سول ایوی ایشن نے گونگلوؤں سے مٹی جھاڑ دی،پائلٹ کوذمہ دار ٹھہرانے کا لیٹر کیوں جاری کیا گیا؟ سنئے مبشر لقمان کی زبانی

سول ایوی ایشن نے ایک بار پھرگونگلوؤں سے مٹی جھاڑ دی،پائلٹ کوذمہ دار ٹھہرانے کا لیٹر کیوں جاری کیا گیا؟ سنئے مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پی آئی اے طیارہ حادثے کے 11 روز بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پائلٹ کو ذمہ دار ٹھہرانے کا لیٹر تحقیقات میں مداخلت ہے، اب طیارہ حادثہ کی تحقیقات ایوی ایشن سے لر کر منسٹری آف ڈیفنس یا جوڈیشل کمیشن سے کروائی جائیں،پائلٹ ضرور ذمہ دار ہے لیکن باقی ذمہ داروں کے نام بھی سامنے آنے چاہئے جنہوں نے کوتاہی کی اور کوتاہیاں سب کے سامنے ہیں ، لیٹر جاری کرنے والے کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے
مبشر لقمان نے کہا ہے کہ کل سول ایوی ایشن نے 11 دن کی تاخیر کے بعد ایک لیٹر ایشو کر دیا ہے،بنیادی طور پر 11 دن کی تاخیر کے بعد جو لیٹر لکھا اس سے سول ایوی ایشن کا نان پروفیشنل رویہ عیاں ہو چکا ہے، سول ایوی ایشن نے اور انکے جو لوگ ہیں سب کو بتا دیا ہے کہ ہم لوگ کسی قسم کی صحیح تحقیقات نہیں کریں گے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کل سول ایوی ایشن نے پی آئی اے کو ایک لیٹر لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پائلٹ نے حکم عدولی کی ایئر ٹریفک کنٹرول کی،اس نے بات نہیں مانی، اس وجہ سے جہاز کریش ہوا کراچی میں، اب آپ مجھ سے پوچھیں کہ اس میں کیا غلط بات ہے، سول ایوی ایشن نے آفیشلی ایک انکوائری کا اعلان کیا، اب وہ انکوائری بھی سول ایوی ایشن کر رہا ہے، اس دوران جب سول ایوی ایشن کے ایک سینئر لیول کا آدمی پی آئی اے کو خط لکھتا ہے تو اس نے سب کو بتا دیا ہے کہ انکوائری میں کیا ہے،اور اس انکوائری میں ہم کس کو بلیم کرنے جا رہے ہیں، جب پائلٹ کا نام آئے گا تو وہ اللہ کے پاس جا چکا ہے وہ تو آئے گا نہیں جواب دینے کے لئے تو سول ایوی ایشن نے اپنا کام بڑے احسن طریقے سے ایک ریگولیٹر کے ذریعے کر لیا ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں بڑے دن سے،کئی سال سے رو رہا ہوں کہ سول ایوی ایشن میں جب تک قابل لوگ نہیں آئیں گے،وہ لوگ نہیں آئیں گے جو ایوی ایشن کے اندر بیس بیس سال کام کرتے رہے ہیں، وہ لوگ اوپر نہیں آئیں گے ہم لوگ مرتے رہیں گے اور انکا رویہ یہی ہو گا ، ایک خط سے خانہ پری کرتے رہیں گے،اب جس نے یہ خط لکھا ہے اسکو فوری طور پر معطل کرنا چاہئے، اس پر مقدمہ ہونا چاہئے ، اب آفیشیلی ایک انکوائری میں اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے، فوری طور پر اس انکوائری کو سول ایوی ایشن سے لے کر منسٹری آف ڈیفنس، یا جوڈیشل کمیشن کے تحت ہونی چاہئے کیونکہ سول ایوی ایشن اب اس کی مجاز نہیں ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کا رول پرسنل رہا ہے، دو جگہوں پر ، ابھی تک کسی نے یہ سوال نہیں پوچھا کہ پائلٹ نے جب مے ڈے کی کال دی جس مرضی وجہ سے اس مرحوم نے کال دی، اور پائلٹ اور سول ایوی ایشن کو کلیئر پتہ ہے کہ جب پی آئی اے کا ایس او پیز ہے پائلٹ کن کن صورتوں میں مے ڈے کی کال دے سکتا ہے، جب وہ سمجھتا ہے کہ جہاز اب اس کے کنٹرول میں نہیں رہا تو وہ مے ڈے کی کال دے گا تو اسکے بعد ہر ایئر پورٹ اور گردونواح میں ایمرجنسی سروسز کو پھیلایا جاتا ہے، فائر بریگیڈ، ریسکیو ،ڈاکٹر، سب کو بلایا جاتا ہے کہ ایمرجنسی میں کیا کرنا ہے، رن وے پر کیا کرنا ہے، دنیا میں اس طرح ہوتا ہے اور کراچی ایئر پورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ایئر پورٹ ہے، وہاں بھی یہ چیزیں ہونی چاہئے تھی
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب جب تحقیقات ہوں تو پتہ چلے گا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے وہاں پر ٹھینگا کیا ہے، کچھ بھی نہین کیا، یعنی پائلٹ نے مے ڈے کی کال دی اب تم جانو اور اللہ جانے، آ سکتے ہو تو ٹھیک نہیں تو جو ہو گا دیکھی جائے گی، ایئر پورٹ اتھارٹی یا سول ایوی ایشن نے وہاں پر ریسکیو آپریشن نہیں کئے، زخمیوں کو امداد نہیں دی، حصار مین لے کر یہ کوشش نہیں کی کہ جہاز کے پارٹس چوری نہ ہوں،کیا پولیس یا علاقے کی انتظامیہ نے بھی کرنی تھی تو انہوں نے اس علاقے کو اوورلاک کرنا تھا، میں بھی اگر ریسکیو میں ہوں تو مجھے نہیں پتہ کہ کس طرح چیزوں کو محفوظ کرنا ہے،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں پر اے ٹی سی کنٹرول کی جو بات ہے وہ مجھے ڈاؤٹ فل لگ رہی ہے، میں یہ مانتا ہوں کہ ٹاک ہوئی ہو گی، ریکارڈنگ جو سنی ہے وہ ان ایڈیٹ ہو گی، لیکن میں یہ نہیں مانتا کہ کنٹرولر نے ٹاور کو کیوں نہیں ٹرانسفر کی،یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اس کنٹرولر اور ٹاور کے کنٹرولر کو اریسٹ ہونا چاہئے، کہ جب دوبارہ سے ٹیک آف کر رہا تھا اس نے کیا رول پلے کیا جب پہلے ٹچ کررہا تھا تو اس نے پائلٹ کو اپروچ کرنے کی کوشش کی یا سپروائیزر کو بتایا کہ یہ حادثہ ہو رہا ہے اور کنٹرولر کیسے لینڈنگ کی کلیئرنس دے سکتا ہے جب وہ دیکھ نہیں رہا،یہ ساری ایکتوٹی 13 منٹ کی ہے، یہ چند سیکنڈ کی بات نہیں، پہلی کال جو سنی اسکے بعد کریش تک 12 سے 13 منٹ لگے، میں نے ہزار بار فلائی کی، اور کئی ایئر پورٹ پر لینڈ کیا، ایک ٹپیکل کال آتی ہوتی ہے جس میں کنٹرولر سے لینڈنگ کی پرمشن مانگی جاتی ہے تو وہ ٹاور سے رابطہ کرنے کا کہتا ہے پھر ٹاور بتائے گا کہ کہاں لینڈ کرنا ہے کون سے رن وے پر لینڈ کرنا ہے،دوبارہ بتایا جائے گا، وہ گیئر ڈاؤن، وہ بار بار ریمائنڈ کروائے گا اور خاص طور پرپرندوں سے بچاؤ کا کہے گا،وہ سارا انکے کام میں شامل ہے، وہ سارا کیوں مس ہو گیا،جو کنٹرولر نے یا ٹاور والے نے کرنا تھا،کون اس کو چھپا رہا ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے کچھ لوگ آ کر کہتے ہیں کہ جو اصل کنٹرولر تھا وہ جمعہ کی نماز پڑھنے گیا ہوا تھا یہ کوئی جونیئر تھا ہو سکتا ہے ایسا ہو، اور ہو سکتا ہے یہ غلط بھی ہو لیکن اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، اسکے برعکس سول ایوی ایشن نے آرام سے خط لکھ دیا کہ یہ پائلٹ کی غلطی ہے اب اس پر سول ایوی ایشن کو آفیشلی کہہ دینا چاہئے کہ اب ہم نے اپنی انکوائری کلوز کر دی ہے،اب وہ انکوائری رپورٹ پر میرا کوئی یقین نہیں ہو گا، میں بالکل مانتا ہوں، پالپا میں میری کئی دوستوں سے لڑائی ہو چکی ہے اور وہ ناراض ہو چکے ہین جب میں پائلٹ ایرر کہہ رہا تھا،لیکن میں آج بھی وہ بات کہہ رہا ہوں کہ یہ حادثوں کی سیریز ہے، ایک دو ،تین چار پانچ،کریش ہو رہے ہیں،کیا سول ایوی ایشن نے تحقیق کر لی کہ دونوں انجن ٹھیک تھے انکو برڈز ہٹ نہیں ہوئے، صرف اس خط کے ذریعے پوری تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی،اخباروں میں ٹی وی پر آ گیا کہ اس میں صرف پائلٹ کی غلطی ہے اور پائلٹ اس کا ذمہ دار ہے.
جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا
کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات
طیارے کا کپتان جہاز اڑانے کے قابل نہیں تھا،مبشر لقمان کھرا سچ سامنے لے آئے
اگلی سپر پاور چین ہو گا، سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کے اہم انکشافات
وہ قوم جو ہر سال 200 ارب جلا ڈالتی ہے، سنیے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کی زبانی
جہازکریش، حقائق مت چھپاؤ ، جواب دو، مبشر لقمان کا پالپا کو کھلا چیلنج
کاش. پی آئی اے والے یہ کام کر لیتے تو PK8303 کا حادثہ نہ ہوتا، سنیے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشافات
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پائلٹ کا ذمہ زیادہ ضرور ہے لیکنصرف پائلٹ ذمہ دار نہیں اس میں کچھ باتیں بہت اہم ہیں ،،پی آئی اے کو بھی ایکٹو ہونا پڑے گا، پی آئی اے کو اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی ہے، پی آئی اے کو اپنی غلطیوں کا پتہ ہونا چاہئے انکو پہلے جتنے بھی کریش ہوئے ان سب کی انکوائرئ رپورٹ کو پبلک کرین جیسا وزیراعظم نے کہا اور جتنے بھی سٹیک ہولڈرز ہیں خواہ وہ پی آئی اے کے ساتھ ہیں ،،اندر ہیں، انکا تعلق ہے یا سول ایوی ایشن سے تعلق ہے، وہ پائلٹ ہوں یا کوئی بھی ہو ، انکو بلائیں اور سارے ڈیٹا پر ڈاکومنٹ ،ٹریننگ میں، سسٹم میں کہاں کمزور ی کوتاہی ہے اس کو ختم کریں اسکے لئے کسی راکٹ سائنس، بلیک باکس کی رپورٹ کی ضرورت نہیں ہے،
ماشاء اللہ، پی آئی اے کے پائلٹ ماضی میں کیا کیا گل کھلاتے رہے ؟سنئے مبشر لقمان کی زبانی