خدارا ہمیں‌نہ ماریں افغان طالبان سے مطالبہ ،جنگ کے خاتمہ کے بعد افغانستان میں اسلامی نظام قائم ہوگا،افغان طالبان کا جوابی مطالبہ

دوحہ :قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان اور افغانستان کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی 2 روزہ آل افغان کانفرنس میں قیام امن اور 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر اتفاق ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی نمائندہ برائے امن عمل زلمے خلیل زاد نے کہا کہ وہ یکم ستمبر تک افغانستان میں قیام امن کے حتمی معاہدے کے لیے پُرامید ہیں جس کے بعد امریکا اور نیٹو کی افواج کو انخلا کی اجازت دی جائے گی۔

دو روزہ آل افغان کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد افغانستان میں اسلامی قانونی نظام نافذ ہوگا، اسلامی اقدار کے تحت خواتین کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی اور تمام قومیتوں کے لیے مساوات کو یقینی بنایا جائے گا۔آل افغان کانفرنس میں افغان طالبان، افغان حکومت کے نمائندوں، خواتین اور دیگر نامور شخصیات نے شرکت کی، جس کا مقصد افغان معاشرے میں اتفاق رائے قائم کرنا تھا۔

دوسری طرف امریکی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 2 روزہ آل افغان کانفرنس کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے آٹھویں مرحلے کا آغاز کریں گے۔
تاہم اس حوالے سے آئندہ مذاکرات کے لیے کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی کہ اسلامی نظام کیسا ہوگا، آئینی اصلاحات کیسے لائی جائیں گی اور طالبان سے وابستہ مقامی جنگجوؤں کا کیا ہوگا۔

فریقین کو اسلامی اقدار کے تحت خواتین کے حقوق کی تعریف اور ایک نگراں انتظامیہ کے قیام اور انتخابات کا انعقاد کا وقت سے متعلق بھی بات چیت کرنی ہوگی۔دوسری طرف افغان طالبان نے سرکاری اداروں اور عوامی مقامات جیسا کہ ہسپتالوں اور اسکولوں اور ہائیڈرو الیکٹرک ڈیمز پر حملہ نہ کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

دوحہ میں جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ضعیف، معذور اور بیمار قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے گا لیکن اس حوالے سے یہ نہیں بتایا کہ قیدیوں میں جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے افراد بھی شامل ہیں یا نہیں۔

Comments are closed.