پی آئی اے کی نجکاری میں ممکنہ تاخیر کے خدشات بڑھ گئے

نجکاری کمیشن نے 31 اکتوبر کو ہونے والی نیلامی کے لیے تیاری کرلی ہے

اسلام آباد: قومی ایئرلائن پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی لینے والی کمپنیوں میں سے ایک کے سوا کسی کمپنی نے زر ضمانت جمع نہیں کرایا۔

باغی ٹی وی: پی آئی اے کی فروخت کے لیے بولی لگانے کی آخری تاریخ سے ایک دن پہلے تک صرف ایک کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پیشگی کوالیفکیشن دستاویزات جمع کرائی ہیں جس سے فروخت میں ممکنہ تاخیر کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ائیرلائن کے پرانے جہاز، 200 ارب کا قرض اور دیگر مسائل کی وجہ سے بولی دہندگان حکومت سے کم حصص کے بجائے 100 فیصد حصص فروخت کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ ادارے کا مکمل کنٹرول مل سکے اور بڑھتے ہوئے چیلنجز پر مکمل اختیار کےساتھ قابو پایاجائے۔

ذرائع کے مطابق نجکاری کمیشن نے 31 اکتوبر کو ہونے والی نیلامی کے لیے تیاری کرلی ہے جس میں میڈیا اور اہم اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا ہے جب کہ پی آئی اے حکام کو اسٹینڈ بائی پر رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے آئی ایم ایف نے اپنے نئے قرضہ پروگرام کے تحت پی آئی اے جیسے سرکاری اداروں کی نجکاری کو ترجیح دی ہے۔

واضح رہے کہ قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں نے نجکاری کمیشن کو نئی شرائط بتا دیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ملازمین کو فوری فارغ کریں گے، 76 فیصد شیئرز لیں گے اور حکومت ٹیکس ادائیگیاں کلیئر کرے۔

نجکاری کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری اب 31 اکتوبر کو ہو گی اور بڈرز سے 28 مئی کو ٹوکن منی لی جائے گی اور نجکاری 31 اکتوبر کو لازمی ہوگی ابھی یہ بھی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی۔

کنسلٹنٹ قومی ایئرلائن نے بتایا تھا کہ نجکاری کمیشن نے ملازمین کو 3 سال اور پھر 2 سل تک نوکری سے فارغ نہ کرنے کی درخواست کی،جس پر حکام نے کہا تھا کہ بڈرز نے ملازمین کو 2 سال کیلئے بھی نوکری پر رکھنے کی حامی نہیں بھری اور پنشن کیلئے بھی تیار نہیں، نجکاری کمیشن پی آئی اے کے 60 فیصد تک شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے، پی آئی اے بڈرز کی جانب سے تاحال ڈیو ڈیلیجنس کا پراسس مکمل نہیں ہوا ہے،بڈرز کی جانب سے ایئر کرافٹس کیلئے لائف، پارٹس اور معلومات درست ہونے کی گارنٹی مانگی۔

چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کیلئے تاریخ میں تبدیلی کے باعث ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا۔

نجکاری کمیشن حکام نے بتایا تھا کہ بڈر کمپنیوں کے ساتھ ہماری چار پری بڈ میٹنگ ہوئی ہیں، چیئرمین کمیٹی نے مزید پوچھا اب بڈرز اور آپ کے درمیان بولی کے لیے کوئی ڈیڈ لائن فائنل ہوئی ہے، اخبار میں پڑھا ہے بڈرز کمپنیاں موجودہ ملازمین نہیں رکھنا چاہتیں۔

Comments are closed.