سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کے چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کی،اجلاس میں ایوی ایشن اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) سے متعلق اہم امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹرز افنان اللہ، فیصل سلیم اور عمر فاروق نے شرکت کی،اجلاس میں وزارت ہوابازی، ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے)، پی آئی اے کے چیف ایچ آر اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی،
اجلاس کے آغاز میں قائمہ کمیٹی کی جانب سے جعلی ڈگریوں کے حامل پی آئی اے ملازمین کی تقرری کے حوالے سے ایف آئی اے کو دی گئی سفارشات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ ایف آئی اے نے اسکروٹنی کے عمل کو تیز کرنے کے حوالے سے ایک جامع تعمیل رپورٹ پیش کی۔ ایف آئی اے نمائندے نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہہ کمیٹی کی ہدایات کے مطابق تمام کیسز کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا اور رپورٹ باضابطہ طور پر پیش کر دی گئی
پی آئی اے کے چیف ایچ آر نے کمیٹی کو ملازمین کے پورے روسٹر کے حوالے سے آگاہ کیا، جس میں ان کی اہلیت، تجربہ، عہدہ، موجودہ پوسٹنگ، شامل تھی، انہوں نے جو پریزنٹیشن فراہم کی اس سے ظاہر ہوا کہ پاکستان میں کل 11,002 ریگولر ملازمین ہیں جبکہ منظور شدہ HRB 11,877 ہے۔ کمیٹی نے شفافیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے گروپ V اور اس سے اوپر کے ملازمین کے بارے میں دریافت کیا۔ مزید برآں، انہوں نے اوورسیز عہدوں کے لیے غیر ملکی شہریوں کی بجائے مقامی پاکستانیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ترجیح پر زور دیا، پی آئی اے نے اس وقت برطانیہ میں مقیم سات پاکستانی افراد کو نوکری دے رکھی ہے ،کمیٹی نے برطانیہ میں مقیم ملازمین کے لیے کارکردگی کا جائزہ لینے کا کہا، کمیٹی نے بیرون ملک تعینات تمام ملازمین کی کارکردگی کی نگرانی کے لیے پی آئی اے حکام کو ہدایات دیں، قابل ذکر بات یہ ہے کہ سعودی عرب میں حال ہی میں دو ملازمین کو جعلی ڈگریوں کی وجہ سے برطرف کر دیا گیا تھا،
ڈی جی سی اے اے نے پینل کو یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں ایئر آپریٹرز پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے ایف آئی آر کراچی (او پی کے آر) اور ایف آئی آر لاہور (او پی ایل آر) FL 260 سے نیچے کی پروازوں سے گریز کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ایڈوائزری ان میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے جس میں طیارہ شکن ہتھیاروں اور ریاست مخالف عناصر اوردہشت گردوں کے ہاتھوں میں راکٹ،میزائل ہونے کے دعوے دکھائے گئے ہیں۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے واضح کیا کہ ایسے کوئی میزائل م راکٹ نہیں ہیں جو 23-24 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر سکیں، طیارے عام طور پر ان علاقوں میں 29،000 فٹ یا اس سے زیادہ کی بلندی پر چلتے ہیں۔ اتحاد ایئرویز نے ابتدائی طور پر ایڈوائزری کے بعد تمام پروازیں منسوخ کر دیں تاہم حکام سے مشاورت کے بعد اصل صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ ڈی جی سی اے اے نے ملک کے مثبت امیج کو برقرار رکھنے کے لیے میڈیا ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایڈوائزری میں فاٹا اور کشمیر کا حوالہ دیا گیا ہے، حالانکہ ان علاقوں میں کوئی فضائی راہداری نہیں ہے
اختتام پر کمیٹی نے اسکردو کے لیے بین الاقوامی پروازوں کا افتتاح کرنے پر پی آئی اے کو شاباش دی۔
سینیٹر ہدایت اللہ نے پاکستان کے معروف اخبارات میں پی آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار کے 15 دنوں میں پی آئی اے کی ممکنہ بندش کے حوالے سے شائع ہونے والے بیان کا بھی نوٹس لیا۔ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات اور کمیٹی کو ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو جلد از جلد تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت
دوسری جانب نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن سے متعلق اجلاس کی صدارت کی،اجلاس میں وزیراعظم کو پی آئی اے کی نج کاری اور دیگر معاملات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ،وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صارفین کو بین الاقوامی معیار کے ہوائی سفر کی فراہمی کے لیے قومی ائیرلائن کی جلد از جلد نجکاری نا گزیر ہے، وزیراعظم نے فواد حسن فواد کو اپنی ٹیم میں شمولیت پر خوش آمدید کہا اور وزارت نجکاری کے زیر نگرانی پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو جلد از جلد تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت کی .
پائلٹس کی ابتدائی 8 سے 10 ماہ کی تربیت پر 15000 سے 20000 ڈالر کا خرچ
پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو مجموعی طور پر 383 بلین کا خسارہ ہے
سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیدی
ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات