کوئٹہ:جیسی کرنی ویسی بھرنی:جام کمال سے وزارت اعلیٰ چھیننے والے عبدالقدوس بزنجوسے وزارت اعلیٰ چھیننے کا پلان،اطلاعات ہیں کہ اس وقت جہاں پاکستانی سیاسیت پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے اور اپوزیشن نے جہاں وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کوختم کرنے کے لیے تمام حربے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں وہاں اس ردعمل میں مزیز تیزی آگئی ہے
ادھر ذرائع کے مطابق پنجاب میں اپوزیشن کو فی الوقت خاطرخواہ نتائج نہ ملنے کی وجہ سے اب اپنا اگلا مورچہ بلوچستان کی حکومت کو ختم کرنے کی طرف ہے ،اطلاعات ہیں کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال کہ جنہوں نے عبدالقدوس بزنجو کی بڑی منتیں کی تھیں اور حکومت کے خلاف بغاوت نہ کرنے کے لیے قائل کرتے رہے تھے لیکن ناکام ہوئے، اب وہی بزنجوجام کمال اور دیگراپوزیشن ساتھیوں کے عتاب کا شکار نظرآتے ہیں
اطلاعات ہیں کہ اگلے چند گھنٹوں تک عبدالقدوس بزنجو کو ہٹا کرپی ٹی آئی کے ممبر رکن اسمبلی سردار یار محمد رند کو وزیراعلیٰ بلوچستان لانے کے لیے عدم اعتماد پیش کرنے کا امکان ہے ،اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن کاکردار بڑا مرکزی نظر آرہا ہے ،
جام کمال کو ہٹانے میں مولانا کے وفادارارکان اسمبلی نے وعدوں اور عہدوں کو پامال کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو کو کندھا فراہم کیا تھا ابھی پھر وہی جے یو آئی ف بزنجو کو ہٹانے کے لیے پی ٹی آئی رکن اسمبلی یار محمد رند کو کندھا فراہم کررہی ہے
اس حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جام کمال اور بلوچستان عوامی پارٹی کے کئی دیگر ارکان اس وقت انتہائی سرگرم ہیں اور کسی بھی وقت بلوچستان سے بزنجوحکومت کے خاتمے کے حوالے سے پی ڈی ایم کی کوششوں کے ثمرات سامنے آجایں گے
یاد رہے کہ حقیقت میں یہ اپوزیشن کی حکومت کے خلاف ایک مائنڈ کنٹرول محاذ آرائی ہے جس کا مقصدحکومت پر دباو بڑھانا ہے