عیسائی کا جھوٹا برتن ، تحریر ابو بکر قدوسی

0
27

شاید بیس برس گذرے وہ کسی کتاب کے لیے میرے مکتبے پر آیا ، پڑھا لکھا عیسائی نوجوان تھا – مجھے یاد ہے اس کا نام یونس تھا – باتوں میں بات چلی اور چلتی گئی – جب میں نے اسے کھانے کی پیشکش کی تو وہ کچھ حیران سا ہو گیا ، آخر اسی حیرانی میں بول اٹھا کہ آپ میرے ساتھ کھانا کھائیں گے ؟
میں ہنس دیا ” کیا آپ انسان نہیں ہیں ؟”
ابھی دو دن پہلے جب اسی موضوع پر بات ہو رہی تھی تو برادر صغیر عمر فاروق قدوسی نے اپنا واقعہ سنایا – کچھ برس گزرے وہ لاہور میں فاطمہ میموریل ہسپتال میں موجود تھے ، اور وہاں پانی کا کولر نصب تھا – پانی پینے لگے تو ایک نوجوان جو ان سے پہلے پانی پینے کو موجود تھا ، جھجک کے پیچھے ہٹ گیا – عمر قدوسی نے کہا کہ پہلے آپ پی لیجئے ، آپ پہلے کھڑے تھے – اس پر اس نے ہولے سے کہا کہ آپ پہلے پی لیجئے …جب "پہلے آپ ، پہلے آپ ” کی تکرار ہوئی تو اس نے کہا :
” جی میں عیسائی ہوں ، آپ پی لیجئے ”
اس پر عمر قدوسی نے وہی کہا جو میں نے بیس برس پہلے کہا تھا کہ کیا تم انسان نہیں ہو ؟
اس نے کہا کہ:
” اصل میں لوگ اس بات سسے نفرت کرتے ہیں کہ اگر ہم پی لیں تو…شاید گلاس پلید ہو جاتا ہے ”
…. اس پر عمر قدوسی بھائی نے اصرار کے ساتھ اس کو پہلے پانی پلایا ، بعد میں خود اسی برتن سے پی لیا ..اور کہا کہ ہمارے مذھب کا ایسا کوئی مسلہ نہیں ہے – ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیه وسلم کی یہ تعلیم بھی نہیں — آپ تو غیر مسلموں کے گھر کھانا کھانے بھی چلے جاتے تھے – اس کے چہرے پر حیرانی تھی ، کیونکہ اس کو ہم نے جو "اسلام” پہنچایا تھا ، وہ یہی تھا –
یہ پہلو جس پر بہت سوچتا ہوں مگر عمدہ جواب کم ہی ملا ہے – وہ یہ ہے کہ کیا ہم نے پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کو اسلام کے حقیقی چہرے سے روشناس کروایا ہے ؟؟
اسلام کے اخلاقیات کبھی بیان کیے ہیں ؟
جواب افسوس ناک ہی ہے -افسوس ہم نے تبلیغ نہ کی ، افسوس ہم نے خود ہی اسلام کے ساتھ وفا نہ کی –
افسوس مگر یہ کہ ہم نے محبت سے دلوں کو جیتنے کی بجائے ان کے برتن الگ کر دیے ..یہ برتن الگ نہیں ہوئے دو تہذیبیں الگ الگ ہو گئیں …پھر یہ ہوا کہ وہ ہمارے ہو ہی نہ سکے – ہم نے اپنے دین کو خود تک محدود کر لیا – ایسا محدود کہ خود تو مسلمانوں کے گھر پیدا ہو گئے اور پیدا ہو کے دروازہ بند کر لیا ، کہ کوئی اور اندر نہ آ جائے …

Leave a reply