نیب کو تحقیقات میں کچھ نہ ملا،خدانخواستہ میں نے کرپشن کی ہوتی تو میں اس عدالت کے سامنے نہ ہوتا،شہباز شریف

0
30

وزیر اعظم شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواست دائر کر دی۔

باغی ٹی وی : لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہو ئے-

بنی گالہ کے اطراف پولیس کا سرچ آپریشن،پی ٹی آئی رہنما عالمگیر کے گھر چھاپہ

وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی شہباز شریف نے مقدمے میں بریت کی درخواست دائر کر دی شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بریت کی درخواست دائر کی۔

منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز عدالت پہنچے عدالت نے کہا کہ یہاں جیمرز لگ گئے، وزیراعظم کے آنے پر سگنل نہیں ہیں ایف آئی اے اسپیشل سینٹرل عدالت نے حکم دیا کہ ان لوگوں کو شوکاز نوٹس دیا جائے گا ، ایسا تو کسی ملک میں نہیں ہوتا-

عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف سے کہا کہ آپ کے وکیل امجد پرویز کو بھی اندر آنے نہیں دیا گیا عدالت نت استفسار کیا کہ آپ بتائیں کس کے کہنے پر روکا گیا؟ جس پر ایس پی سیکیرٹی نے کہا کہ آج جو بدنظمی ہوئی اس پر معذرت خواہ ہوں-

عدالت نے وزیر اعظم سے کہا کہ یہ آپ دیکھ لیں ملزمان کو بھی اندار نہیں آنے دے رہے،آپ انتظامیہ کے سربراہ ہیں ،یہاں کھڑے ہو کر بھی حکم دے سکتے ہیں جس پر وزیراعظم نے کہا کہ میں ابھی وزیر اعلی ٰحمزہ شہباز کو تحقیقات کے لیے کہتا ہوں-

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے باہر روکے جانے کی تحقیقات ہونی چاہیے سابق وزیراعظم کے کہنے پر برطانیہ کی ٹیم نے تفتیش کی لیکن برطانیہ میں ہونے والی تفتیش میں بھی بے گناہ ثابت ہوا، 2004 میں پاکستان آیا تھا،میرے پاس حرام کا پیسا ہوتا تو پاکستان کیوں آتا، میں نے اس قوم کے اربوں روپے بچائے تمام اثاثے ایف بی آر میں رجسٹر ہیں-

انہوں نے کہا کہ نیب اور این سی اے نے تحقیقات کیں اور این سی اے کی پونے 2 سال کی تحقیقات میں انہیں کچھ بھی نہیں ملا، میں ان کا رشتے دارتو نہیں تھا،پونے 2 سال تحقیقات میں ایک دھیلے کی کرپشن نہیں نکالی گئی خدانخواستہ میں نے کرپشن کی ہوتی تو میں اس عدالت کے سامنے نہ ہوتا-

وزیر اعظم نے کہا کہ دبئی ،فرانس سوئٹزر لینڈ میں میرے خلاف تحقیقات کروائی گئیں، لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کی،پونے دو سال تحقیقات ہوئی، جلاوطنی میں لندن اور امریکا میں قیام کیا،پندرہ ،20 سال لندن میں میری ایل سی گئی خدانخواستہ ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو آج لندن نہ جاسکتا،میں پبلک سروس کی ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی-

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایف آئی اے منی لانڈرنگ مقدمہ میں جو ملزمان اشتہاری ہیں ان کے خلاف کارروائی مکمل کریں اگر اس کیس کو ایسے ہی لے کر چلیں گے تو آگے جا کر ملزمان کو فائدہ ہوسکتا ہے-

بلوچستان میں امدادی کاروائیوں کیلئےمولانا عبد الواسع وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی نامزد

جج نے کہا کہ یعنی آپ کہہ رہے ہیں گزشتہ پراسیکیوشن نے چار ماہ ملزمان کو فائدہ دے دیا آپ کو دو مرتبہ بلایا گیا لیکن آپ پیش نہ ہوئے، آپ کو شوکاز دیتا ہوں میں آئندہ ایسا کچھ نہیں ہونے دونگا عدالت نے حکم دیا کہ جس اہلکار نے میرے گن مین کا گریبان پکڑا اس بلائیں-

سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے چالان میں تاحال اشتہاری ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا اس پرجج نے کہا کہ اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی اے کی دوسری لائن مین 25 ارب کے الزامات لگا ہے کہا گیا کہ فیک کمپنیز کےذریعے معاملات کو چلایا گیا ہےکہا گیا کہ ایک اکاؤنٹ میں 2ارب سے ٹرانزیکشنز ہوئی سابقہ حکومت کی تفتیشی ٹیم نے اس الزام کو چالان میں سے نکال دیا ایف آئی اے اور چالان میں زمین آسمان کا فرق ہے-

ایف آئی اے پراسیکیوشن نے چالان میں تبدیلیوں کی عدالت سے اجازت مانگ لی پراسیکیوٹر نے کہا کہ چالان میں سقم موجود ہیں جو درست کرنا چاہتے ہیں اگر سقم دور نہ کیے گیے تو آگے جا کر ملزمان کو فائدہ ہو گا ایف آئی اے میں مشتاق چینی کا ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ اسکا بیان ریکارڈ کیا گیا –

پراسیکیٹر نے مزید کہا کہ الزام لگایا کہ مشتاق چینی کو ساتھ ملا کر 4ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی مشتاق چینی کا 161 کا بیان عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا مشتاق چینی کا نام گواہوں کی فہرست میں بھی شامل نہیں ہے ہمارا موقف ہے کہ یہ کیس سیاسی انتقام کی واضح مثال ہے-

عدالت نے سلیمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈیرہ بگٹی:کلورینیشن کےبعد فعال تالابوں سے پانی کی پمپنگ شروع، 63 واٹر باؤزرفعال،آئی ایس پی آر

Leave a reply