رائے بھی قائم ہونے لگی ہے کہ اتھارٹی اپنی کارکردگی سے کہیں بڑھ کر قومی خزانے کا بلادریغ استعمال کرتی ہے۔پنجاب فوڈٖ اتھارٹی ریونیو کا بڑا حصہ خود ہی خرچ کردیتی ہے۔

 

Leave a reply