پی آئی اے کی نجف جانے والے زائرین کیلئے آج سے 7 خصوصی پروازوں کا سلسلہ شروع ہوگیا

0
67

کراچی :پی آئی اے نے اعلان کیا تھا کہ عاشورہ محرم کے موقع پر عراق کے شہر نجف جانے والے زائرین کیلئے آج سے 7 خصوصی پروازیں چلائے گا۔اس سلسلے میں عراق کے شہر نجف کےلیے پی آئی اے کی پروازیں شروع ہوگئی ہیں

قومی ایئر لائن پی آئی اے نے محرم الحرام کے موقع پر زیارتوں کیلئے عراق جانے والے پاکستانیوں کیلئے اپنی پروازوں کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی۔

 

پی آئی اے کو بہت جلد عالمی معیار کی فضائی کمپنی بنادیں گے:خواجہ سعد رفیق

شیڈول کے مطابق یہ خصوصی پروازیں کراچی سے نجف کیلئے روانہ ہوں گی، زائرین کی سہولت کیلئے دیگر شہروں سے رابطہ پروازیں بھی چلائی جائیں گی،ذرائع کے مطابق مذکورہ خصوصی پروازوں کے باقاعدہ سلسلے کا آغاز آج 2 اگست بروز منگل سے شروع ہوچکا ہے اور 7 اگست تک جاری رہے گا۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ادارہ اپنی روایات کے مطابق زائرین کو حتی الامکان تمام سہولیات فراہم کرے گا، پی آئی اے عاشورہ کے ساتھ اربعین کیلئے بھی ایک منصوبہ رکھتا ہے

پی آئی اے کے دو طیارے تصادم سے بچ گئے

ترجمان پی آئی اے کا کہا ہے کہ قومی ادارہ اپنی روایات کے مطابق زائرین کو حتی الامکان تمام سہولیات فراہم کرے گا۔ان کا کہنا ہے کہ پروازیں کراچی تا نجف العشرف روانہ ہوں گی اور ملک کے دیگر شہروں سے آسان کنکشن فراہم کئے جائیں گے۔

پاکستان ریلوے اور پی آئی اے کے کرایوں میں کمی کا اعلان

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پی آئی اے پر سال کی طرح اس سال بھی عاشورہ کے ساتھ ساتھ اربعین کیلئے پروازیں ترتیب دے رہا ہے، پروازوں پر زائرین کی بکنگ کا آغاز کردیا گیا۔

نجف اشرف

نجف اشرف عراق کے اٹھارہ صوبوں میں سے ایک ہے اور ان کا مرکز نجف اشرف کا شہر ہے اس شہر کے ہر گوشہ میں دینی ثقافت کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔

نجف اشرف عراق کے دارالحکومت بغداد سے تقریبا 116کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور سطح سمندر سے اس کی بلندی 70میٹر ہے نجف اشرف کی شمالی اور شمال مشرقی سرحد کربلا سے ملتی ہے جبکہ کربلا کا شہر نجف سے تقریبا 80کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ نجف اشرف کے جنوب اور مغرب میں خشک بحرِ نجف ہے۔

عصر حاضر میں نجف وہ شہر ہے جو کوفہ کے ساتھ ملحق ہے پہلے پہل نجف نامی ایک قدیم عربی شہر مناذرہ کے قریب بھی ہوا کرتا تھا کہ جو حیرہ کے بادشاہوں کے زیر تسلط تھا۔ اسلامی فتوحات سے پہلے نجف میں صرف عیسائیوں کی عبادت گاہیں ہوا کرتی تھی البتہ جب سے حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کی آخری آرام گاہ نجف اشرف قرار پائی ہے اس وقت سے نجف اشرف کی آبادی میں کافی اضافہ ہوا ہے اور حضرت علی علیہ السلام کی ہی برکت سے نجف اشرف ایک مقدس شہر کے طور پر پوری دنیا میں جانا جاتا ہے اور یہ بھی حضرت علی علیہ السلام کے مبارک وجود کی ہی برکت ہے کہ نجف عرصہ دراز سے دینی مرجعیت اور اہل علم کا مرکز ہے۔ نجف اشرف میں ہی کوفہ یونیورسٹی بھی ہے کہ جو عراق کی اہم ترین یونیورسٹی شمار ہوتی ہے۔

نجف عربی کا لفظ ہے کہ جس سے مراد ایسی بلند جگہ ہے کہ جہاں پانی نہ پہنچتا ہو اور وہ جگہ پانی اور ساتھ والے مناطق کے لیے بند کا کام دے اور پانی کو ساتھ والے علاقوں میں نہ پہنچنے دے۔ عربی لغت میں نجف ٹیلے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

روایات میں نجف کے لیے زیادہ تر جو نام استعمال ہوئے ہے وہ نجف، غری اور مشہد ہیں۔

ایک روایت میں ہے نجف ایک بہت بڑا پہاڑ تھا اور اسی پہاڑ کے بارے میں حضرت نوح علیہ السلام کے نافرمان بیٹے نے کہا تھا کہ میں اس پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا اور طوفان سے محفوظ رہوں گا لیکن خدا کے حکم سے یہ پہاڑ ٹوٹ گیا اور باریک ریت میں تبدیل ہو گیا۔ نجف کے ساتھ موجود سمندر کو ”نے” کہا جاتا تھا لیکن بعد میں یہ سمندر خشک ہو گیا تو اسے ”نے جف” کہا جانے لگا۔ عربی میں جف خشک کو کہتے ہیں اسی وجہ سے “نے” کے خشک ہونے کے بعد اسے “نے جف” کہا جانے لگا یعنی خشک سمندر اور بعد میں یہی “نے جف” نجف میں تبدیل ہو گیا۔

مسلمانوں کے نزدیک نجف ایک مقدس شہر ہے خاص طور پر شیعہ مسلمان اس شہر کو بہت ہی احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیونکہ اس شہر میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور بہت سے انبیاءعلیھم السلام دفن ہیں۔

نجف. نسبتا ایک بڑا شہر ہے کہ جو ایک وسیع ریگستان کے بلند حصہ پر واقع ہے نجف کے شمال مشرقی حصہ میں گنبدوں اور قبور پر مشتمل وسیع و عریض قبرستان ہے، جبکہ مغربی حصہ میں خشک سمندر ہے۔ نجف آنے والے کو دور سے ہی حضرت رضی اللہ عنہ کے روضہ مبارک کا گنبد نظر آتا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مرقد پرانے شہر کے درمیان واقع ہے پرانے شہر میں ہی حوزہ علمیہ، بہت سی لائبریریاں اور کتابوں کی دکانیں ہیں اور یہیں پر ہی سوق کبیر نامی قدیمی بازار بھی ہے کہ جو شہر کی پرانی حدود کے اعتبار سے شہر کی بیرونی مشرقی دیوار سے شروع ہو کر حرم سے جا ملتا ہے اس بازار میں سونے چاندی کے زیورات، جوہرات، کپڑے اور مٹھاہیوں کی دکانیں ہیں

Leave a reply