وزیراعظم شکایت سیل کو کتنی شکایات موصول ہوئیں اور کیا عمل ہوا؟ اہم خبر

0
41

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کووزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمدخان نے کہا کہ وزیراعظم شکایت سیل کو 32016 وصول ہوئیں اور21450 حل کی گئیں زیادہ تر پولیس اورزمینوں کے حوالے سے تھیں،ہر دن تین گھنٹہ وزیراعظم شکایت سیل کی شکایات کاجائزہ لیاجاتاہے .کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی سطح پر زیادہ تر شکایات حل ہو جاتی ہیں۔

الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایاکہ سابق فاٹامیں آر ٹی ایس سسٹم 80 فیصد علاقوں میں قابل عمل نہیں، نتائج آر ایم ایس کے ذریعے دینے کی کوشش کی جائے گی۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر سسی پلیجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر سسی پلیجو کے 29 اپریل2019 کو سینیٹ اجلاس میں پیش کیے گئے ادارہ برائے پارلیمانی خدمات ترمیمی بل2019 ، سینیٹر چوہدری تنویر خان کے 28 اگست2018 کو ایرا کے حوالے سے اٹھائے گئے معاملہ ، وزیراعظم شکایت سیل میں صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سے کم شکایت کی وصولی اورکم عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ ،صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے والے فاٹا کے علاقوں میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن پاکستان کے انتظامات کے علاوہ الیکشن کمیشن میں صوبہ سندھ اور بلوچستان سے ریٹائرڈ ہونے والے کمیشن کے ممبران کی وجہ سے نامکمل کمیشن کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر سسی پلیجو کے ترمیمی بل کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا ۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ بل میں ایک چھوٹی سی ترمیم تجویز کی گئی ہے ۔ ادارہ برائے پارلیمانی خدمات میں پارلیمنٹرین کی تربیت کے ساتھ ساتھ وفاقی و صوبائی سرکاری ملازمین کی تربیت بھی کرائی جائے ۔کمیٹی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی تاہم وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان و ایڈیشنل سیکرٹری پارلیمانی امور نے کمیٹی کوبتایا کہ تمام وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے خطوط لکھے تھے 21 وزارتوں نے اتفاق کیا ہے کسی ادارے نے انکار نہیں کیا اور صوبوں کے چیف سیکرٹریزنے بھی ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ۔ علی محمد خان نے کہا کہ صوبائی ملازمین کو ٹی اے ڈی اے صوبوں نے دینا ہوتا ہے اس لئے ان سے رائے بھی ضروری ہے ۔ کمیٹی اس حوالے سے صوبوں کو خط لکھے تاکہ وہ جلد سے جلد جواب فراہم کریں ۔

سینیٹر چوہدری تنویر خان کے ایجنڈے کے حوالے سے چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ آج کمیٹی کے اجلاس میں چوتھی دفعہ شامل کیا گیا مگر متعلقہ سینیٹر کی عدم شرکت کی وجہ سے ان کی رائے حاصل نہیں کی جا سکی ۔ ایرا نے اپنی رپورٹ فراہم کر دی ہے جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سینیٹر چوہدری تنویر کو خط لکھا جائے کہ جب ان کی صحت ٹھیک ہو جائے تو ان کا ایجنڈا شامل کیا جائے ۔وزیراعظم شکایت سیل میں ملنے والی شکایت کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب سے 15780 وصول ہوئیں جس میں سے 10012 حل کی گئیں جبکہ صوبہ سندھ سے 7530 وصول اور5820 حل کی گئیں ۔ صوبہ خیبرپختونخواہ سے 4364 وصول اور3091 حل ، صوبہ بلوچستان سے791 وصول 376 حل ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر سے 3551 وصول اور 2151 حل کی گئیں ۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ روزانہ دو سے تین گھنٹے شکایت سیل میں شکایات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور موجود حکومت کے دور میں 32016 وصول ہوئیں اور21450 حل کی گئیں ۔ زیادہ تر شکایات زمین ، پولیس کیسز وغیرہ سے متعلق ہوتی ہیں ۔ زیادہ تر شکایات متعلقہ کمشنر کو بھیج کر15 دن میں جواب طلب کیا جاتا ہے ۔ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی سطح پر زیادہ تر شکایات حل ہو جاتی ہیں ۔جن مسائل کا حل نہیں نکلتا انہیں یاد دہانی نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں ۔

جس پر رکن کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے چیف سیکرٹری کو طلب کر کے ڈیٹا سمیت بریفنگ حاصل کی جائے ۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ آبادی کے تناسب سے شکایات اور ان کے حل کی رپورٹ فراہم کی جائے ۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں90 فیصد مسائل قبائلی سسٹم کے ذریعے حل ہو جاتے ہیں ۔قائمہ کمیٹی کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے والے فاٹا کے علاقوں میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے طرف سے کیے گئے انتظامات بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا ۔قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے بتایا گیا کہ ان علاقوں میں ہونے والے انتخابات میں 16 جنرل نشستیں ،4 خواتین کیلئے اور1 نان مسلم کیلئے مختص کی گئیں ہیں ۔اُمیدواروں کی فہرست شائع کر دی گئی ہے ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان علاقوں میں ووٹرز کی تعداد 2.8 ملین ہے جو متعلقہ اضلاع کو فراہم کر دی گئیں ہیں ۔ووٹرز کوا پنا انداراج دیکھنے کیلئے 8300 پر ایس ایم ایس کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے ۔ رجسٹریشن آفسیر 13، اسسٹنٹ رجسٹریشن آفسیر 55 ،فارم جمع کرانے کے سینٹر309 اور تصدیق کیلئے 903 آفیشل تعینات کیے گئے ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1671365 مرد ووٹرز اور 1130529 خواتین ووٹرز ہیں ۔انتخابات کے حوالے سے تمام سامان روانہ کر دیا گیا ہے ۔458 امیدواروں میں سے313 امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے ۔133 امیدواروں نے اپنے کاغذات واپس لے لیے ہیں ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ کل 1897 پولنگ اسٹیشن ہونگے جن میں سے مردوں کیلئے 482 اور خواتین کیلئے 366 ترتیب دیے گئے اور 1039 مشترکہ پولنگ اسٹیشن ہونگے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ کل پولنگ اسٹیشنز میں سے 464 حساس قرار دیے گئے ہیں ۔تمام پولنگ اسٹیشن پر سی سی ٹی وے کیمرے نصب ہونگے اور فوج کی موجودگی میں انتخابات منعقد ہونگے ۔کمیٹی کو نتائج کے حوالے سے بتایا گیا کہ آر ٹی ایس سسٹم (RTS)80 فیصد علاقوں میں قابل عمل نہیں ہوگا اس لئے نتائج آر ایم ایس (RMS)کے ذریعے دینے کی کوشش کی جائے گی۔انتخابات شفاف طریقے سے منعقد کرائے جائیں گے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی جاتی ہے ۔

جس پر چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ انتخابات والے علاقوں میں صحافیوں اور مشاہدہ کرنے والے کتنے افراد کو کوریج کیلئے اجازت دی گئی ہے اور جن سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے تھے وہ کتنے حل کیے گئے ہیں ۔جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ ملکی و غیر ملکی میڈیا پر کسی قسم کی کو ئی پابندی نہیں ہے ۔ متعلقہ لوگوں کو ٹریننگ دے دی گئی ہے اور تربیت کے دوران جہاں خلاف ورزی کی گئی وہاں سخت ایکشن لیے گئے ۔4 جولائی سے تبادلوں پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔قانون کے مطابق انتخابات کے نتائج صبح 2 بجے تک جاری کر دینے چاہیں مگر دور دراز علاقے ہونے کی وجہ سے اور آر ٹی ایس سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے اس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔ جس پر چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ نتائج میں تاخیر سے خدشات پیدا ہوتے ہیں ۔مجھے دو دن تک کامیاب قرار دیا گیا بعد میں جیت ہار میں بدل گئی ۔سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا انتخاب اس علاقے میں ہونے جارہا ہے ۔ پاکستان کے دیگر علاقوں میں درجنوں انتخابات ہوئے ہیں لوگوںاور میڈیا کی خاصی دلچسپی رہی ہے مگر یہاں دلچسپی نظر نہیں آ رہی ۔ فاٹا کے علاقوں کی ایک سیاسی جماعت کو مقامی لوگوں کی حمایت حاصل ہے اس جماعت کی کچھ باتوں سے اتفاق اور کچھ سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا ۔عام عوام تک اس جماعت کی باتیں درست طور پر نہیں پہنچ پاتی۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے نقطہ نظر سے بھی ہمیں آگاہ ہونا چاہیے ان کے دو منتخب نمائندے بھی گرفتار ہیں اور ان کو دیگر اراکین اسمبلی کی طرح آئینی حق نہیں دیا جارہا ۔

سینیٹر انوارا لحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بیان کے حوالے سے یہ سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہی نہیں ہے اور انہوں نے پارلیمنٹری سسٹم کا حصہ بننے سے بھی انکار کیا ہے ۔سینیٹر گیان چند نے کہا کہ شفاف انتخابات اہم سوال ہے ۔ گھوٹکی میں ہونے والے انتخابات کو 5 دن آگے بڑھا دیا گیا ہے ۔جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی ایم نام کی کوئی جماعت رجسٹرڈ نہیں ہے ۔شمالی وزیرستان میں سیکورٹی کا مسئلہ تھا اس کو حل کرنے کا کہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے ایک حلقے کی نشست کو گزشتہ پانچ سالوں سے سیکورٹی مسائل کی وجہ سے پر نہیں کیا جا سکا ۔میڈیا کے حوالے سے کمیٹی کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ وہ آزادی سے انتخابات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں ۔گھوٹکی کے حوالے سے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے دوپہر 16 جولائی کو اجازت دی ۔3.76 لاکھ بیلٹ پیپر کس طرح چھاپ اور تقسیم کر سکتے تھے ۔300 پولنگ اسٹیشنز ہیں اور عدالت کے فیصلے کے اگلے ہی دن انتخابات ہونے تھے اس لئے پانچ دن تاخیر کی گئی ہے ۔سینیٹر فارق حامد نائیک نے کہا کہ فارم45 کے حوالے سے اس دفعہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کی رپورٹ بھی کمیٹی کو پیش ہونی چاہیے جو ابھی تک پیش نہیں کی گئی ۔الیکشن کمیشن میں صوبہ سندھ اوربلوچستان کے ممبران کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد نامکمل کمیشن کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس حوالے سے قانون خاموش ہے کہ وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں اتفاق نہ ہونے کی صورت میں کمیشن کو کس طرح مکمل کیا جائے ۔ یہ کمیٹی رولز بنا سکتی ہے اور ان خامیوں کو دور کیا جاسکتا ہے یا الیکشن کمیشن کو آئینی ترمیم کے ذریعے اختیار دیا جائے کہ وہ وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے تجویز کر دہ ناموں میں سے ممبران منتخب کر سکے ۔ سینیٹر ڈاکٹر سکند رمیندرو نے کہا کہ کمیٹی میں ایک رائے آئی تھی کہ وزیراعظم اور قائد حزاب اختلاف نئے نام تجویز دیں اور اس حوالے سے وزارت قانون سے بھی رائے حاصل کی جائے ۔کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز فاروق ایچ نائیک،مصدق مسعود ملک ، پرویز رشید ، ڈاکٹر سکندر میندرو ، انوار الحق کاکڑ،میر محمد یوسف بادینی ، عابدہ محمد عظیم اور گیان چند کے علاوہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان ،سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پارلیمانی امورشکیل ملک، سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ عمر رسول ، ڈی جی الیکشن کیشن محمد خضر ، ڈائریکٹر ایرا ظفر اقبال اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

محمد اویس

Leave a reply